کالعدم طالبان کے سابق نائب سربراہ، 3 ساتھی رہا

 

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق نائب سربراہ مولوی فقیر محمد کو آٹھ سال بعد کابل جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ افغان حکومت نے رواں ماہ 15 اپریل کو تین دیگر ساتھیوں سمیت مولوی فقیر محمد کو رہا کیا۔
 رپورٹس کے مطابق افغانستان کے خفیہ ادارے نیشنل ڈائیریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) نے 26 فروری 2013 کو مولوی فقیر محمد کو چار دیگر ساتھیوں سمیت اُس وقت سرحدی صوبے ننگرہار کے ضلع نازیان سے گرفتار کیا تھا جب وہ طورخم سے ملحقہ پاکستان میں وادی تیراہ جا رہے تھے۔گرفتاری کے بعد مولوی فقیر محمد بگرام جیل میں زیرِ تفتیش رہے

۔افغانستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی سید رحمنٰ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مولوی فقیر محمد کے ساتھ رہائی پانے والوں میں ملا شاہد عمر، مولوی تراب اور مولوی حکیم اللہ شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مولوی فقیر محمد اور ان کے ساتھ گرفتار کیے گئے تمام افراد کا تعلق افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع باجوڑ سے تھا۔

مولوی شہباز خان کی موت کے بعد آخری رسومات باجوڑ میں ہی ادا کی گئیں۔سید رحمٰن کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے مولوی فقیر محمد اور ان کے تین دیگر ساتھیوں کو ضمانت پر رہا کیا ہے۔ ضمانت پر رہائی کے بعد بتایا جا رہا ہے کہ مولوی فقیر محمد ساتھیوں سمیت افغانستان کے صوبہ کنڑ کے ضلع مرورہ میں شوڑتن نامی علاقے میں اپنے عزیزوں کے پاس جا چکے ہیں۔فقیر محمد اور ان کے تین ساتھیوں کے رہائی کے بارے میں افغان حکومت یا پاکستانی حکام کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔