تنخواہوں میں20فیصد اضافے کی تجویز

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں وپنشن میں عبوری ریلیف کی مد میں پندرہ سے بیس فیصد اضافے اور پنشن کے لیے بنیادی تنخواہ کو پچیس سال کی مدت ملازمت تک منجمد کیے جانے سمیت دیگر تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہےمختلف وزارتوں، ڈویژنز ومحکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والےفرق کودور کرنے اورریشنلائزڈ پے اینڈ پنشن اصلاحات  کے لیے بین لاقوامی ساکھ کی حامل نجی کمپنی کی خدمات حاصل کرلی ہیں جوپیرسے اپنے کام کا آغاز کرے گی۔ یہ کمپنی پورے پے اینڈ پنشن اسٹرکچر کا جائزہ لے کر بین الاقوامی بہترین معیارات کے مطابق جامع اسٹڈی کرکے حکومت کو پیش کرے گی۔

نجی کمپنی کو پے اینڈ پنشن اصلاحات پر مکمل اسٹڈی کے لیے کم از کم چھے ماہ درکار ہوں گے، پے اینڈ پنشن کمیشن قائم کردہ ذیلی گروپس کی سفارشات اور نجی فرم کے ساتھ مل کر پے اینڈ پنشن سسٹم میں اصلاحات کے لیے قلیل المعیاد، درمیانی مدت اور طویل المعیاد پلان تجویز کرے گا۔

 

آئندہ مالی سال 2021-22 کا وفاقی بجٹ اگلے ماہ کے آغازمیں متوقع ہے اس لیے نجی کمپنی کی مکمل اسٹڈی کے آنے تک اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ سے بیس فیصد کے عبوری ریلیف کی تجویز زیرغورہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ بیس تا بائیس کے افسران کی طرح گریڈ سترہ تا اُنیس کے ملازمین کو ملنے والے سفری الاؤنس کو بھی مونیٹائز کیے جانے کی تجویز ہے۔ جب کہ سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث تین مارچ 2021 کو جاری کردہ سرکلر کے ذریعے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کم کرنے کے لیے 25 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الاونس دیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تفریق کم کرنے کے فارمولے کی بنیاد پر کیا جائے گا اور جن اداروں و محکموں کے ملازمین کی تنخواہیں اورمراعات پہلے سے بہت زیادہ ہیں اس لحاظ سے ان کی تنخواہوں میں کم اضافہ کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی تمام ترتوجہ پنشن بل کو کم سے کم کرنے پرمبذول ہے، اس کےلیے نجی شعبے کی طرح سرکاری شعبے میں بھی نئے بھرتی کیے جانے والے جانے والے ملازمین کےلیے کنٹری بیوٹری پنشن کا نظام لانے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔

ذرائع کے مطابق عالمی بینک بھی کنٹری بیوٹری پنشن سسٹم کے حوالےاسٹڈی کررہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تجویز کے تحت اس نظام کے لیے الگ سے پنشن کنٹری بیوٹری فنڈ قائم کرنے کی بھی تجویز زیرغور ہے، جس کے لیے عالمی بینک ابتدائی رقم (Seed Money)بھی فراہم کرسکتا ہے۔

اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے قوانین میں بھی مختلف تجاویز کے امکانات ہیں جس کے تحت قوانین میں ترمیم کرکے پنشن کے لیے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ کو پچیس سال کی مدت ملازمت تک منجمد کرنے کی تجویز بھی ہے۔

حکومت کی جانب سے ایک تجویزاوربھی پیش کی گئی ہے جس کے تحت سرکاری ملازمین کی 25 سال ملازمت کے بعد بنیادی تنخواہ نہیں بڑھے گی چاہے اس کی نوکری 40 سال ہوجائے، یعنی اس کو ریٹائرمنٹ اور پنشن کی رقم صرف 25 سال کی نوکری کی بنیاد پر ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ فارمولے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ 25 سال ملازمت کے بعد ریٹائرمنٹ لے لیں اور دوسرا یہ کہ بنیادی  تنخواہ زیادہ نہ ہونے پائے، اس فارمولے کی وجہ سے لوگوں کی پینشن اور کمیوٹیشن بھی کم بنے گی جس سے آنے والے وقتوں میں حکومتی خزانے پر بوجھ کم ہوگا۔