مشرق وسطیٰ،خواب اور سپنے۔۔۔۔۔۔

20دن ہوگئے غزہ اور بیت المقدس میں مسلمان فلسطینیوں پریہودی افواج کے فضائی حملے جاری ہیں 160فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ان میں 52 بچے اور40خواتین بھی شامل ہیں 10ہزار مسلمانوں نے گھربار چھوڑ کرزیر زمین پناہ گاہوں میں سرچھپا لیا ہے جہاں وہ بھوک سے مر جائینگے۔مگرہمارے کچھ خواب اور سپنے ہیں اس لئے ہم میں سے کوئی بھی مظلوم مسلمانوں کی مدد نہیں کرسکے گا ہمارا خواب یہ ہے کہ عراق،شام،اردن اور مصر پڑوسی ممالک ہیں فلسطینیوں کی مدد کرینگے ہمارا دوسرا خواب یہ ہے کہ مشرق وسطی کے دولت مند ممالک سعودی عرب،متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین، قطروغیرہ آگے آکر فلسطینی مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھیں گے، ہمارا سپنا یہ بھی ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کاکام جنگ روکنا،مظلوم کی مدد کرنا اور امن قائم کرنا ہے ہمارے یہ خواب اور سپنے کئی بار چکنا چور ہوچکے ہیں لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ پھر بھی ان خوابوں اور سپنوں سے چھٹکارانہیں پاتے دنیا حقائق پر نظر رکھتی ہے ہم خوابوں اور سپنوں سے باہر نہیں آتے حقائق کی دنیا میں قدم نہیں رکھتے ہمیں یاد نہیں رہتا کہ مصر اور اردن نے اسرائیل کی غلامی قبول کی ہے ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ شام کو اسرائیل نے امریکہ اور سعودی عرب کی مددسے کھنڈر بنادیا ہے۔ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ متحدہ عرب امارات،بحرین اور کویت نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرکے بات ہی ختم کردی ہے۔ ہمیں یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اقوام متحدہ نمائشی تنظیم ہے سلامتی کونسل بھی محض نمائش کے لئے ہے اس کونسل میں اسرائیل کے خلاف کوئی قرارداد آگئی تو امریکہ اس کو ویٹو کرے گا اس لئے سلامتی کونسل کا نام لینا فضول اور بیکار بات ہے اقوام متحدہ کا قیام جس مقصد کے لئے لایا گیا ہے بظاہر وہ مقصد حاصل نہیں ہو رہاہے خاص کر کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر اس بین الاقوامی ادارے کا کردار مایوس کن ہے۔ اس ادارے میں اصلاحات اشد ضرورت ہے۔ ہمارا سپنا یہ بھی تھا کہ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی(OIC)مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز اُٹھائیگی شکرہے کہ ہم اس خواب سے چھٹکارا پاچکے ہیں ہمیں اچھی طرح معلوم ہوچکا ہے کہ یہ تنظیم مظلوم مسلمانوں کے حق میں کوئی بیان نہیں دے سکتی۔اس لئے شکر ہے کہ ہم نے ایسی تنظیموں سے کوئی اُمید وابستہ نہیں کی اسلامی ملکوں میں اگر کوئی ملک انفرادی سطح پر فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرسکتا تھا وہ ایران تھا  جس کو اپنے مسائل میں الجھایا گیا ہے اور یہی کچھ ترکی کے ساتھ بھی کیا جا رہا ہے۔ اس منظر نامے پر اگر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوگا کہ اسرائیل اور امریکہ نے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔ عراق، شام اور لیبیا کی تباہی سے لیکر یمن کی جنگ، ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا اطلاق بھی اس ہوم ورک میں شامل تھے چھ خلیجی ریاستوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اور پکی دوستی کے معاہدے بھی اس ہوم ورک کا حصہ تھے۔ ہمارے خواب اور سپنے چکنا چور ہوچکے غزہ اور بیت المقدس میں مسلمان فلسطینیوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا دُکھ الگ ہے عرب ممالک کی بے حسی کا صدمہ اپنی جگہ الگ ہے اور سچ پوچھئے تو بڑا صدمہ یہی ہے۔