تاریخی مو قع۔۔۔

افغا نستا ن کے عوام اور سیا ستدا نوں کو مئی 2021ء میں اپنے وطن کو سدھار نے اور نئی نسل کو خو شحا ل ملک کی نوید دینے کا تاریخی مو قع مل رہا ہے اس مو قع سے فائدہ نہ اُٹھا یا گیا تو آنے والی نسلیں مو جو دہ قیا دت کو معاف نہیں کریں گی۔ یکم مئی 2021سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا ء کا با قاعدہ آغا ز ہو رہا ہے فو جی سازو سا ما ن کی پیکنگ شروع ہو گئی ہے زیا دہ سامان جہا زوں کے ذریعے لے جا یا جا ئیگا بھاری مشینری سڑک کے راستے بندر گا ہ تک لے جا ئی جا ئیگی فو جی زبان میں اس کو بھی ”آپریشن“ کا نا م دیا جا تا ہے‘افغا نستا ن سے بیرونی فو جو ں کے انخلاء کا منصو بہ 2016کی انتخا بی مہم میں سابق صدر ڈونلڈ ٹر مپ نے دیا تھا ان کی حکومت آنے کے بعد اس پر سنجید گی سے کا م ہو ا دو حہ مذاکرات کا ڈول ڈالا گیا اور معا ہدہ بھی ہوا معا ہدے کے تحت افغا ن لیڈروں کو موقع دیا گیا کہ با ہمی گفت و شنید کے ذریعے مستقبل کی حکومت کا خا کہ تیار کریں تمام فریق اس پر راضی ہو ں با غی جنگجو ہتھیار پھینک دیں اور پر امن افغا نستا ن کیلئے راستہ ہموار کریں بات قیدوں کی رہا ئی سے شروع ہو نی چا ہئے تھی مگر افغا ن لیڈروں نے ذمہ داری کا مظا ہرہ نہیں کیا قیدیوں کی رہا ئی اب تک عمل میں نہیں آئی، انٹر ا افغان ڈائیلا ک میں تعطل بر قرار ہے‘ طالبان کے ساتھ معاہدے میں امریکی اور نیٹو فو جوں کی واپسی کیلئے یکم مئی 2021کی تاریخ مقرر کر دی گئی تھی‘ڈیمو کریٹک قیا دت نے دو ٹوک الفاظ میں اعلا ن کیا کہ افغا نستا ن کی سلامتی امریکہ کی سردردی میں شا مل نہیں اپنے ملک کی سلامتی کیلئے افغا ن عوام کو کام کر نا ہو گا امن کی بحا لی اور سر حدوں کی دفاع کیلئے افغانستان کی قومی فوج کو اپنا کر دار ادا کرنا ہوگا دوسری طرف غیر جا نبدار مبصرین اور دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغا نستا ن کی قومی فو ج اندرونی سلا متی اور سر حدوں کے دفاع کی پوری صلا حیت نہیں رکھتی اس خلا کو پُر کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی انتظام کرنا ہو گا۔ پا کستان کے چیف آف آرمی سٹا ف جنرل قمر جا وید با جوہ نے کہا ہے کہ پر امن افغانستا ن کو پا کستا ن اپنی ضرورت سمجھتا ہے ان کا اشارہ غا لباً علا مہ اقبال کے اُس فارسی قطعے کی طرف ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ”ایشیا ایک براعظم ہے افغا نستان اس براعظم کا دل ہے افغا نستان میں امن ہوا تو ایشیا میں امن ہو گا افغانستا ن میں فساد ہوا تو ایشیا فساد کی زد میں آئے گا ”اپریل 1978سے لیکر اپریل 2021 تک 43سال افغا نستا ن میں خا نہ جنگی اور بدامنی رہی‘ پڑو سی ملکوں پر اس کے دور رس اثرات مر تب ہو ئے افغا ن قوم کی دو نسلیں اس خانہ جنگی کی نذر ہوئیں 1980ء کے عشرے میں پا کستان، ایران، بھارت، امریکہ، برطانیہ اور فرانس میں افغا ن مہا جرین کے ہا ں پیدا ہو نے والے بچے اب اپنے بچوں کے باپ بن چکے ہیں مگر انہوں نے افغانستان نہیں دیکھا اپنا وطن نہیں دیکھا وہ اردو اور انگریزی تو فر فر بول لیتے ہیں فارسی اور پشتو بو لتے ہوئے ان کو مشکل پیش آتی ہے۔ مئی 2021ء سے انخلا ء کا عمل شروع ہو کر اگلے 4مہینوں میں بیرو نی فو جیں نکل گئیں تو ساری ذمہ داری افغا ن عوام اور افغا ن قیا دت کے کندھوں پر آئیگی اگر افغا ن قیادت نے ذمہ داری کا مظا ہرہ کیا تو کسی دوسری طا قت سے مدد لئے بغیر اندرونی استحکا م اور سر حدوں کی حفا ظت زیا دہ مشکل نہیں ماضی کی تلخیوں کو دہرا یا گیا تو فوجی انخلا ء کا عمل متا ثر ہو سکتا ہے پھر امریکی قیادت کہے گی کہ ہم افغا ن عوام کو بے یارو مدد گار نہیں چھوڑ سکتے خدا کرے ایسا نہ ہواور افغا ن عوام اس تاریخی مو قع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی سرزمین پرامن و خوشحالی کیلئے راہ ہموار کریں۔