غیرمحفوظ ماسک۔۔۔۔

کورونا وبا کے پراسرار پہلوؤں کو ’دلچسپ‘ قرار دیتے ہوئے ایک معروف معالج نے چند ایسی عمومی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے‘ جو عوام و خواص سے سرزد ہو رہی ہیں اور ذرائع ابلاغ کے ترقی یافتہ وسائل کی موجودگی و استفادے کے باوجود اِن غلط فہمیوں کا ازالہ نہیں کیا جا رہا۔ یہی سبب (علت) ہے کہ کورونا احتیاطی تدابیر (SOPs) پر عمل درآمد کرنے کے باوجود بھی اِس کے پھیلنے کا عمل رک نہیں رہا اور سماج کی عمومی سطح (طب کے بارے میں علم نہ رکھنے والے) اور خصوصی سطح (علاج معالجے اور بیماریوں کے بارے میں گہرائی سے علم رکھنے والے) بھی اِس مرض کا باآسانی شکار ہو رہے ہیں جبکہ اِس بات پر حیرت و پریشانی کے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا جاتا ہے کہ حتی الوسع احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے بھی آخر کیوں اور کیسے کورونا وبا سے محفوظ نہیں؟ اِس سلسلے میں بطور خاص توجہ دلائی جاتی ہے کہ جنہوں نے سماجی فاصلہ برقرار رکھا‘ جو ہاتھ ملانے اور گلے ملنے جیسے معمولات سے لیکر سماجی و مذہبی اجتماعات میں شرکت سے گریز کرتے رہے‘ جنہوں نے دن میں کئی کئی مرتبہ ہاتھوں کو دھویا اور جراثیم کش محلول (سینی ٹائزر) کا باقاعدگی سے استعمال کو بھی معمول بنائے رکھا لیکن کورونا وبا کے خلاف اِن کی ہر کوشش ناکام ثابت ہوئی تو ایسا ہونے کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ کیا کورونا وائرس کا جرثومہ اِس قدر ذہین ہے کہ وہ اپنے شکار کا انتخاب خود کرتا ہے؟ اِن سوالات کا جواب جاننے سے پہلے کورونا وبا کے اُس ’دلچسپ پہلو‘ کے بارے میں بھی جان لیجئے جس کا ذکر معروف ماہر امراض سینہ‘ مرگی و دمہ نے اپنی بات چیت کے آغاز میں کیا تھا اور وہ یہ ہے کہ ’کوویڈ 19‘ کی صورت ’کورونا خاندان (Coronavirodae)‘ سے تعلق رکھنے والے جس جرثومے (وائرس) نے پوری دنیا میں تباہی پھیلا رکھی ہے اُس کی اِنسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت اور دریافت ہونے والی کل 7 اقسام اب تک دریافت ہوئی ہیں۔ اِن میں سے 6 الگ الگ ہیں جبکہ ایک قسم کا کورونا وائرس کی ذیلی قسم بھی ہے۔ جرثوماتی بیماریوں کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اِن پر ’انٹی بائیوٹک ادویات‘ مؤثر ثابت نہیں ہوتیں اور یہی وہ نکتہ ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کورونا علامات ظاہر ہونے کے بعد ازخود یا غیرمستند معالج سے ادویات تجویز کروا کر استعمال نہیں کروانی چاہئے کیونکہ اِس سے مرض کی شدت اور پیچیدگی میں اضافہ ہوتا ہے اَب آتے ہیں اُن سوالات کی طرف جن کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ خواندگی اور شعور میں اضافے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باوجود بھی کورونا وبا کیوں پھیل رہی ہے؟ احتیاط یہ ہے کہ ’سرجیکل ماسک‘ استعمال کرنے سے پہلے اُس پر سپرٹ چھڑکیں‘ کچھ دیر خشک ہونے دیں یا الکوحل پیڈ سے صاف کرنے کے بعد صرف ایک مرتبہ استعمال کریں۔ ماسک ایک مرتبہ پہننے کے بعد اُسے بار بار اُتار کر جیب یا میز یا گاڑی کے ڈیش بورڈ پر نہ رکھیں۔ اگر ایک بار پہننے کے بعد ماسک اُتارا جائے تو اُسے دوبارہ نہ پہنیں۔ عادت بنا لیں کہ گھر سے نکلنے سے پہلے ایک نہیں بلکہ 2 سرجیکل ماسک پہنیں اور اِنہیں گھر واپسی تک چہرے سے نہ اُتاریں اور اگر کسی ضرورت کے تحت اُتارنا پڑے تو دوبارہ نئے ماسک کا استعمال کریں۔ یہی احتیاط تہہ دار کپڑے سے بنے ماسک کے ساتھ بھی کی جانی چاہئے کہ اُنہیں ایک مرتبہ استعمال کے بعد اُس وقت تک دوبارہ استعمال نہ کریں جب تک اچھی طرح دھو کر اُور دھوپ میں خشک نہ کر لیا جائے۔