خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس سے حاصل کیے جانے والے تمام اہم سرٹیفکیٹس اور دستاویزات پر فیس عائد کر دی ہے، جس کے بعد کریکٹر سرٹیفکیٹ، کلیرنس، ویزہ پراسیسنگ اور کرایہ داری فارم جیسے معاملات اب مفت دستیاب نہیں ہوں گے۔ یہ فیصلہ صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہو گیا ہے۔
نئے اعلامیے کے مطابق، کریکٹر، کلیرنس اور ویزہ سرٹیفکیٹ کی فیس 3000 روپے، کرایہ داری فارم کی فیس 2000 روپے اور سرکاری ملازمین کی تصدیق کی فیس 1000 روپے مقرر کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مہنگائی پہلے ہی شہریوں کی کمر توڑ چکی ہے۔ پشاور سمیت صوبے بھر کے شہریوں نے اس فیصلے کو ”معاشی بوجھ“ قرار دیا ہے اور تشویش کا اظہار کیا ہے کہ عام آدمی کے لیے سرکاری دفاتر کے ضروری کام اب مزید مشکل ہو جائیں گے۔
ایک شہری نے کہا، ’ہم پہلے ہی بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں سے پریشان ہیں، اب اگر ہر سرٹیفکیٹ کے لیے ہزاروں روپے دینے پڑیں تو عام لوگ کہاں جائیں گے؟‘
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کرایہ داری فارم کی مفت فراہمی کے باعث بہت سے افراد باقاعدہ رجسٹریشن کروا رہے تھے، لیکن اب فیس عائد ہونے کے بعد خدشہ ہے کہ لوگ رجسٹریشن سے گریز کریں گے، جس سے سیکیورٹی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
پولیس کا مؤقف ہے کہ یہ فیسیں سسٹم کی بہتری، شفافیت اور جدید کاری کے لیے ہیں، تاہم عوامی ردعمل سے واضح ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔