پی ایس ایل: نظریں اور نظر بد۔۔۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) مقابلوں پر صرف اہل وطن ہی نہیں بلکہ روائتی حریف بھارت کے شائقین و مداحوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں اُور دونوں ممالک (پاکستان و بھارت) سے تعلق رکھنے والے کرکٹ کے مداح عموماً موازنہ کرنے کے بارے میں خاصے سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں‘ چاہے وہ کھلاڑیوں کے درمیان ہوں یا کرکٹ لیگز کے درمیان موازنے کھیلوں کا ایک اہم حصہ بھی ہوتے ہیں۔ ایسے ہی ایک موازنے کے باعث پاکستان میں کرکٹ کے مداح خوشی سے نہال اور بھارت میں اکثر خاصے برہم دکھائی دے رہے ہیں جس کی وجہ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اور کچھ برس قبل تک دنیا کے بہترین فاسٹ بولر ڈیل سٹین کا ایک بیان ہے جس میں انہوں نے کہا کہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سے کنارہ کشی اس لئے اختیار کی کیونکہ ان کے نزدیک پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اور لنکا پریمیئر لیگ (ایل پی ایل) کرکٹ کے کھیل کے لئے زیادہ فائدہ مند ہیں۔ ڈیل سٹین اس وقت کراچی میں موجود ہیں اور پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گیلڈی ایٹرز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کرکٹ پاکستان نامی ایک ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ”آئی پی ایل میں رقم سے متعلق زیادہ بات ہوتی ہے اور ’کرکٹ کے کھیل کو بھلا دیا جاتا ہے‘ جبکہ اس برس آئی پی ایل ٹورنامنٹ کے طویل دورانیے کے باعث بھی انہوں نے اس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ جب آپ آئی پی ایل میں جاتے ہیں تو وہاں بڑے سکواڈ ہوتے ہیں اور بڑے نام بھی اور اس دوران زیادہ زور اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کتنے پیسے کما رہے ہیں اور اس دوران کہیں کرکٹ کو بھلا دیا جاتا ہے۔‘ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں یہاں کچھ ہی دن پہلے آیا ہوں اور لوگ میرے کمرے میں آ رہے ہیں اور مجھے سے پوچھ رہے ہیں کہ میں نے کہاں کہاں کھیلا ہے اور میں نے اس دوران کیسے اپنے کھیل کو نکھارا ہے۔ آئی پی ایل میں یہ چیزیں بھلا دی جاتی ہیں۔ اور یہ میں انتہائی ایمانداری سے بات کر رہا ہوں۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستانی فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی اور حارث رو¿ف کی تعریف کی اور کہا کہ بابر اعظم بھی ایک بہترین بلے باز ہیں۔ ڈیل سٹین آئی پی ایل میں خاصے مقبول کھلاڑی رہ چکے ہیں اور اس دوران ان کی بہترین کارکردگی کے باعث وہ مختلف فرینچائز کے درمیان مقابلے کا باعث بنے رہے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سٹین نے آئی پی ایل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ اس سے قبل بھی وہ اپریل دوہزارگیارہ اور اپریل و مئی دوہزارچودہ میں بھی ٹویٹس کے ذریعے آئی پی ایل کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ انہوں نے اپریل دوہزارچودہ میں ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ”ایک اور فوٹو شوٹ‘ میں اپنے آپ سے یہ سوال پوچھنے پر مجبور ہوں کہ آیا میں ایک ماڈل ہوں یا کرکٹر۔