ایک استاد کی بیٹی کا سینیٹر بننا بڑی خبر ہے وزیر اعظم عمران خان کو یقینا اس کا کریڈٹ دیا جا ئے گا کہ انہوں نے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی فلک ناز چترالی کو سینٹ کا ٹکٹ بھی دیا ووٹ بھی دلوایا اور سینیٹر بنوا یا کوئی باﺅ لر مسلسل تین وکٹ لے لے تو اس کو ہیٹ ٹرک کہا جا تا ہے عمران خان نے چترال سے فو زیہ بی بی اور وزیر زادہ کو مخصوص نشست پر ایم پی اے بنوا یا تیسری بار فلک نا ز چترالی کو سینیٹر بنوا یا یہ بھی ہیٹ ٹرِک ہے اس خبر نے دو مفرو ضوں کو جھٹلا دیا ہے پہلا مفروضہ یہ تھا کہ متوسط طبقہ سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا یہ صرف دولت مند لو گوں کا کام ہے دوسرا مفروضہ یہ تھا کہ پا کستانی سیا ست میں کا رکنوں کی کوئی قدر نہیں ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت امیر زادے پیرا شوٹ کے ذریعے اتر تے ہیں چمک دکھا تے ہیں اور ٹکٹ لے جا تے ہیں فلک ناز چترالی کا سینیٹربننا ان مفروضوں کی نفی کر تا ہے دونوں مفروضے پا ش پا ش ہو گئے ہیں فلک نا ز چترالی کا تعلق مستج پا ندہ چترال سے ہے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاوں واپس آگئی تو چارسدہ کے ایک متوسط گھرانے میں ان کی شادی ہو گئی اور یوں پشاور میں جاکر بس گئیں تا ہم چترال کے ساتھ ان کا رشتہ قائم رہا ان کی پھو پھی پا کستان پیپلز پا رٹی کی با نی ارا کین میں شا مل تھی فلک نا ز چترالی نے تحریک انصاف کا پیغام گھر گھر پہنچا نے کا عزم کیا پشاور کے ساتھ ساتھ جنم بھو می چترال کو بھی اپنی سر گرمیوں کا محور بنا یا اپنے نا م سے چترالی کا لا حقہ کبھی نہیں ہٹا یا فلک نا ز چترالی کے والد گرامی حسین اللہ استاذ سابق ریا ست چترال کے محکمہ تعلیم میں سینئر ور نیکلر ٹیچر تھے سٹیٹ ہا ئی سکول چترال میں 1966ءمیں ہمیں جنرل سائنس پڑھا تے تھے 80سال سے زیا دہ عمر میں اب بھی صحت مند اور چاق و چوبند ہیں بیٹا فو جی آفیسر ہے سردیاں اُن کے ساتھ گرم چھا ﺅنیوں میں گزار تے ہیں گر میاں گزار نے کےلئے چترا ل آتے ہیں اور اپنے باغ کے پھلوں ، پھولوںکا لطف اٹھا تے ہیں مجھے وہ دن یا د ہیں جب حسین اللہ استاذ پر نسپل آفس کے سامنے لابی میں لگے ہوئے بورڈ پر خبروں کی سر خیاں خو ش خطی کے ساتھ لکھا کر تے تھے سکول کے اندر نظم و ضبط کے پا بند تھے ان کا ایک قریبی رشتہ دار ساتویں میں فیل ہوا سفارش کرنے والوں نے دباﺅڈالا آپ نے نہیں ما نا دوسرے سال پھر فیل ہوا سفارش والوں نے پھر زور دیا تو آپ نے کہا مجھے تبدیل کر وادو یا اپنے لا ڈ لے کو کسی اور سکول میں داخل کراﺅ اس کو پا س کرنے کا کوئی اور حل نہیں فلک ناز چترالی کو انہوں نے اعلیٰ تعلیم دلوائی پھر چارسدہ کے ایک متوسط گھرانے سے رشتہ آیا تو بیٹی کا رشتہ دیدیا ان کے سسر فیروز شاہ آغا خان رورل سپورٹ پرو گرام کے ذمہ دار آفیسر تھے ان کے شو ہر حیات علی شاہ خیبر پختونخوا ٹورازم کارپوریشن سے وابستہ ہیں یہ گھر انہ پشاور میں آباد ہے فلک نا ز چترالی کے سینیٹر بننے کے بعد پشاور ، چارسدہ اور چترال میں لو گوں کی امیدیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں اور تمنا ئیں ستاروں کی خبریں لا رہی ہیں لیکن علامہ اقبال نے نصیحت کی ہے ©©”نا لہ ہے بلبل شوریدہ تیرا خام ابھی اپنے سینے میں اسے اورذراتھام ابھی “ سینیٹ کے ممبر کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا عمران خان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ سینیٹ کے ارکان کو تر قیا تی فنڈ نہیں ملے گا یہ وہ زما نہ نہیں جب 1985کے انتخابات ہوئے شہزادہ بر ہا ن الدین سینیٹر بن گئے فنڈ آگئے سکیمیں تقسیم ہوئیں مو جو دہ دور میں ایسا کچھ بھی ممکن نہیں اس لئے لمبی لمبی امیدیں اور بڑے بڑے تو قعات رکھنے کی کوئی تک نہیں بنتی ہمیں اس بات کی قدر کرنی چاہئے کہ عمران خان نے تیسری بار کسی چترالی کو مخصوص نشست کےلئے نا مزد کیا اور منتخب کرا یا یہ پارٹی کا ر کن اور متوسط طبقے کےلئے اعزاز کی بات ہے چترال کےلئے بھی اعزاز ہے کہ ایک استاد کی بیٹی ایوان بالا کی رکن بن گئی یقینا یہ بہت بڑا اعزاز ہے ۔