مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی بربریت کی شدید مزمت کرتے ہیں،مظالم فوری بند کیے جائے۔ وزیر خارجہ

 شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا دورہ غیر معمولی نوعیت کا تھا جس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ سعودی عرب کے ولی عہد کی بات چیت ہوئی، پاکستان کئی پہلوؤں میں دورہ سعودی عرب پر سرخرو نظر آیا، سیاسی، معاشی اورثقافتی پہلوؤں کو فروغ دینے پر دورہ سعودی عرب میں بات ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے، مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر گولیاں برسانا افسوس ناک ہے، نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ فوری بند کیا جائے، گزشتہ رات ترک وزیر خارجہ نے انہیں فون کیا، فلسطین سےمتعلق پاکستان کا موقف دوٹوک ہے اسی طرح ترکی کا بھی ایک واضح موقف ہے، ہم فلسطین میں جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں،فلسطین کے ایشو پر مسلم امہ کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے، ترک وزیر خارجہ مکہ میں موجود ہیں، وہ فلسطین کی صورتحال پرسعودی حکام سے بات کریں گے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ فلسطین کے مسئلے پر آواز اٹھائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین میں تشدد کو فی الفور بند ہونا چاہیے، مسجد الا قصیٰ کے حوالے سے وزیراعظم سے کل رات بھی میری بات ہوئی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کابل کے واقعے پر مذمت کی اور افغان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، افغانوں پر ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ آپس میں بیٹھ کرمسئلوں کو سلجھائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا، افغانستان میں امن سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیرکے معاملے پر سعودی عرب کے ساتھ بات ہوئی، پاکستان نے کشمیر پر اپنا موقف سعودی عرب کے سامنے رکھا، آج بھارت کے اندر ایک بہت بڑا طبقہ مودی سرکار کے خلاف کھڑا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں لوگ آواز اٹھا رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں جو ہوا وہ غلط ہوا، سفراء کو بتایا گیا کہ ہمیں ان سے کیا توقعات ہیں اوربہتری کہاں آسکتی ہے، سفارتخانے میں کچھ آفیسر ہیں جن کو وزارت خارجہ تعینات نہیں کرتی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کا اسلامی دنیا میں ایک نام ہے جس کے باعث مسلمان ان سے توقعات رکھتے ہیں، سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمارا ایران کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی وزیر خارجہ سے طے پایا کہ عید کے بعد سعودی عرب کا وفد پاکستان آئے گا، سعودی وزیرخارجہ نے پاکستان آنے کی میری دعوت قبول کی ہے۔