مشرق وسطیٰ سے لیکر جنو بی ایشیا تک 31مما لک کے خطے کا نیا منظر نا مہ سا منے آرہا ہے اور حا لات بہت تیزی کے ساتھ بد ل رہے ہیں آج حا لات کا رُخ دوستی‘ آشتی‘ ہم آہنگی اور امن کی طرف ہے یہ تبدیلی اچانک نہیں آئی اس کے پیچھے برسوں کی تحقیق کا ہاتھ ہے بر سوں کی تحقیق کے بعد دُنیا اس نتیجے پر پہنچ گئی ہے کہ عالمی سطح پر انسان جس قسم کے مسائل کا شکار ہے ان کا حل صرف امن کا قیام ہے قو موں کے درمیان جو کشید گی پا ئی جا تی ہے اس کا خا تمہ بندوق کی نا لی سے نہیں قلم کی سیا ہی سے ہی ممکن ہے یہ سب کچھ عالمی حالات اور خطے کی نئی صورت حال کے تنا ظر میں ممکن ہوا ہے اور اسکا کریڈٹ امریکہ کے سابق صدر ڈو نلڈ ٹرمپ کےساتھ ساتھ مو جو دہ صدر جوزف بائیڈن کو دیا جانا چا ہئے‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دا ما د جیرار ڈ کیشنر کے ذریعے مشرق وسطیٰ کےلئے بیک چینل ڈپلو میسی کا ایک دور چلا یا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کی بنا ءپر کیشنر نے اسرائیل‘مصر ‘اردن اور سعودی عرب کے کئی دورے کئے ان دوروں میں مشرق وسطیٰ امن منصو بے کے نما یاں پہلوﺅں پر گفتگو ہوئی اور خامو شی کےساتھ بات آگے بڑھتی رہی اس کی تفصیلات میڈیا میں نہیں آئیں اس وجہ سے منصوبہ کا میا بی کی طرف بڑھتا رہا ڈو نلڈ ٹرمپ کی حکومت کے آخری سال عرب مما لک کے اندر اسرائیل کےلئے نر م گوشہ پیدا ہوا سب سے پہلے متحدہ عرب اما رات نے اسرائیل کو تسلیم کیا اس کے بعد بحرین اور دیگر مما لک نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کئے سعودی عرب نے اسرائیلی شہریوں کےلئے ویزہ پالیسی جا ری کر دی اس اثنا ءمیں سعودی عرب اور قطر کے درمیان تعلقات معمول پر آگئے ایران اور یمن کےخلاف عرب مما لک کی پا لیسیوں میں نرمی آگئی کشید گی والی صورت حا ل میں کمی آئی چین نے بھارت کے جن علا قوں پر قبضہ کیا تھا وہ علا قے خیر سگا لی جذبے کے تحت واپس کر دئیے اور بھارت کے ساتھ در آمدی تجا رت کا حجم بڑھا دیا اس دوران امریکہ میں انتخا بات ہوئے ، ری پبلکن پارٹی کی جگہ ڈیمو کریٹک پا رٹی اقتدار میں آگئی ۔نئے صدر جو زف بائیڈن نے سابقہ حکومت کی پا لیسی کو برقرار رکھا امریکی سفارت کاروں نے اپنی سرگرمیاں انہی خطوط پر جاری رکھیں چنا نچہ خطے میں امن کا عمل متاثر نہیں ہوا اسلام اباد اور نئی دہلی کے درمیان بھی برف پگھلنے کا آغا ز ہوا ہے دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشن (DGMOs) کی سطح پر مذاکرات میں سر حدات کے دونوں طرف فائر بندی پر اتفاق ہوا ہے اسلا م آباد کے سیمینا ر میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو شاخ زیتون (Olive branch) پیش کرتے ہوئے کہا ہم امن کےلئے تیار ہیں بھارت پر منحصر ہے وہ امن چاہتا ہے یا نہیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ما ضی کو بھول کر مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے امن کو مو قع دیا جائے۔