اسلام آباد: آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیو کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے گذشتہ ایک سال کے دوران دنیا میں بھوک کے شکار لوگوں کی تعداد 15کروڑ 50 لاکھ ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیو کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے گذشتہ ایک سال کے دوران دنیا میں بھوک کے شکار لوگوں کی تعداد 2کروڑ سے بڑھ کر 15کروڑ 50 لاکھ ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھوک کے شکار لوگوں کی فوری امداد کی ضرورت ہے،ترقی پذیر ممالک کے پاس کوویڈ 19 سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کی صلاحیتیں کم ہیں، بین الاقوامی برادری کو ان ممالک کیلیے گرانٹس، رعایتی و غیر رعایتی قرضے اور فنانسگ بڑھانا ہوگی۔
کم آمدنی والے ممالک کوکورونا کے خلاف لڑنے اور اس کے اثرات سے نکلنے کیلیے اگلے پانچ سال میں 450 ارب ڈالر خرچ کرنا ہوں گے۔ ان میں 200 ارب ڈالر کورونا کے اثرات سے نکلنے اور 250 ارب ڈالر کم آمدنی سے نکل کر ہائر انکم کی سطح پر واپس آنے کیلیے خرچ کرنا ہوں گے۔
پوونٹیکل اکیڈمی آف سائنسز میں اظہار خیال کرتے ہوئے کرسٹلینا جارجیو کا کہنا تھا کہ جی 20 کی جانب سے قرضوں کی واپسی کی معطلی سے کم آمدنی والے ممالک کو کوویڈ 19کے خلاف لڑنے کے لیے فوری طور پر درکار مالی ضرورت پوری کرنے میں مدد ملی ہے۔
آئی ایم ایف نے بھی سی سی آر ٹی کے ذریعے اپنے غریب ترین ممبر ممالک کو قرضوں میں ریلیف فراہم کیا ہے، آئی ایم ایف درمیانی آمدنی والے ممالک کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے ذریعے امداد جاری رکھے گا۔ آئی ایم ایف نے اپنے ممبر ممالک کی فنانسگ کیلیے اسپیشل ڈرائیننگ رائٹس(ایس ڈی آر) کیلیے مختص رقم بڑھا کر 650ارب ڈالر کر دی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک جی ڈی پی کا 28 فیصد لوگوں اور کمپنیوں و صنعتوں کی معاونت پر خرچ کررہے ہیں۔ کم آمدنی اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو مقامی ریونیو بڑھانا ہونگے ،اس کے علاوہ کم آمدنی اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو عوامی اخراجات کے معیار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاروبار کیلیے ماحول کوبھی بہتر بنانا ہوگا ۔