توجہ طلب معاملات۔۔۔۔۔۔۔

یوں تو وطن عزیز مختلف نوع کے کئی مسائل سے بیک وقت دوچار ہے پر آج ہم جن مسائل کی نشان دہی ان چند سطور میں کرنے جا رہے ہیں وہ فوری توجہ کے مستحق ہیں۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے پر اس سے بڑھ کر افسوس کی بات بھلا کیا ہو سکتی ہے کہ ایک زرعی ملک کہ جس میں آبپاشی کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہو و ہ اپنی غلط زرعی پالیسیوں کی وجہ سے زرعی اجناس کی درآمد پر مجبور ہو جائے آج یہ ملک پانی کے بحران کے دہانے ہر کھڑا ہے سندھ طاس معاہدہ کے اطلاق میں اگر بھارت نے ایک جانب ڈنڈی ماری ہے اور بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان دریاؤں پر ڈیم بنائے ہیں جن پر صرف پاکستان کا حق ہے تو دوسری طرف ہم نے پانی کے استعمال کے واسطے جو منصوبے بننے تھے وہ ہم نے بر وقت نہیں بنائے جہاں تک پانی کے عام استعمال کا تعلق ہے اس میں بھی ہم من حیث القوم لا پروا ہ ثابت ہوئے ہیں‘ اس ضمن میں اس ملک کے ارباب بست و کشاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ میڈیا کے توسط سے عوامی آگہی کے پروگرام چلائے جن میں لوگوں کو پانی کے ضیاع کو روکنے کی ترغیب دی جائے خدا نہ کرے کہ ملک کے دوسرے شہروں میں بھی پینے اور دیگر کاموں میں استعمال ہونے والے پانی کا اسی طرح بحران پیدا ہو جائے کہ جسطرح کراچی پانی کے بحران کا شکار ہے‘ایک اور مسئلہ ٹریفک حادثات میں اضافہ ہے‘ شایدہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو کہ وطن عزیز میں روڈ کے حادثات میں کئی لوگوں کی زندگیوں کے چراغ نہ گل ہوتے ہوں اب تو جیسے یہ روزانہ کا معمول بن گیا ہو۔اس ضمن میں ہمارے قانون سازوں سے یہ نہ ہوسکا کہ وہ مندرجہ ذیل معاملات میں ایسی قانون سازی ہی کر سکیں اور پھر اس کا سختی سے اطلاق کر سکیں تا کہ در ج ذیل ٹریفک کے معاملات پر کنٹرول کیا جا سکے‘مثلا ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء میں سختی برتنا سخت ضروری ہے اس فرد کو تو لائسنس جاری ہی نہیں کرنا چاہئے جو ٹریفک قوانین سے واقف نہ ہو اور اسے یہ پتہ نہ ہو کہ گاڑی کو سڑک پر لانے سے پہلے اسے گاڑی کے کس کس پرزے کو چیک کرنا ضروری ہے اسے کتنے عرصے بعد اپنی گاڑی کی الائنمنٹ کرانا ضروری ہے اور کیا ٹریفک پولیس نے باقاعدگی سے سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں کی فزیکل فٹنس کا کوئی فول پروف سسٹم وضع کیا ہوا ہے کہ جس سے اسے پتہ چل سکے کہ جو گاڑیاں سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں ان کے تمام پرزے صحیح حالت میں ہیں اوور سپیڈنگ کے مرتکب ڈرائیوروں کو جو سزا اب دی جا رہی ہے وہ نا کافی ہے اس میں سختی لانا ضروری ہے یہاں پر اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ تجربے میں آیا ہے کہ اکثر ڈرائیور جو اوور سپیڈنگ کے مرتکب ہوتے ہیں وہ نشے میں دھت ہوتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے کو قانونی طور پر یہ اختیار دیا جائے کہ وہ اوور سپیڈنگ میں ملوث ڈرائیوروں کو روکنے کے فوری طور موقع پر ہی یہ جاننے کیلئے ان کے بلڈ کا سیمپل لیں کہ کہیں انہوں نے کوئی نشہ تو نہیں کیا ہوا‘مندرجہ بالا  اہم معاملات ارباب اقتدار کی فوری توجہ کے مستحق ہیں۔