ریٹائرمنٹ کی عمر دوبارہ60سال کرنے کے لئے آرڈیننس 

 

 پشاور: صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے کا فیصلہ واپس لینے اور سرکاری ملازمت کے لئے ریٹائرمنٹ کی عمر واپس 60سال کرنے کے بعد مذکورہ قانون واپس لینے کے لئے آرڈنینس تیار کرنے کے علاوہ طبی بنیادوں پر قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کے قانون کا غلط استعمال روکنے کے لئے بھی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس مقصد کے لئے محکمہ قانون اور محکمہ اسٹیبلمشنٹ کو احکامات جاری کردئیے گئے ہیں ۔

صوبائی محکمہ خزانہ نے کچھ عرصہ قبل ساٹھ ارب روپے سے زائد کی بچت کے نام پر سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 60سال بڑھا کر63سال کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے لئے صوبائی اسمبلی کے زریعے قانون سازی بھی کی گئی تھی۔

محکمہ خزانہ کا خیال تھا کہ وفاق کے علاوہ دوسرے صوبے بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دیں گے تاہم نہ صرف وفاقی نے خیبرپختونخوا حکومت کے فیصلے کی تقلید نہیں کی بلکہ دوسرے صوبوں نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔

حکومت کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا،اس دوران ریٹائر ہونےوالے سیکڑوں سرکاری ملازمین کو مکمل پنشن دینے کی بجائے ان کی ریٹائرمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ مشروط کرکے بعض ملازمین کوصرف 30فیصد پنشن دی گئی جبکہ بڑی تعداد میںریٹائر ہونےوالے ہائی کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں ملازمت پر واپسی کے منتظر تھے مگر حکومت نے اچا نک عدالت کوآگاہ کرتے ہوئے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا ہے،

اب اس فیصلے کے حوالے سے ہونےوالی قانونی سازی کو واپس کرنے کےلئے صوبائی محکمہ قانون نے آرڈنینس تیار کیا ہے جسے جلد نافذ کرنے کے لئے گورنر کو ارسال کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے اس فیصلے کی واپسی کے بعد سرکاری ملازمین کی جانب سے میڈیکل بنیادوں پر ریٹائرمنٹ کے قانون کا غلط استعمال روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے لئے سٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ طریقہ کار تیار کیا جائے ۔