میں حیران ہوں کہ اس فیملی میں ایک فرد بھی پڑھا لکھا نہیں مگر انھوں نے بیٹے کی شادی کا کارڈ انگریزی زبان میں پرنٹ کروایا۔ نہ تو وہ خود سمجھے ہوں گے اور نہ ہی جس کو بھیجا وہ سمجھا ہوگا۔ہمارے ہاں ایک طرح کا فیشن چل پڑا ہے کہ جیسے بھی جو بھی کوئی خفا ہوتا یا خوش ۔کوئی سمجھے یانہ ۔مگر شادی کارڈ انگلش میں ہوگا۔ میں جب اس قسم کا کارڈ دیکھتا ہوں تو دماغ گھوم جاتا ہے ۔ اگر وہ گھرانہ جن کی شادی ہے ہزار پڑھا لکھا ہو ۔لیکن انھوں نے کارڈ خود کےلئے تو نہیں چھاپا۔ انھوں نے تو خاندان کے دوسرے افراد کو اپنی شادی میں دعوت دینے کےلئے پرنٹنگ پریس میں اس کارڈ کو شائع کیا ہے ۔اکثر حضرات تو پریس جاکر پوچھتے ہیں کہ آج کل طرح کے کارڈوں کافیشن چل رہا ہے اور پھر جو پریس والے نے ہاتھ میں تھما دیا وہ احباب کوبجھوا دیا۔پھر اس میں زیادہ قصور اس دکاندار کا بھی ہے جنھوں نے ان کو انگریزی میں شادی کارڈ چھپوانے کو کہا ہے ۔اب جن کو انگریز ی نہ آتی ہو وہ لوگ خواہ شہر میں ہوں یا شہر کے اطراف میں رہائش رکھتے ہوں ۔ ظاہر ہے کہ وہ یہ کارڈ لے کر یہاں وہاں گھومیں گے ۔کسی سے پڑھوائیں گے۔ملا نصیرالدین کی طرح جس کے سر پر بڑی ترکی ٹوپی دیکھیں گے اس کے پاس جا کھڑے ہوں گے۔ مگر اس کو بھی کارڈ پڑھنا نہ آئے تو پھر کہاں جانا ہوگا۔ یہاں الٹے اور پھرنئے کام کا نام فیشن ہے ۔ ہماری قومی زبان اردو ہے ۔ جو اگر کہیں سمجھی نہ جائے تو اتنا ضرور ہے کہ پڑھی تو جاتی ہے ۔ہر ایک کی خواہش ہو تی ہے میری اولاد کی شادی دھوم دھام سے ہو ۔ کسی دوست رشتہ دار کی آفر ہوتی ہے کہ کارڈ میرے ذمہ سہی میں چھپوا¶ں گا۔ پھر شادی والے گھر کے افراد کی نظرو ں میں اونچا ہونے کو بہت قیمتی کارڈ چھاپ دیتے ہیں۔پھر خود ماں باپ بھی اپنے بچے یا بچی کی شادی کا مہنگا ترین کارڈ شائع کرتے ہیں۔مگر انگریزی اردو تو کیا خود شادی کارڈو ں کا ٹرینڈ آہستہ آہستہ ختم ہو رہاہے ۔ کمپیوٹر کمپوزنگ اور گرافکس ذریعے خوبصورت کارڈ موبائل ہی پر بنا کر اپنے عزیزو ں کو وٹس ایپ او ر میسنجر اور دوسری ایپ کے ذریعے ہزاروں میل دور پہنچا دیتے ہیں۔ بلکہ آج کل تو تقریب ہو یا اجتماع ہو دعوت نامے اور اطلاعات زیادہ تر موبائل کی برق رفتاری کے گھوڑے پر لاد دیتے ہیں۔ جو چپ پٹ دنیا کے ایک کونے سے دوسرے میں یوں پہنچ جاتاہے جیسے یہ شادی ان کی گلی ہی میں ہو رہی ہو۔کوئی تقریب ہو تو اس کا پینا فلیکس چھاپ دیتے ہیں ۔ پھر اس پوسٹر کی تصویر لے کر موبائل کے سہارے کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے ۔ شادی کارڈ کا بھی اپنا ایک پیٹر ن ہے ۔اس فارمیٹ میں مختلف خانے ہیں۔”چشمِ برا ہ“ کا اپنا ایک خانہ ہے جو لازمی ہوگا۔ پھر ”جواب سے مطلع فرمائیں“ کا بھی الگ فولڈر ہوگا۔ جس میں لازمی طور پرکوئی نہ کوئی نام درج ہوں گے ۔جن کا لڑکے یا لڑکی کے ساتھ براہ ِ راست رشتہ ہوگا۔اگر مامو ں کا نام اوپر کے بجائے تیسرے نمبر پر لکھ دیا تو ماموں جان ناراض اگر چچا جان کانام دائیں نہ آیا بائیں کالم میں آگیاتو وہ الگ سے خفا۔شادی بیاہوں میں یہ قصے لگے رہتے ہیں۔ بہت قریب کے رشتہ داروں کی منتظر اور چالاک نگاہیں تاک میں ہوتی ہیں کہ دیکھوں میرا نام شادی کارڈ میں کس مقام پر لکھتے ہیں ۔مگر اس وقت ان کو بہت شاک گزرتا ہے اس قلق او ر پھر صدمے سے ان کی نگاہیں کارڈ کو گھورتی رہ جاتی ہیں کہ ان کا نام تو کارڈ میں سرے سے موجود ہی نہیں ہوتا۔ وہاں وہ بھی اردو کے حرو ف میں انگریزی کی آواز کے” چشمِ براہ “کے فولڈر میں آل فیملی ممبرز لکھا ہوتا ہے ۔جبکہ” جواب سے طلع فرمائیں“ کے حاشیہ میں آل فرینڈز لکھ دیتے ہیں ۔مسئلے مسائل سے بچنے کےلئے یہ بہترین راستہ ہے ۔کیونکہ کارڈ میں اگر نام درست جگہ نہ لکھا گیا ہو تو کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ عزیز شادی میں سرے سے شرکت ہی نہیں کرتا۔