اتحا دسے پہلے۔۔۔۔۔

اخبارات میں پا کستان ڈیمو کریٹک مو منٹ ( PDM)کا مستقبل زیر بحث ہے سو شل میڈیا والوں نے اس اتحا د کےلئے ما ضی کا صیغہ استعمال کرنا شروع کیا ہے تھا ، تھے اور تھی کہہ دیتے ہیں لیکن معا ملہ اتنا بھی ابتر نہیں کہ اسے ما ضی میں دھکیل دیا جا ئے دراصل اتحا د کے بعد سوچنے سے کچھ ہا تھ نہیں آئے گا اتحا د سے پہلے سو چنا چاہئے‘اتحا د میں دو مسا ئل ہوتے ہیں ایک مسئلہ شنا خت کا ہو تا ہے ، دوسرا مسئلہ مفاد کا ہوتا ہے جہاں بہت سے گروہ ملکر اتحا د بنا نے کی بات کرتے ہیں وہاں یہ دیکھنا بڑا ضروری ہے کہ اتحا د کے بعد ہر گروہ اپنی شنا خت کس طرح بر قرار رکھے گا اور رکھنے کی اجا زت بھی ہو گی یا نہیں ؟ دوسرا مسئلہ مفاد کا بھی اس طرح ہے اتحا د سے پہلے ہر گروہ کو دیکھنا چاہئے کہ ہمارا مفاد کیا ہے ؟ اتحا د کی صورت میں اس مفاد کی کیا ضما نت ہو گی ؟ اگر تاریخ پر سر سری نظر دوڑ ائی جا ئے تو پا کستان میں سیا سی جما عتوں کے 13بڑے اتحاد بنے مگر ان میں سے ایک بھی کا میاب نہیں ہوا بعض لو گ 1977ءمیں بھٹو کے خلا ف بننے والے اتحا د پاکستان نیشنل الا ئنس (PNA) کو کا میاب قرار دیتے ہیں اس کے نتیجے میں مار شل لا ءآیا اور بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا لیکن یہ کوئی کا میا بی نہیں مارشل لا ءلگنے کے بعد اتحا د ٹوٹ گیا اور اتحادی تتر بتر ہو گئے اس طرح کا طا قتور اتحاد 1990ءمیں بنا تھا اس کا نام اسلا می جمہوری اتحاد (IJI) تھا لیکن انتخا بات کے بعد نواز شریف کی حکومت آئی تو اتحا د کا شیرازہ بکھر گیا کوئی مقصد حا صل نہیں ہوا بعض لو گ کہتے ہیں کہ اس کا مقصد محترمہ بے نظیر بھٹو کی کا میا بی کا راستہ روکنا تھا اس میں یہ اتحا د کامیاب ہوا سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کا جو فیصلہ دیا اس میں مذکورہ اتحا د کی پوری تفصیل موجو د ہے مو جو دہ حا لا ت میں جس اتحا د کا ذکر باربار آرہا ہے اس اتحا د کو بھی شنا خت اور مفاد کے دو گھمبیر مسا ئل در پیش ہیں کوئی بھی سیا سی جماعت اپنے نا م ، اپنے جھنڈے اور اپنے نعرے سے دست بردار ہو نے کو تیا ر نہیں‘یہی حال مفاد کا ہے اتحا د کے لئے مفا دکا مشتر ک ہو نا لا زمی شرط ہے اور اتحا د سے پہلے اس شرط پر غور ہو نا چا ہیے گیا رہ جما عتوں کے اتحا د میں 5 جماعتیں ایسی ہیں جن کے پا س اسمبلی کی کوئی سیٹ نہیں یہ پا نچ جما عتیں ہا تھ اٹھا کر اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کےلئے ووٹ دیتی ہیں جن جماعتوں کے پا س اسمبلی کی قابل ذکر سیٹیں ہیں کسی صو بے میں حکومت ہے یا کسی صوبے میں وہ قائد حزب اختلا ف کا عہدہ رکھتی ہیں قو می اسمبلی اور سینٹ میں قائد حزب اختلا ف کی کر سی پر نظر جما ئے بیٹھی ہیں وہ کیو ں کر اسمبلیوں سے استعفیٰ دینگی ؟ چار جما عتیں ایسی ہیں جو آنے والی اسمبلی میں چند نشستیں لینا چاہتی ہیں ‘اتحا د میں مفا دات کا یہ ٹکراﺅ ہمیشہ سامنے آتا رہا ہے اب بھی مفادات کا ٹکراﺅ اپنا جلوہ دکھا رہا ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کہتے ہیں کہ حکومت کو حزب اختلا ف کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں وزیر اعظم نے حکومت کے تر جما نوں سے کہا ہے کہ وہ حزب اختلا ف کو جواب دینے کے بجا ئے حکومت کی کار کر دگی پر اظہار خیال کریں حکومت کے تر قیا تی اور فلا حی پرو گرا موں سے عوام کو آگا ہ کریں قوم کے سامنے حکومت کا مثبت امیج اجا گر کریں گو یا اتحا د سے پہلے شنا خت اور مفاد کے مسا ئل پر غور نہ کر نے کا نتیجہ اتحاد کو لے ڈو بے گا اگر تاریخ سے سبق لیکر آگے بڑھنے پر تو جہ دی جا ئے تو آنے والے سا لوں میں وطن عزیز کے اندر اتحا دوں کی سیا ست کا خا تمہ ہو گا۔