پانچ نومبر دوہزار بیس: زونگ (Zong) نامی موبائل فون سروس پروائیڈر کمپنی کی جانب سے خصوصی تقریب میں ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ کے ذریعے دارالحکومت اسلام آباد سے چین کے دارالحکومت بیجنگ تک ویڈیو کال کا تجربے کیا گیا اور اِس موقع مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیّد امین الحق نے برق رفتار انٹرنیٹ استعمال کیا۔ یہ پاکستان میں فائیوجی ٹیکنالوجی کا پہلا تجربہ تھا جو سال 2008ء سے موبائل فون کے ’جی ایس ایم‘ نیٹ ورک کے ذریعے ٹو جی‘ فور جی اور فور جی پلس انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کسی بھی کمپنی کی جانب سے کیا گیا۔ اِس تجربے کے بعد اُمید تھی کہ پاکستان میں فائیو جی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی جلد متعارف کروا دی جائے گی اور موبائل فون کمپنیاں ایک دوسرے پر برتری حاصل کرنے کیلئے نئی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کریں گی بالخصوص ناروے سے تعلق رکھنے والی ٹیلی نار (Telenor) پیش پیش ہو گی کیونکہ ’ٹیلی نار‘ پہلے ہی ناروے میں سیون جی (7G) اور ایٹ جی (8G) انٹرنیٹ فراہم کر رہی ہے اور تیزرفتار انٹرنیٹ پر منحصر اِس ٹیکنالوجی کو اُس نے اپنے طور پر اِیجاد کیا ہے جبکہ پاکستان میں ہوا تجربہ چین کی کمپنیوں کی جانب سے کیا گیا۔گیارہ فروری دوہزار اکیس: پاکستان میں فائیو جی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا ایک اور ’کامیاب تجربہ‘ قومی ٹیلی کام اِدارے ’پاکستان ٹیلی کیمونیکیشن (پی ٹی سی ایل) گروپ کے صدر دفتر (کراچی) میں ہوا جس دوران 1685 گیگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا وصول (ڈاؤن لوڈ) کیا گیا۔اُنیس مارچ دوہزار اکیس: برق رفتار اِنٹرنیٹ (فائیو جی) کو پاکستان میں متعارف کرانے سے متعلق وفاق وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیّد امین الحق نے کہا کہ ”پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی دسمبر 2022ء تک متعارف کروا دی جائے گی۔“ ذہن نشین رہے کہ فائیوجی کے ذریعے (کم سے کم) 10 گیگابٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے انٹرنیٹ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ’فور جی‘ ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی دستاویز (فائل) کو حاصل کرنے میں ایک گھنٹہ وقت درکار ہوتا ہے تو ’فائیو جی‘ کے ذریعے یہی فائل (زیادہ سے زیادہ) 10منٹ میں ڈاؤن لوڈ ہو جائے گی لیکن فائیو جی ٹیکنالوجی کیلئے نئی قسم کے موبائل فونز کی ضرورت ہوگی جن میں تیزرفتار انٹرنیٹ کی صلاحیت موجود ہو۔ بنیادی طور پر فور جی اور فائیو جی انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز میں تین بنیادی فرق ہیں۔ سب سے پہلا فرق رفتار‘ دوسرا طاقت ور فون سگنلزاور تیسرا بنا تعطل انٹرنیٹ کی فراہمی ہے اور یہی وجہ ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے براہ راست ویڈیو نشریات ممکن ہو جائیں گی جس سے درس و تدریس کے شعبے میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔پاکستان میں صرف ’فائیو جی‘ انٹرنیٹ ہی نہیں بلکہ جدید موبائل ٹیلیفون سپیکٹرم متعارف کرانے کی بھی ضرورت ہے جس سے متعلق اطلاعات ہیں کہ اِس (نئے سپیکٹرم) کی نیلامی آئندہ ماہ (جون دوہزاراکیس) میں ہو گی۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت ایڈوائزری کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز (این جی ایم ایس) سپکٹرم سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ پاکستان میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ صارفین کی تعداد قریب 9 کروڑ ہے اور اُمید ہے کہ نئے سپکٹرم کی نیلامی سے حکومت کو ایک ارب ڈالر آمدنی ہو گی‘ جس کے علاوہ پاکستان میں انٹرنیٹ و موبائل فون کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ وزارت خزانہ کے مذکورہ اجلاس کے دوران سپیکٹرم کی فروخت کی منظوری دی گئی ہے اور کنسلٹنٹ اگلے مرحلے میں سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریں گے اور انہیں نیلامی کے عمل کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ اس کے بعد اگلے مرحلے میں کنسلٹینٹ نیلامی سے متعلق طریقہ کار پر مبنی معلوماتی یادداشت پیش کریں گے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز‘ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سید امین الحق‘ وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد‘ متعلقہ وفاقی اداروں کے سیکریٹریز‘ چئیرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی‘ ایگزیکٹو ڈائریکٹر آف فریکوئنسی الوکیشن بورڈ (ایف اے بی) اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وفاقی وزارت پہلے ہی جدید سپیکٹرم کی فروخت کے حق میں ہے جس نے اِسے ملک بھر میں مواصلات اور آئی ٹی سروس کے فروغ اور استحکام میں اہم سنگ میل قرار دیاہے۔ پاکستان میں براڈ بینڈ اور ٹیلیفون کی ترقی کی نمایاں صلاحیت موجود ہے اور موجودہ چار سیلولر کمپنیاں ترقی کے مواقع کو بروئے کار لانے کے لئے اضافی سپیکٹرم حاصل کرنے کی خواہاں ہیں اور سپکٹرم کی نیلامی کامیاب ثابت ہوگی جس سے نمایاں اثرات حکومتی ریونیو پر مرتب ہوں گے۔