وزیر اعظم عمران خا ن نے بیرونی ملک سفارت خانوں کے حکا م اور سفیر وں سے آن لا ئن خطاب کرتے ہوئے سفیروں کے ساتھ سفارتی عملے کو وطن عزیز کی ساکھ کا خیال رکھتے ہوئے تجا رتی، معاشی اور ثقا فتی شعبوں میں ملک کے مفا دات کا تحفظ کر نے کی تلقین کی ہے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے شکوہ کیا کہ سفارت خا نے بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے یہ لو گ تر سیلات زر کے ذریعے پا کستان کی معیشت کو سہا رادیتے ہیں بیرون ملک سفارتی عملے کا فرض ہے کہ میز بان ملک میں پا کستا نی محنت کشوں کو وی آئی پی پروٹوکو ل دیں تا کہ ان کی طرف سے کوئی شکا یت نہ آئے انہوں نے ریا ض میں متعین سفیر کی معزولی اور سفارتی عملے کی سر زنش کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دار کیا کہ آئند ہ کوئی کو تا ہی برداشت نہیں کی جا ئیگی کیونکہ پڑو سی ملک کے سفارت کا ر پاکستان کے مفا دات کو نقصان پہنچانے کیلئے ہر وقت مو قع کی تلا ش میں رہتے ہیں ان کے مقا بلے میں ہما رے سفارت خا نوں کو چو مکھی لڑا ئی کیلئے چو کس رہنا پڑ تا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک ایسے مو قع پر بیرون ملک متعین سفیروں کو ان کے فرائض منصبی یا د دلائے ہیں جب یو رپی یو نین کے 27مما لک نے اپنی پارلیمنٹ میں پا کستان کے خلا ف قرار داد منظور کی ہے۔یہ قرارداد راتوں رات سا منے نہیں آئی اس کے پس منظر میں بڑی جدو جہد اور لابنگ ہوئی ہو گی اس لا بنگ میں ہمارے بد خوا ہوں اور دشمنوں نے تیل اور دیا سلا ئی لیکر محنت کی ہو گی تب جا کر ہمارے ملک کو بد نا م کر نے کیلئے قرار داد آئی ہو گی قرار داد آنے کے بعد دشمن نے ذرائع ابلاغ میں اس کو اچھا لنے کے ساتھ ساتھ امریکہ‘ برطانیہ اور دیگر ملکوں میں پا کستان کی ساکھ کو مجروح کرنے پر تو جہ دی ہو گی ہمارے سفارت کار اگر بیدار ہوتے اور چو کس رہتے تو اس قسم کے منفی پروپیگنڈے کا بروقت سد باب کر تے اپنی لا بنگ کو موثر بنا تے اور قرار داد آنے کی نو بت نہ آنے دیتے میری طرح بہت سے پا کستا نی عازمین حج کو یا د ہو گا 27جو لا ئی 2018کو مکہ معظمہ میں حرم شریف کے باب فہد کے سامنے واقع بن داؤد سپر مال کے اندر بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے سیل مینوں اور کیش کاؤنٹر ز کے سٹا ف نے ہمیں مبارک باد دی کہ عمران خا ن وزیر اعظم بننے والا ہے یہ تمہا ری خوش قسمتی ہے ہمیں ان لو گوں کا یہ جذبہ بہت اچھا لگا تھا ہم نے آپس میں طے کیا تھا کہ اس مو قع سے ہمارے سفارت خا نوں نے فائدہ اٹھا یا تو پاکستان کی بہت نیک نا می ہو جا ئیگی عالمی سفارت کاری میں اس طرح کے موا قع کو غنیمت سمجھا جا تا ہے اور ایسے مواقع کا بھر پور فائدہ اٹھا یا جاتا ہے کم و بیش پو نے تین سال بعد وزیر اعظم عمران خا ن نے ہمارے سفارت خا نوں سے جو شکا یت کی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی سفارت کاروں نے عمران خا ن کے نا م کی شہرت سے کا م نہیں لیا جذبہ خیر سگا لی کا کوئی فائدہ نہیں اُ ٹھا یا چنا نچہ تنبیہہ کرنے کی ضرورت پیش آئی جو لو گ سول سروس یا ذرائع ابلا غ سے وابستہ ہیں ان کو بخو بی علم ہے کہ بیرون ملک سفارت خا نوں کی اچھی یا بری کارکردگی کا تعلق وزارت خا رجہ کے ساتھ ہو تا ہے وزارت خارجہ میں دنیا کے ملکوں کو چندڈیسکوں میں تقسیم کیا گیا ہے ہر ڈیسک کا ذمہ دار ایک سینئر آفیسر ہو تا ہے جسکا عہدہ ڈائریکٹر جنرل کا ہو ا کرتا ہے دفتر خارجہ میں ہر ہفتے ان ڈیسکوں کے ذریعے بیرون ملک سفارت خا نوں کے کام کا جا ئزہ لیا جا تا ہے فرانس اور یو رپی یو نین والے معا ملے کی طرح کوئی فوری معا ملہ پیش ہو جا ئے تو روزانہ کی بنیا د پر اس کی مانیٹرنگ ہو تی ہے بیرون ملک سفارت خا نوں کو نئے سرے سے منظم کرنے، اور فعال بنا نے کیلئے دفتر خارجہ میں قائم ڈیسکوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے لگا م دفتر خار جہ کے ہاتھ میں ہے اور ذمہ داری وزیر خا ر جہ کی ہے وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کو اگر سنجیدہ لیا گیا تو صورت حا ل کی اصلا ح میں زیا دہ وقت نہیں لگے گا۔