ادیب ،کالم نگار،شاعرو صحافی سلیم راز انتقال کر گئے

معروف ادیب ،کالم نگار،شاعراورکہنہ مشق صحافی محترم سلیم راز علالت کے باعث دار فانی سے کوچ کر گئے۔ وہ  گزشتہ چند دنوں سے علیل تھے اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں زیر علاج تھے ۔ان کے قریبی ذرائع سے ان کی وفات کی تصدیق ہوگئی ہے۔

صوبے کی اہم سیاسی سماجی اور ادبی حلقوں سے وابستہ افراد نے ان کی وفات پر گہرے غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ادب،صحافت،شعروادب اورتصنیف وتالیف کو کل وقتی پیشہ اپنانے والے محمد سلیم خان ،دنیائے ادب میں سلیم راز کے نام سے معروف 29 مارچ 1939ع کو چارسدہ کے موضع سکڑ میں پیدا ہوئے۔اپنی ادبی زندگی کا آغاز 1956ع میں کیا ،اور گورنمنٹ ڈگری کالج ڈیرہ اسماعیل خان کے سالانہ میگزین 'گومل 'کے پشتو حصہ کے پہلے سٹوڈنٹ ایڈیٹر کا اعزاز حاصل کیا۔

صحافتی زندگی میں مختلف حیثیتوں میں روزناموں وحدت،ہیواد،شہباز،حقیقت،اورمشرق کے لیے سالہا سال لکھتے رہے۔

پشتو ماہنامہ 'عدل' کے مدیر،اکادمی ادبیات کت پاکستانی ادبیات کے مزاحمتی ادب کے مرتب اور بیش بہا ادبی اور صحافتی خدمات انجام دیتے رہے۔ ادبی میدان میں عملی خدمات کے سلسلے میں اپریل 1987 میں پہلی عالمی پشتو کانفرنس منعقد کیا۔

دوسری عالمی پشتو کانفرنس نومبر 2000ع کے بھی چیرمین رہے،انجمن ترقی پسند مصنفین کے مسلسل 22سال جنرل سیکرٹری رہے۔

سلیم راز صاحب اباسین کالم رایٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست رہنے کے علاوہ اردو،پشتو اورہندکو کے کئی ادبی تنظیموں کے رکنِ رکین رہے،انک ی نثری کتاب 'تنقیدی کرخے(تنقیدی سطریں )پر انہیں خوشحال خان خٹک ایوارڈسے نواز اگیا ۔

پشتو نظم ونثر کے کئی کتابوں کے مصنف سماجیات،سیاسیات،تنقید وتاریخ اورشعروادب پر مسلسل لکھنے والے سلیم راز صاحب پشتو انشائیہ پچاس سال اوپشتو سفرنامہ پچاس سال پربھی تحقیقی کام کرچکے ہیں جو کہ تاحال زیور اشاعت سے آراستہ نہیں ہوئے۔

رپورتاژ،تحقیقی مقالات،کالم خاکے اورشخصیات کے حوالے سے راز صاحب کی پچاس سے زیادہ کتابیں غیر مطبوعہ ہیں ۔ اپنی اردو کتاب 'یقین" میں یومِ مزدور،اقبال-ایک اہم ترقی پسندانہ ورثہ،ادب اورجمہوریت،پشتو ادب-روشنیہ تحریک سے سجاد ظہیر کی روشنائی تک،اردو کی ہم رشتگی دیگر زبانوں کے ساتھ،امن ،شاعری اورپختون شعراء،پشتو شاعری اورتصوف،پختون ثقافت اور سیکولرازم کیا ہے؟ جیسے متنوع موضوعات پر ان کے تحریر کردہ علمی مقالے ان کے وسعتِ فکر کا واضح دلیل ہیں ۔