میانمار، مارشل لاء کے مخالفین کو اب سزائے موت دی جانے لگی 

ینگون: میانمار میں اْن 19 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے جو ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار کئے گئے تھے۔

 عالمی میڈیاکے مطابق میانمار میں  فوج کے زیرانتظام ٹیلی وژن سے اعلان کیا گیا ہے کہ مظاہرے کے دوران فوجی کیپٹن کے ایک ساتھی کو قتل کرنے کے الزام میں 19 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

فوجی ٹیلی وژن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ قتل 27 مارچ کو ینگون کے شمالی ضلعے اوکالاپا میں ہوا اور یہ سزا مارشل لا قوانین کے تحت سنائی گئی ہیں۔

 یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد پہلی بار اس طرح کی سزا کا اعلان کیا گیا ہے۔

ادھر ملکی اقتدار پر قابض ملٹری قیادت کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل زاؤمِن تْن نے دو برسوں میں الیکشن کرانے کا وعدہ دہراتے ہوئے کہا کہ ملک میں حالات تیزی سے نارمل ہوتے جارہے ہیں اور جلد ہی تمام وزارتیں اور بینکس معمول کے مطابق کام کرنا شروع کردیں گے۔

دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ینگون کے نواحی قصبے باگو میں فوجی بغاوت مخالف مظاہرین پر فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے جس سے  10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

دریں اثنا میانمار کے ایک پولیس اسٹیشن پر عسکریت پسند باغیوں کی ایک گروپ نے حملہ کرکے 10 اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ حملہ آور پولیس کی گاڑی اور اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔