پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے پہلے مرحلے کے اختتام اور دوسرے مرحلے کے جاری مقابلوں میں اب تک ہوئے ڈھائی درجن سے زائد میچوں میں ٹیموں کی کارکردگی اور اِس کارکردگی پر اثرانداز ہونے والے محرکات کا جائزہ خاصا دلچسپ ہیں‘ جس کے بارے میں سوشل میڈیا صارفین بحث کر رہے ہیں اور مختلف ٹیموں کے مداح اپنی اپنی ٹیموں کی کارکردگی کا جن حوالوں سے جائزہ لے رہے ہیں اگر اُنہیں یکجا کر دیا جائے تو ایک جامع تبصرہ تخلیق ہو جاتا ہے جو کھیل سے زیادہ دلچسپ ہے۔سب سے پہلا تبصرہ ’لاہور قلندرز بمقابلہ ملتان سلطانز‘ سے متعلق ہے جس میں لاہور قلندرز کی غیر متاثر کن بیٹنگ پر تنقید جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ پی ایس ایل کے موجودہ سیزن میں ٹاس جیتنے والے کپتان بلا جھجک مخالف ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دے رہے ہیں اور اِس مقابلے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے قلندرز کی ابتدائی دو وکٹیں جلد گرنے کے بعد جو ڈینلی اور حفیظ نے 89رنز کی شاندار شراکت قائم کرکے اپنی ٹیم کے لئے بڑا سکور کرنے کی بنیاد رکھ دی لیکن اننگ کے 14ویں اوور میں 106کے مجموعی اسکور پر ڈینلی کی وکٹ گر گئی۔ اِس شراکت کے ٹوٹنے کے بعد قلندرز کی وکٹیں تیزی کے ساتھ گرنا شروع ہوئیں اور یوں قلندرز چھ وکٹوں کے نقصان پر صرف 157رنز ہی بناسکے۔ پی ایس ایل کے اس موجودہ سیزن میں حفیظ تسلسل کے ساتھ سکور کر رہے ہیں‘ جو ٹیم کی کامیابی میں کلیدی کردار ہے۔ اِسی طرح شاہین شاہ آفریدی کی شاندار باؤلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرے یا باؤلنگ شاہین شاہ ہر صورتحال میں خود کو ٹیم کیلئے کارآمد ثابت کر رہے ہیں۔ شاہین کی باؤلنگ فارم جاری رہے اور ان کو اپنے دوسرے باؤلرز کے ساتھ فیلڈرز کی مدد بھی میسر رہے تو وہ اپنی ٹیم کو اگلے مرحلے تک لے جانے کی پوری اہلیت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر رضوان کی بات کریں تو وہ اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اوپننگ پوزیشن پر بیٹنگ ان کو راس آرہی ہے۔ انہوں نے مختصر طرز کی کرکٹ میں اپنی گزشتہ چھ اننگز میں بالترتیب 89‘ 104‘ 51‘ 42‘ 71 اور 76 رنز بنائے ہیں۔ ملتان کیلئے اچھی بات صہیب مقصود کا کھیل ہے اور اگر وہ اسی طرح کھیلتے رہے تو ملتان کو یقینی طور پر اس سے بہت فائدہ ہوگا۔پی ایس ایل کی دو روایتی حریف ٹیمیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی بیٹنگ کا محور کپتان سرفراز اور نوجوان اعظم خان ہیں۔ اگر پی ایس ایل کے چھٹے سیزن کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو وہاب ریاض اس لیگ کے سب سے کامیاب باؤلر قرار پائیں گے لیکن موجودہ سیزن میں وہ بجھے بجھے ہیں اور کوئٹہ کے خلاف میچ میں تو ان کی کارکردگی انتہائی ناقص قرار دی جا رہی ہے۔ وہاب کی خراب صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنے چار اوورز میں چوون رنز دے کر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اپنا سب سے مہنگا سپیل دیا تھا۔ وہاب ریاض باؤلنگ خراب لیکن اُنہوں نے کسر بیٹنگ میں نکالی اور اُنہوں نے ٹیم کو فتح حاصل کرنے سے قریب پہنچا دیا۔ اِس موقع پر کپتان سرفراز احمد کی غلطیاں شمار کرنی چاہیئں جو تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور جاری ٹورنامنٹ میں بطور بیٹسمین کم سے کم دو اچھی اننگز کھیل چکے ہیں لیکن ایک کپتان کی حیثیت سے ان کے فیصلے درست ثابت نہیں ہو رہے۔ پی ایس ایل کے سیزن چھ میں اب تک کھیلے گئے تمام مقابلے ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیمیں جیت رہی ہیں۔ دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ یہ جیت اتنی یک طرفہ ہو رہی ہے کہ شائقین اور ناظرین کا اس امر پر بھروسہ بڑھ رہا ہے کہ ٹاس جیتنے والی ٹیم ہی میچ جیتے گی۔ ٹاس کی ہار اور جیت تو کپتانوں کے اختیار میں نہیں لیکن ہدف کا دفاع کرنے والے کپتان اپنے جوش اور جذبات کو قابو رکھ کر اور ان کے کھلاڑی اچھی فیلڈنگ کرکے اس روایت کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ پی ایس ایل مقابلوں میں شائقین کی دلچسپی اور شائقین کا کرکٹ کے بارے میں علم دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے کہ اب کسی بھی تجزیہ کار اور ٹیم کی خراب کارکردگی کا دفاع کرنے والے کیلئے ممکن نہیں رہا کہ وہ تاریخ اور شائقین کی آنکھوں میں دھول جھونک سکے۔