جابجا پلاسٹک میں لپٹی لاشیں، بھارت میں دل دہلادینے والے مناظر

واشنگٹن: امریکا اور  برطانیہ کے میڈیا نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا جس کے بعد اموات اور کیسز کو چھپا کر کورونا پر قابو پانے کا بھارتی ڈرامہ بری طرح فلاپ ہو گیا۔ 

امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کورونا سے اموات کی اصل تعداد بہت زیادہ ہے، ظاہر تویہ کیا جا رہا ہے کہ روزانہ 2000 کے قریب اموات ہو رہی ہیں مگر  اصل تعداد تقریباً 5 گنا زیادہ ہے۔

 برطانوی میڈیا کے مطابق  بھوپال،گجرات اور  اتردیش میں روزانہ چند درجن اموات ریکارڈ پر لائی جا رہی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ حکام جھوٹ بول رہے ہیں۔

 کورونا میں مبتلا لوگوں کے مرنے پر اموات کی وجہ کورونا لکھنے کے بجائے دنیا کو دھوکا دینے کے لیے لفظ 'بیماری' استعمال کیا جا رہا ہے۔

 غیر ملکی میڈیا کے مطابق نوبت یہ آ چکی ہے کہ دنیا بھر میں کورونا کیسز کی نصف تعداد بھارت میں ہے جس کے باعث ڈاکٹرز کی قلت ہوتے ہوئے علاج ناممکن ہو گیا ہے اور مریض موت کے منہ میں جانے لگے ہیں۔

 رپورٹس کے مطابق بھارت میں لوگ اپنے عزیزوں کے لیے ادویات اورہسپتال میں بیڈز کی خاطر سوشل میڈیا پر  بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

 آکسیجن کی اس قدر کمی ہے کہہسپتالوں کے باہرپڑے مریضوں کے سانس اکھڑ رہے ہیں۔

 وزیراعظم مودی کی ریاست گجرات میں شمشان گھاٹ میں اتنی لاشیں جلائی جا رہی ہیں کہ چتاکے لیے نیچے رکھی جانیوالی لوہے کی گرل تک پگھل گئی ہیں۔

 شمشان گھاٹوں میں شعلے ایسے دہک رہے ہیں جیسے وہاں کوئی صنعتی پلانٹ لگا ہوا ہے جبکہ بعض مقامات پر  اسپتالو ں کے باہر اور پارکوں میں شمشان گھاٹ بنا دیے گئے ہیں۔

 دوسری جانب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہائیکورٹ کاکہنا ہے کہ یہ وباکی لہر نہیں سونامی ہے،ہسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی روکنے والوں کوپھانسی دیدی جائے گی۔

 خیال رہے کہ مئی کے پہلے ہفتے کے دوران بھارت میں کوروناکیسز کی روزانہ تعداد 5 لاکھ اور  اموات 5500 سے زائد تک ہونے کا خدشہ ظاہرکیا گیا ہے۔

جا بجا پلاسٹک میں لپٹی لاشیں 

 بھارت میں کورونا وائرس نے خوفناک تباہی مچار کھی ہے، ریاست گجرات کے ایک ہسپتال میں دل دہلا دینے والے حالات سامنے آئے ہیں اور ملک کے تقریباً تمامہسپتالوں کا کم و بیش یہی حال ہے۔

 بھارتی ریاست گجرات کے ایک ہسپتال میں مردہ خانے کی حالت ابتر ہے، یہاں آخری رسومات کے لیے لاش کو اہل خانہ کے سپرد کرنے سے قبل لواحقین کو پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ 

اگر مریض کی رپورٹ کووڈ 19 پازیٹو ہو تو ہسپتال انتظامیہ رشتہ داروں کو صرف دور سے ان کے آخری دیدار کی اجازت دیتی ہے، کووڈ 19 کے مریضوں کی لاش آخری رسومات کے لیے گھر والوں کے حوالے بھی نہیں کی جارہی۔

ہسپتال کے ایک کمرے میں لاشوں کو پلاسٹک میں لپیٹ کر رکھا گیا ہے، لاشوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے میں 3 سے 4 دن کا وقت لگتا ہے تب تک لاشیں وہاں یونہی پڑی رہتی ہیں۔ 

اسپتال نے کچھ لاشوں کو لواحقین کو سونپ دیا ہے جبکہ کئی لاشیں آخری رسومات کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔ 

کورونا وائرس انفیکشن میں تیز رفتار اضافے کی وجہ سے مذکورہ ہسپتال کے سبھی وارڈکورونا مریضوں کے لیے مختص کردیے گئے ہیں، کئی کووڈ کے مریضوں کو بیڈ خالی ہونے کا انتظار بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ مریض اسی انتظار کے دوران دم توڑ گئے۔

 مرنے والوں کے اہل خانہ کو لاش اس وقت تک نہیں دی جارہی جب تک یہ معلوم نہ ہوجائے کہ مرنے والا کرونا سے متاثرہ نہیں تھا۔ اس دوران ہسپتال انتظامیہ اور لواحقین کے درمیان کئی لڑائی جھگڑے بھی ہوئے۔


آج ہونیوالی اموات
 
 بھارت میں مسلسل چوتھے روز قریب ساڑھے تین لاکھ نئے افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی، جبکہ مزید 2 ہزار 760 افراد جان سے چلے گئے۔

 اتوار کو  بھارتی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس میں مبتلا 2767 افراد ہلاک بھی ہوئے۔

 بھارت میں کورونا متاثرین کی کل تعداد 19.96 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ امریکا نے بھارت کو کورونا کی پھیلتی وبا میں مدد کی پیشکش کی ہے۔

 امریکی حکومت کی ایک ترجمان کے مطابق بھارت میں کورونا کی صورتحال پر امریکی حکومت کو شدید تشویش ہے اور وہ بھارت کو فوری طور پر اضافی امداد فراہم کرنے پر تیار ہے۔