فیصلہ کن آمادگی۔۔۔

سعودی عرب نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کا عندیہ دیاہے اور اِس سلسلے میں دونوں ممالک کی قیادت کی موجودگی میں ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط بھی ہوئے ہیں اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے دوطرفہ تعاون اور تعلقات کو منظم و مربوط کرنے کیلئے ’سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈینیشن کونسل‘ قائم کرنے کے معاہدے پر بھی دستخط کئے جبکہ وفاقی کابینہ پہلے ہی مذکورہ کونسل کے قیام کی منظوری دے چکی ہے۔ اس کونسل کا مقصد دونوں ممالک کے دو طرفہ تعاون کو بہتر اور ہموار کرنا ہے تاکہ فروری 2019ء کے سعودی ولی عہد کے پاکستان کے دورے کے دوران جو سرمایہ کاری کے معاہدے طے پائے تھے ان کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان غیر قانونی منشیات‘ جدید نشہ آور ادویات اور ان کے کیمیائی عناصر کی سمگلنگ روکنے کیلئے ایک یاد داشت پر دستخط ہوئے ہیں اور دونوں برادر ممالک نے تعلقات کی گہرائی کا اعادہ کیا ہے جبکہ دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوؤں کی وسعت‘ تیزی اور مختلف شعبوں میں ان کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ فریقین نے علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ دلچسپی کے امور پر ایک ایسے انداز میں تبادلہئ خیال کیا جس سے سلامتی و استحکام کی تائید اور توسیع میں مدد مل سکے۔ وزیرِ اعظم کا سعودی عرب تین روزہ دورہ جمعۃ الوادع سے شروع ہوا۔ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کی ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں یہ کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو ہر شعبے میں مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔وزیرِ اعظم اور پاک فوج کے سربراہ کا بیک وقت سعودی عرب کا دورہ کرنا خطے میں بدلتی ہوئی حالت میں زیادہ اہمیت کا حامل بن گیا ہے لیکن دونوں ممالک کی خارجہ پالیسی اور خطے و عالمی امور کے حوالے سے سوچ میں شاید ہی تبدیلی آئے البتہ دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو ازسرنو ترتیب دینے کیلئے جس آمادگی کا اظہار کیا ہے وہ اِس سے پہلے بھی دیکھنے میں آئی لیکن اِس مرتبہ فیصلہ کن دکھائی دے رہی ہے۔ سعودی عرب  اورپاکستان کے تعلقات گزشتہ چند ماہ میں کمزور ترین سطح پر آگئے تھے لیکن اب دونوں ممالک نئے انداز سے دوستی کو ترتیب دے رہے ہیں۔ امریکہ میں جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ کا ایران سے جوہری منصوبے پر کئے گئے معاہدے کی کسی نئی صورت میں بحالی پر بات چیت اور چین کی ایران میں چار سو ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ سعودی پالیسی میں تبدیلی کا سبب بنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب سیاسی اور جغرافیائی طور پر ایک بدلتی ہوئی دنیا سے گزر رہے ہیں اور دونوں ممالک جس ایک کوشش میں مصروف ہیں اُسے مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم کا دورہ کامیاب اور بروقت ہے جسے پاک سعودی تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔پاکستان کے وزیرِ اعظم اور فوج کے سربراہ کا بیک وقت دورہ سعودی عرب ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر ہوا‘ یہ دورہ سعودی عرب کی ماضی قریب میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے بعد روایتی سعودی پالیسی کی طرف واپسی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور محمد بن سلمان خطے کے اہم کرداروں سے تعلقات بہتر بنانے  کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس دوران سعودی عرب کیلئے افغانستان میں امریکہ کی فوجوں کے انخلا کے بعد جو نظام قائم ہوتا نظر آرہا ہے اُس میں بھی اپنے ایک کردار کا تعین کروانا ہے یعنی سعودی عرب افغانستان کی تعمیر نو میں کس طرح کی اور کس طرح اقتصادی تعاون کرے گا۔ اس لحاظ سے سعودی عرب خطے میں امن کے داعی‘ کے طور پر مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش میں پاکستان کے تعاون کا خواہاں ہے۔ اس لئے بدلتے حالات میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اہمیت کے حامل ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی مختلف حوالوں سے مدد کر سکتے ہیں پاکستان خطے میں اہم ترین سٹریٹجک محل وقوع کے باعث عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز ہے خاص کر افغانستان سے امریکی افواج کے نکلنے کے وقت جو منظر نامہ سامنے آئے گا اس میں پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کا اہم کردار ہوگا اس حوالے سے دیکھا جائے تو سعودی عرب کا دورہ بروقت اور مناسب اقدام ہے جس کے اثرات جلد سامنے آجائیں گے۔ اس وقت پوری دنیا میں ممالک کے درمیان تعلقات کی نوعیت بدلتی جارہی ہے اور سیاسی مقاصد کے ساتھ ساتھ معیشت کے وابستہ اہداف دو ممالک کے درمیان تعلق میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یہی فارمولہ پاکستان اور سعودی عرب پر بھی لاگو ہوتا ہے۔