اسامہ بن لادن کے قاتل امریکی کمانڈو کا خصوصی انٹرویو

واشنگٹن:القاعدہ تنظیم کے بانی و سابق سربراہ کی موت کے ذمے دار امریکی بحریہ کے کمانڈو نے کہاہے کہ ایک دہائی قبل اسامہ بن لادن کی ہلاکت ان لوگوں کے زخم بھرنے میں مدد کر رہی ہے جنہوں نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔

امریکی بحریہ کی ٹیم سیل 6کے سابق رکن روب اونیل نے یہ بات امریکی چینل کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں میں 2977 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے تھے۔

روب اونیل نے 2 مئی 2011 کو ایبٹ آباد آپریشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضروت اس بات کی تھی کہ اسامہ بن لادن کو ختم کرنے کے لیے اس کے سونے کے کمرے میں امریکی فوجی پہنچیں۔ میں خوش قسمت تھا کہ میں ہی وہ فرد بن گیا۔

 مجھے اس حوالے سے کسی بات پر کوئی ندامت محسوس نہیں ہوتی ہے،میں ابھی تک بن لادن کے گھر کی بو محسوس کر سکتا ہوں۔

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بارے میں روب اونیل نے کہا کہ امریکی فوج کے اس خطے میں رہنے کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔

، فوج کو تقریباً 2004 میں ہی افغانستان سے نکل جانا چاہیے تھا۔

امریکی نیوی کے کمانڈو کے مطابق امریکا نے بن لادن کا سر حاصل کرنے کا ارادہ کیا اور میں خوش قسمت ہوں کیوں کہ ہم نے بن لادن کو حاصل کر لیا۔