سرمایہ کاری اندرونی ہو یا بیرونی موجودہ اقتصادی مشکلات سے نکلنے کی ممکنہ صورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے ”روشن ڈیجیٹل اکاو¿نٹس سکیم“ متعارف کروائی گئی جو اب تک کامیاب ثابت ہوئی ہے اور مرکزی بینک کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ستمبر 2020ءسے بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے اب تک 67کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم پاکستان آ چکی ہے جو ایک لاکھ سے زائد روشن ڈیجیٹل اکاونٹس میں جمع ہے تاہم بیرون ملک آباد پاکستانیوں کا یہ مطالبہ سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا ہے کہ حکومت روشن ڈیجیٹل اکاو¿نٹس سکیم کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات عام کرے۔ مذکورہ حکمت عملی کے اجرا سے لے کر اب تک ایک لاکھ اکاﺅنٹس ’اچھی پیشرفت‘ ہے لیکن صارفین کی یہ تعداد بہت کم ہے اور جیسے جیسے آگاہی بڑھتی جائے گی ان اکاﺅنٹس کے کھلنے کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ اگر بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاو¿نٹس کے ذریعے سرمایہ پاکستان آنے کی یہی رفتار رہی تو ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک آئے گا۔ بیرون ملک پاکستانیوں اور انسانی ترقی سے متعلق وفاقی وزارت کے اعدادوشمار کے مطابق پچاسی لاکھ سے زائد پاکستانی دنیا کے مختلف خطوں میں روزگار اور تعلیم کے سلسلے میں مقیم ہیں اور اگر اِن کے نصف اکاو¿نٹس بھی کھل جائیں تو اِس سے پاکستان کو آنے والے ترسیلات زر آسمان سے باتیں کر سکتے ہیں! ذہن نشین رہے کہ پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹس کے ذریعے بھیجی جانے والی 67 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم ایک ایسے وقت میں بھیجی گئی ہے جب ان کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر بھی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہے جو ہر مہینے دو ارب ڈالر سے زائد رہنے کی وجہ سے اس مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں اٹھارہ ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں اور اس مالی سال کے اختتام تک تاریخ کی بلند ترین سطح اٹھائیس ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاو¿نٹ سکیم نان ریزیڈنٹ پاکستانیوں (این آر پیز) یعنی سمندر پار پاکستانیوں کےلئے ہے۔ اس اکاو¿نٹ کے ذریعے این آر پیز پاکستان کے بینکاری اور ادائیگیوں کے نظام سے مکمل طور پر منسلک ہو جائیں گے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار سمندر پار مقیم پاکستانی‘ پاکستان میں یا کسی سفارتخانے اور قونصلیٹ میں موجودگی کی شرط کے بغیر اپنا اکاو¿نٹ کھول سکیں گے اور اس اکاو¿نٹ کے ذریعے انہیں ملک میں بینکاری خدمات اور پرکشش سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ ان مواقع میں حکومت کی طرف سے متعارف ہونے والے ’نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس‘ کے علاوہ سٹاک مارکیٹ اور ریئل ا سٹیٹ بھی شامل ہیں۔ ان کھاتوں کے فنڈز مکمل طور پر قابل منتقلی ہوں گے اور انہیں سٹیٹ بینک سے کسی پیشگی منظوری کے بغیر پاکستان سے واپس بھجوایا جا سکتا ہے۔ سکیم کے تحت کھولنے والے بینک اکاﺅنٹس کے دو مقاصد ہوتے ہیں ایک تو ان اکاﺅنٹس میں آنے والی رقم کو آپ خرچ کر سکتے ہیں جیسے کہ آپ نے بل وغیرہ ادا کرنے ہوں اور اس کا دوسرا مقصد سرمایہ کاری کا ہو سکتا ہے کہ ان اکاونٹس میں آنے والی رقم کو کاروبار میں لگا دیا جائے جن میں ’نیا پاکستان سرٹیفکیٹس‘ کے ذریعے حکومتی سیکورٹیز میں سرمایہ کاری کے ساتھ سٹاک مارکیٹ اور رئیل اسٹیٹ میں پیسہ لگانا بھی شامل ہے۔مذکورہ سکیم کے ذریعے بیرون ملک پاکستانیوں کو ایک ایسا کھاتہ (موقع) مل جاتا ہے جس کے ذریعے وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں جو اس سے پہلے انہیں میسر نہیں تھا۔ اس سے قبل ایس سی ار اے اکاونٹ کی سہولت میسر تھی لیکن اس کے مقابلے میں اس روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹ میں زیادہ مراعات پیش کی گئی ہیں۔ جن میں سر فہرست یہ ہے کہ سمندر پار مقیم پاکستانی اب بیرون ملک بیٹھ کر آن لائن طریقے سے اپنا اکاﺅنٹ کسی بھی پاکستانی بینک میں کھلوا سکتے ہیں جبکہ اس سے پہلے انہیں پاکستان آ کر یہ اکاﺅنٹ کھلوانا پڑتا تھا۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری پر صرف ایک فکسڈ ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ اس کےساتھ ان اکاﺅنٹس میں ڈالر‘ روپے‘ اسلامی بینکنگ اور روایتی بینکنگ تمام تر آپشنز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ان اکاﺅنٹس میں آپ جب چاہےں رقم جمع کروائیں اور جب چاہیں اس میں سے نکال کر واپس لے جائیں اس پر کوئی باز پرس نہیں ہو گی۔ روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹس سرمایہ کاری کا پرکشش ذریعہ ہونے کی وجہ سے بیرون ملک پاکستانیوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے‘ جس کی شرح منافع بھی زیادہ رکھی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِس کا ایک بڑا حصہ (ایک ارب روپے) حصص مارکیٹ میں آیا ہے جو اگرچہ قلیل ہے لیکن راستہ (امکان) کھل گیا ہے اور اب بیرون ملک پاکستانیوں کو موقع ملا ہے کہ وہ ملکی معیشت میں حصہ ڈالیں اور اس کی بہتری کے ساتھ اپنا منافع بھی سمیٹیں۔ بنیادی بات یہ ہے کہ بیرون ملک سے قانونی راستوں سے آنے والے سے سرمائے سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا ملا ہے جو ڈالر اور روپے کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں مدد فراہم کریں گے اب دیکھنا یہ ہے کہ جن بیرون ملک پاکستانیوں نے حکومت پر اعتماد کیا ہے تو حکومت اُن کے اعتماد کا جواب کس انداز میں دیتی ہے اور مرکزی بینک نے جن وعدوں اور نرم شرائط پر بینک کھاتہ داروں میں اضافہ کیا ہے تو اِس سے پاکستان کی معیشت کو کتنا فائدہ ہوگا‘ جسے سہاروں کی تلاش ہے۔