ایک نئی سحر ۔۔۔۔ریڈیو۔۔۔

ہم ریڈیو کے پرانے عاشق ہیں ۔ یہ میرا اب تک کا کھلونابھی ہے او رضرورت بھی ہے ۔ جہاں دل چاہا کھول کر خبریں سن لیں ۔ اس طرح مجھے ملک کی سیاسی ا ور سماجی سرگرمیوں کے ساتھ بھرپور آگاہی رہتی تھی ۔ ساتھ ساتھ مجھے تفریح بھی میسر آ جاتی تھی ۔اگرچہ کہ فی زمانہ ریڈیو تو شہروںمیں اتنا زیادہ نہیں سناجاتامگر ریڈیو کے دیوانے اب بھی شہروں میں موجودہیں ۔گا¶ں کے علاقوں میں ٹی وی بوسٹر نہیں اور نشریات درست طریق سے دکھائی نہیں دیتیں سو وہاں ریڈیو کی دھوم کی ہے ۔پاکستان کی ستر فی صدآبادی دیہات میں رہائش رکھتی ہے۔جہاںان کے لئے ٹی وی اور کیبل جہاں دستیاب نہیں وہاں یہ لوگ ریڈیو ہی پر اکتفا کرتے ہیں۔خیبر پختونخواہ کے ضم شدہ اضلاع میں ایک نیا ریڈیو پراجیکٹ سامنے آیا ہے۔یہ جی آئی زیڈ فاٹا ڈیویلپمنٹ پروگرام ہے۔ اس کا نام یو نوے سحر ہے ۔ کے پی صوبہ کے محکمہ لوکل گورنمنٹ نے اس کا ڈول ڈالا ہے ۔جرمن کمپنی کے تعاون سے اس کی لانچنگ پی سی ہوٹل میں گذشتہ دنوں ہوئی ۔اس پروگرام کا مقصد ضم شدہ ایجنسیوں کو ان کے آئینی حقوق کے بارے میں مکمل جانکاری دلانا ہے۔تاکہ ان کو پاکستان کے شہری ہونے کے حیثیت سے جو حقوق حاصل ہیں ان کے بارے میں معلوم ہو۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ قبائلی علاقوں کو بھی قومی دھارے میں لایا جائے۔ ان کو بھی رائٹ تو انفارمیشن کا حق دیا جائے۔ جب تک کہ کسی محکمے کی کارگزاری اور کارکردگی کو ایک عام آدمی پوچھنے نہیں آئے گا تب تک کرپشن کا خاتمہ بھی نہیں ہوگا۔سو حکومتِ وقت کا احسن اقدام ہے کہ انھوں نے یہ ریڈیو چینل شروع کیا ۔جس میں تفریح بھی ہوگی اور ہر طرح کے پروگرامات نشر کئے جائیںگے۔مگر مین مقصد یہ کہ وہاں کے عوام کو جو شہری زندگی سے ناآشنا ہیں ان کو بلدیاتی رہن سہن میں زندگی گذارنا سکھایا جائے۔ پھر دوسری خاص بات یہ ہے کہ یہ علاقے سرحدی پٹی پر واقع ہیں جہاں ظاہر ہے کہ دوسرے غیر ملکی چینل بھی سنے جاتے ہوں گے ۔جن کے ذریعے یہاں کے عوام کو کچھ گمراہی کا شکار کیا جا رہاہے۔ اپنوں کے خلاف کچھ باتیں ان کے ذہن میں ڈالی جا رہی ہیں۔ اس نوے سحر نے ان تمام شکوک و شبہات کو جو ان غیر ملکی نشریات کے کارن یہاں کے پاکستانیوں کے ذہنوں میں انڈیلی جاتی ہیں ان کا سدِ باب کرنا ہے۔اس پروگرام میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے اس ریڈیو کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی ۔ یہ ایک باقاعدہ چینل ہے۔ ضم شدہ اضلاع کو پاکستان کے بارے اور اس کے نظام کے بارے میں مکمل آگاہی دینا ہے ۔ چونکہ یہ لوگ اس سے پہلے ملک کے بندوبستی علاقے میں شامل نہ تھے اس لئے ان کو اس بات سے آگاہی نہیں ہے کہ ملک کے بلدیاتی نظام کو کیسے سمجھا جائے۔ سو ان کو اس حوالے سے بھی آگاہی دلانا ہے ۔پھر ان کو کورونا وائرس کے بارے میں توآگاہی نہ ہونے کے برابرہے ۔ ان کو معلوم نہیں کہ یہ عالمی وبا پوری دنیا میں آکر اس عالم کو اپنے پنجوں میں گرفتار کر چکی ہے ۔ہمارے ہاں تو عوام کو کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ کون سے دفتر میں کون ان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہا ہے ۔اس سے پہلے تو اس قسم کا قدم نہیں اٹھایا گیا تھا۔ نوے سحر ریڈیو کا مقصد یہی ہے کہ اس کے ذریعے سرکاری محکموں کی کارکردگی کو واضح کر کے پیش کیا جائے۔یہ ضم شدہ اضلا ع کا حق ہے کہ انھیں بھی ملکی سیاسی او رغیر سیاسی سرگرمیوں سے باخبر رکھا جائے۔ کیونکہ باخبر ہونا ایک شہری کا حق ہے ۔ اس کو پتاہو کہ ہمارے ملک میں آج کیا ہوا او رکل کیا ہونے جا رہاہے۔ضم شدہ اضلاع میںدہشت گردی کے زمانے میں خوب تباہیاں ہوئیں سب کچھ برباد ہوا۔ اب اس کی آبادکاری کی جارہی ہے۔ریڈیو نوے سحر اس ترقی کی ایک کڑی ہے۔ پھر یہاں کے عوام کو جو خدشات لاحق ہیں وہ دور کرنا اس ریڈیو چینل کا کام ہے ۔اس موقع پر رائٹ ٹو انفارمیشن کے سربراہ بھی موجودتھے ۔انھوں نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا اور عوام کو انفارمیشن دینے کے حوالے سے خوبصورت باتیں کیں۔ایک خاص یہ رہی کہ انگریزی کے بجائے اردو پر زور دیاگیا تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام کو سمجھ بوجھ حاصل ہو ۔