لاہور: عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث مایوس کن تخمینوں کے برعکس سال 2020 کے دوران پاکستان میں ترسیلاتِ زر میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔
حال ہی میں شائع ہونے والی عالمی بینک کی مائیگریشن ایند ڈیولپمنٹ بریف کے مطابق جنوبی ایشیا ممالک میں بیرونِ ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی جانب سے گھر بھجوائی گئیں رقوم 5.2 فیصد بڑھیں۔
اس سے قبل عالمی بینک نے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں ترسیلات زر میں کمی کی پیش گوئی کی تھی کیوں کہ عالمی وبا کورونا وائرس نے دنیا بھر میں ممالک کو اپنی معیشت لاک ڈاؤن کرنے اور تارکین وطن ورکرز کو ان کے گھر واپس بھیجنے پر مجبور کردیا تھا۔
پاکستان میں سب سے زیادہ سعودی عرب سے آنے والی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا اس کے بعد یورپی ممالک اور متحدہ عرب امارات سے زیادہ ترسیلات زر آئیں۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سیر و تفریح اور مذہبی مقاصد کے لیے بین الاقوامی سفر پر عالمی وبا کے باعث پابندی، غیر قانونی ذرائع سے رقوم کی منتقلی پر ایف اے ٹی ایف سے متعلق پابندیاں، سمندر پار پاکستانیوں کو بینکنگ ذرائع سے پیسے بھجوانے کے لیے مرکزی بینک کی جانب سے دی جانے والی مراعات کے باعث کورونا اثرات کے باوجود ترسیلات زر بڑھیں۔
مزید یہ کہ اسٹیٹ بینک کے منصوبے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس نے گزشتہ 7 ماہ میں ملک میں ایک ارب ڈالر سے زائد رقم کی آمد میں مدد کی۔
ترسیلات زر میں اضافے سے مرکزی بینک کو اپنے زرِ مبادلہ کے ذخائر ریکارڈ سطح تک پہنچانے میں مدد ملی اور اس نے مالی سال کی ابتدائی 3 سہ ماہیوں میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 94 کروڑ 50 لاکھ کے سرپلس میں بھی تعاون کیا۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران ترسیلات زر اب تک کی سب سے تیز ترین تھی، کچھ فارن ایکسچینج کمپنیوں کا دعویٰ تھا کہ رمضان کے دوران اس میں 20 فیصد یا زائد کا اضافہ ہوا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ رمضان میں رقوم کی آمد نے ماہانہ ترسیلات زر کو 2 ارب 80 کروڑ سے 3 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچا دیا۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں خیال ظاہر کیا گیا کہ رقوم کی آمد میں جن چیزوں نے اہم کردار ادا کیا ان میں مالی مراعات شامل ہیں جن سے میزبان ممالک میں توقع سے بہتر معاشی صورتحال رہی۔