جدید ذرائع ابلا غ کی ایک عجیب اختراع ما ہرانہ رائے ہے عدالت میں کوئی مقدمہ ہو تو ما ہرین چار قسم کے امکا نا ت سامنے رکھتے ہیں ان میں سے ایک ہو جا تا ہے تو کہتے ہیں یہی میرا مطلب تھا ، کرکٹ کاا ہم میچ ہورہا ہو تو ما ہرانہ رائے دینے والا کہتاہے کہ اگر بیٹنگ کرنے والوں نے زیا دہ رنز بنا ئے تو وہ جیت جائینگے اگر باﺅ لنگ کرنے والوں نے جلدی جلدی وکٹ لے لئے تو میچ ان کے ہاتھ آئے گا اب اس طرح کی رائے دینے کے لئے ما ہر ہونے کی چند اں کوئی ضرورت نہیں کوئی بھی عام شہری اس طرح کی قیا س ارائی کر سکتا ہے سینیٹ انتخا بات کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں عدالتی کاروائی ہو رہی تھی تو ہم آئینی ما ہرین کی ما ہرانہ اراءسے لطف اندوز ہورہے تھے اور جب فیصلہ آیا تو محتلف گروہوں کے مختلف الخیال تر جما نوں کی تر جما نی سے محظوظ ہو تے رہے صدارتی ریفرنس یہ تھا کہ سینیٹ کے انتخا بات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہو نے چا ہئیں یا ان انتخا بات کے لئے اعلا نیہ رائے کا طریقہ اختیار کیا جائے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر سرکاری وکلا اور اٹارنی جنرل نے اعلا نیہ رائے دہی کے حق میںدلا ئل دیئے عدالت نے بار بار پو چھا آئین میں کیا لکھا ہے ؟ وکلا ءنے کہا آئین میں خفیہ رائے دہی کا طریقہ دیا گیا ہے حزب مخا لف کے وکلا ءنے عدالت کے سامنے خفیہ رائے دہی کے حق میں دلا ئل دیئے ما ہرین نے کما ل مہا رت سے کا م لیتے ہوئے چار امکا نا ت ہمارے سامنے رکھے سپریم کورٹ یا تو اعلا نیہ رائے دہی کے حق میں فیصلہ دے دیگی ، یا خفیہ رائے دہی کے حق میں فیصلہ دے دے دے گی یا معا ملہ الیکشن کمیشن کے پا س بھیجے گی یا اس مسئلے پر فیصلہ کرنے کا اختیار پا رلیمنٹ کو دے دے گی ان میںسے جو بھی ہوا ما ہرانہ رائے دینے والا کہے گا ” یہی میرا مطلب تھا “ جب فیصلہ آیا تو ایک اور محا ذ کھل گیا فیصلہ خفیہ رائے دہی کے حق میں آیا عدالت عظمیٰ نے رائے دیدی کہ آئین کے دفعہ 226کے تحت خفیہ رائے دہی کے ذریعے سینیٹ کے انتخا بات ہونے چاہئیں اب ظا ہرہے ایک پارٹی جیت گئی دوسری پارٹی ہارگئی مگر تر جما نوں نے ایسی تر جما نی کی کہ سننے ، دیکھنے اور پڑھنے والے عدالتی فیصلے کو بھو ل گئے جو پارٹی اعلا نیہ رائے دہی کے حق میں تھی جس کے وکلاءنے اعلا نیہ رائے دہی کے فضا ئل پر دلا ئل کے انبار لگا دیئے تھے اس پارٹی کے تر جما نوں نے بیانات دیے کہ خفیہ رائے دہی پر فیصلہ صادر کر کے سپریم کورٹ نے ہمارے موقف کی تا ئید کر دی ہے ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ سینٹ کے انتخا بات آئین کے تحت صاف اور شفاف ہو نے چا ہئیں یہاں ” صاف و شفاف “ سے مراد خفیہ رائے دہی ہے فیصلہ آنے سے پہلے جن پارٹیوں نے سپریم کورٹ کے اندر اور عدالت سے باہر خفیہ رائے دہی کی حما یت کی تھی ان کے تر جما ن بھی یہی تر جما نی کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمارے مو قف کی تائید ہو ئی ”ووٹ کو عزت دو “ کا نعرہ چھا گیا ووٹ کا تقدس خفیہ رکھنے میں ہے چنا نچہ سپریم کورٹ نے خفیہ رائے دہی پر فیصلہ صادر کر کے ووٹ کے تقدس کو بحا ل کیا ہم جیسے لو گ جو پڑھنے ، دیکھنے اور سننے والے ہیں اس پر حیران ہیں کہ کس کی جیت ہو ئی ہے اور کون سپریم کورٹ میں شکست کھا گیا ہے ۔ضمنی انتخا بات ہوں یا بلدیاتی انتخا بات ذرائع ابلا غ پر ”آزاد انہ اور منصفا نہ “ کا ذکر صاف و شفاف کے ساتھ بہت سننے اور پڑھنے میں آتا ہے اس کا عملی تجربہ سینٹ کے انتخا بات میں ہوتا ہے اگر سینٹ کے ووٹ نہ ہو تے تو ہمیں کیسے معلوم ہوتا کہ آزاد انہ اور منصفا نہ کسی چڑ یا کا نا م ہے۔