نیا تعلیمی کیلنڈر 

 وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ وبائی مرض کورونا سے نجات پانے کے بعد نیا تعلیمی کیلنڈر بنے گا اور قوم کے نونہالوں کو ہمہ جہت تعلیم وتربیت کے مواقع ملیں گے اگرچہ وبائی مرض کوروناسے نجات کا کوئی کیلنڈر نہیں ہے پھر بھی وزیرتعلیم کابیان اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ حکومت نئے تعلیمی کیلنڈر پر غور کررہی ہے ہم اگرجان کی امان پائیں تو عرض کرینگے کہ نیا تعلیمی کیلنڈرکوئی اچھوتا کام نہیں ہوگا تھوڑی سی توجہ دی جائے تو 50سال پُرانا تعلیمی کیلنڈر دوبارہ زیر غور لایا جاسکتا ہے یہ ایسا کیلنڈر ہے جو آزمودہ ہے اس وقت50سال سے زائد عمر کے جو سیاست دان اور بیورکریٹ موجود ہیں ان سب نے پُرانے تعلیمی کیلنڈر کے تحت تعلیم حاصل کی ہے وفاق سے صوبے تک سول انتظامیہ،عدلیہ اور فوج میں جو اعلیٰ قیادت ہے وہ پُرانے کیلنڈر کے تحت تعلیم حاصل کرکے آئی ہے کیونکہ 1987ء تک ہمارے ہاں پُرانا تعلیمی کیلنڈر چلتا تھا۔یہ ہمہ جہتی (Holistic)تعلیم اور تربیت کا کیلنڈر تھا اس کیلنڈر میں نصابی کتابوں کی تدریس کے ساتھ بوائے سکاؤٹس،گرل گائیڈز،نیشنل کیڈٹ کور،سوشل ورک اور ٹیوٹورئیل کامربوط نظام موجود تھا ہر سکول میں لائبریری ہوا کرتی تھی۔ہم نصابی سرگرمیاں سال بھر جاری رہتی تھیں 1987ء میں کسی وباء،کسی آفت اور کسی بڑے واقعے کے بغیر یوں ہی ہمارا تعلیمی کیلنڈر تباہ کردیا گیا سب سے پہلے کالجوں پروار کیاگیا نیشنل کیڈٹ کور کے نام سے کالج کے طلبہ کو لازمی فوجی تربیت دی جاتی تھی بندوق کا استعمال ہوتا تھا چاند ماری سکھائی جاتی تھی اس ٹریننگ کے سرٹیفیکیٹ پر طالب علم کو20اضافی نمبر ملتے تھے گویا یہ ٹریننگ طالب علم کے اکیڈمکس میں شامل ہوتی تھی اور میرٹ میں شمار ہوتی تھی 1969ء میں یحییٰ خان کی حکومت میں یہ نظام متعارف ہواتھا آج کل اس طرح کے ٹریننگ کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے مگر وہ بساط لپیٹ دی گئی ہے نئے تعلیمی کیلنڈر میں اس کا احیاء بہت ضروری ہے۔کالج کا ٹیوٹورئیل سسٹم گزشتہ 100سالوں سے چلاآرہاتھا اس سسٹم کی مدد سے اساتذہ کو موقع دیا جاتا تھا کہ طلبا ء اور طالبات کی پوشیدہ صلاحیتوں اور مخصوص ٹیلنٹ کو اُجاگر کرکے اس کو عملی زندگی کا حصہ بنائیں ایک طالب علم ڈرائنگ میں دلچسپی لیتا ہے دوسرا طالب علم شاعری کا دلدادہ ہے تیسرا طالب علم کھیلوں میں دلچسپی رکھتا ہے ایک اور طالب علم ہے جو کہانیاں سوچتا اور لکھتا ہے ان میں سے ہر ایک کو اس کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے رہنمائی،مدد اور معاونت ملتی تھی کالج کے ٹائم ٹیبل میں ٹیوٹورئیل کے لئے ہفتے میں ایک پیریڈ مقرر ہوا کرتا تھا۔اس کو بیک جنبش قلم بند کرکے طلباء اور طالبات کو ایک اہم تعلیمی وتربیتی سرگرمی سے محروم کردیا گیا۔اسی طرح سکول کی سطح پر بوائے سکاؤٹس اور گرل گائیڈزکی مفید سرگرمیوں کا سسٹم موجودتھا چھٹی جماعت سے لیکر دسویں جماعت تک کے طالب علم ان سرگرمیوں کے ذریعے معاشرتی آداب اور اطوار سیکھتے تھے ماحول کی صفائی کے لئے عملی تربیت ملتی تھی۔ابتدائی طبی امداد کی ٹریننگ دی جاتی تھی قدرتی آفات کی صورت میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کی ٹریننگ دی جاتی تھی۔آخری دن کیمپ فائر کے لئے مختص ہوتا تھایہ اچھی خبر ہے کہ کورونا وباء کے بعد حکومت نیا تعلیمی کیلنڈر لانے والی ہے اگر یہ بات درست ہے تو1987ء سے پہلے کا تعلیمی کیلنڈر ہمیں واپس دیا جائے۔