ہم ایسا کیوں کرتے ہیں ؟۔۔۔

یہ باتیںہر سال دہرائی جاتی ہیں ۔بعض کھیل تماشوں کے اپنے موسم اپنے مہینے ہیں۔ لیکن ان میںجان کا نقصان نہیں ہونا چاہئے۔صرف تفریح ہو تو برا نہیں ۔ ہر سال بسنت کے آنے سے پہلے ہمیں تنبیہ کی جاتی ہے مگر ہم کہاں باز آتے ہیں۔ ہر سال ہمیں چارسدہ کے پاس سردریاب کی موجوں سے دور رہنے کا درس دیا جاتا ہے ۔مگر ہم اور کسی کی نصیحت مانیں ۔ ہم تو نہ کسی کی آکھے میں ہیں اور نہ کسی نصیحت وصیت کے چکروں میں پڑتے ہیں۔ جو دل کرتا ہے کرتے ہیں۔کتنے بچے بڑے گلے پر ڈور پھر جانے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے مگر ہم باز نہیں آتے۔ ہم دوبارہ سے پتنگ اڑائیں گے ۔ پھر جانتے بوجھتے اسی کیمیکل والے مانجھے کے ساتھ پتنگ کو ہوا میں بلند کریںگے۔ہمیں سال کے بارہ مہینے منع کیا جاتاہے کہ شادی بیاہ کی تقریب میں ہوائی فائرنگ نہ کریں ۔ مگر ہم کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کسی کے آنگن میں اگر کوئی بچہ کوئی پھول کھلا تو اس خوشی کے منانے کے اور طریقے بھی ہیں ۔ہم فائرنگ نہ کریں ۔مگر ہم کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ عید قریب ہے لا¶ڈ سپیکر سے اعلانات ہوتے ہیں۔ پولیس گاڑیاں گھومتی ہےں۔ بینر لگاتی ہے کہ فائرنگ نہ کریں۔مگر ہم فائرنگ کر کے ہی رہیں گے۔ ہمیں کہا جاتا ہے کورونا کارن ماسک پہن کر باہر نکلیں مگر ماسک کسے کہتے ہیںہم نہیں جانتے ۔ہم اور پھر ہمیں کوئی منع کرے ۔ایسا تو ہو نہیںسکتا۔ہم کب کس وقت اپنے اخلاق کو درست کر پائیں گے۔ اس کی تاریخ کوئی منصف یا فال والا طوطا یا کوئی نجومی بھی دے نہیں سکتا۔ اب آنے والے دنوں میں جب پتنگیں اڑائے جائیں گے کس کس کو جانی نقصان حاصل ہوگا۔کہتے ہیں کہ کتوں کی شوقیہ اور جواری والی لڑائی مت کرو مگر یہ کروائیں گے بلکہ نصیحت کرنے والے کے گریبان میں ہاتھ ڈالیں گے۔ لکھا ہوتا ہے کہ خطرہ 440وولٹ۔ اس کے قریب مت جا¶ مگر جائیں گے۔ 11000 کے وی لائن کے پاس کھڑے ہو کر نئے تعمیر گھر کی تازہ اینٹوں کی دیواروں پر پانی کا پائپ لے کر پانی چھڑکیں گے ۔راہگیران کو کیا کہے گا ۔ وہ ان کو ہاتھ سے تو نہیں روک سکتا ۔ یہی تنبیہ اور نصیحت کرے گا ۔مگر اس کی مانتا کون ہے ۔یہ خوب مزے سے خلاف ورزی کریں گے کیونکہ یہ اب ہماری عادت ثانیہ بن چکی ہے کہ جس چیز سے منع کرو تو ضرور کریں گے چاہے اس کے لئے اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کی ضرورت کیوں نہ پڑے۔ اس سے اب آپ تجسس کا نام دیں یا پھر ضد اور ہٹ دھرمی کا، نتیجہ ایک ہی سامنے آتا ہے اور یہ ہے کہ ہمارا جو دل چاہے وہ کریں گے اور جس چیز سے منع کریں اسے تو پھر ہر صورت کر گزرتے ہیں۔کسی فلم پر پابندی لگ جائے گی تو یہ اس کو تو ضروردیکھیں گے۔ اگر اور فلمیں نہ بھی دیکھتے ہوں ۔مگر خاص طور پر اٹھیں گے اور کہیں سے وہ فلم پیدا کر کے ضرور دیکھیں گے۔ کسی کتاب پر پابندی لگے گی تو وہ کتاب سمگل ہوکر آئے گی اور چوری چھپے جیسے پابندی والی فلم دیکھی یہ کتاب بھی پڑھیں گے ۔ حالانکہ اورکتابوںکے پڑھنے کو ان کادل نہیں کرے گا۔ مگر اس کتاب کا مطالعہ کرنا اپنا فرض سمجھیں گے۔کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر وہ موویاں اور تصاویرنہ دیں جو دل کے کمزور حضرات نہیں دیکھ سکتے تو یہ ضرور دیں گے۔ کہا جائے گا کہ وہ مووی کلپ نہ دیں جو بچے دیکھیں۔لیکن کون مانتا ہے یہ دکھلائیں گے۔یہ لوگ ان کی شیئرنگ کر کے ہی رہیں گے ۔ اب پتنگ بازی کا موسم آیاکہ آیا۔ دوبارہ سے پابندی کے باوجود پتنگیں اڑیں گے سیٹی بجے گی۔ اور یہ لوگ باز نہیں آئیں گے۔ ہر چند کتنے اور خدا نہ کرے موت کے منہ نوالہ کیوںنہ ہوں۔ مگر یہ اپنی حرکتوںسے بازنہیں آئیں گے۔دکاندار سگریٹ بیچنا نہیں چھوڑیں گے۔ یہ پتنگوں کی فروخت سے ہاتھ پیچھے نہیں کھینچیں گے۔پھر گاہک بھی منع نہیں ہوں گے ۔