فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو بدستور ’گرے لسٹ‘ میں برقرار رکھنے کے فیصلے کے اگلے روز (چھبیس فروری دوہزاراکیس) وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا تھا کہ ”پاکستان کے تسلی بخش اقدامات کی وجہ سے اِسے ’بلیک لسٹ‘ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ اِس فہرست میں شامل دیگر ممالک میں ایتھوپیا‘ سربیا‘ سری لنکا‘ شام‘ ٹرینیداد‘ ٹوباگو‘ تنیشیا اور یمن شامل ہیں۔ ’ایف اے ٹی ایف‘ کوآرڈیشن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے باوجود ٹاسک فورس کی طرف سے پاکستان کو دیئے گئے ایکشن پلان پر نوے فیصد عملدرآمد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جا سکتا جبکہ جون میں ایف اے ٹی ایف کے تمام نکات پر عملدرآمد کر لیا جائے گا۔“ اُنہوں نے قابل ذکر و مثالی کارکردگی کا کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے 27ایکشن پلان (نکات) میں سے 24مکمل کر لئے‘ جبکہ صرف 3 اہداف باقی رہ گئے ہیں اور جس جون کے مہینے کا ذکر کیا گیا تھا اُس کے پہلے ہفتے میں منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر کی ہے۔ اے پی جی نے خاطر خواہ نتائج کیلئے پاکستان کو ’مزید بہتری پر مبنی فالو اپ‘ کیٹیگری میں رکھا ہے البتہ میوچوئل ایویلویشن آف پاکستان سے متعلق دوسری فالو اپ رپورٹ میں ملک کو ایک کیٹیگری میں تنزلی کا شکار دکھایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے پانچ معاملات میں بہتری دکھائی‘ پندرہ دیگر معاملات میں ’غیر معمولی بہتری‘ کا مظاہرہ کیا جبکہ ایک معاملے میں ’جزوی طور پر ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل‘ کیا۔ مجموعی طور پر پاکستان اب تک سات سفارشات کی مکمل طور پر تعمیل کی ہے اور 24دیگر معاملات میں بڑی حد تک تعمیل کی ہے جبکہ چالیس میں سے 2 سفارشات پر بالکل عمل نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان نے ’ایف اے ٹی ایف‘ 40 سفارشات میں سے 31 کی تعمیل کی ہے یا کر رہا ہے اور پاکستان کی کارکردگی کا آئندہ جائزہ اجلاس یکم اکتوبر کو ہوگا‘ تب تک ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر مزید کام کرنے اور پاکستان کی درجہ بندی (ریٹنگ) بہتر بنانے کا پاکستان کو موقع مل چکا ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان‘ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی معالی معاونت سے متعلق اقدامات پر عمل درآمد میں بہتری لانے کیلئے گروپ کی وضع کردہ سفارشات کی تعمیل کیلئے تیزی سے کام کرر ہا ہے۔ فروری دوہزار اکیس میں تیسری پیشرفت رپورٹ پیش کی گئی تھی جس کا جائزہ ابھی باقی ہے۔ پاکستان نے میوچوئل ایویلویشن رپورٹ (ایم ای آر) میں تکنیکی بنیاد پر تعمیل کے حوالے سے خامیوں کا نشاندہی کی اور انہیں دور کرنے میں قابل ذکر پیشرفت کی ہے جس کی بنیاد پر اس کی بائیس سفارشات پر دوبارہ درجہ بندی کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ رقم کی منتقلی کی سروسیز‘ زیادہ رسک والے ممالک‘ مشکوک لین دین‘ خفیہ اطلاع اور رازداری اور سپروائزر کے اختیارات سے متعلق چودہ‘ اُنیس‘ بیس‘ اکیس اور ستائیس نمبر سفارشات کی تعمیل کرنے پر دوبارہ درجہ بندی کی گئی۔ رسک کا اندازہ کرنا اور رسک کو دور کرنے کیلئے حکمت عملی اپنانا‘ دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی اعانت پر مالی پابندی سے متعلق چالیس میں سے پندرہ سفارشات کی تعمیل کرنے کی بنیاد پر درجہ بندی پر نظرثانی اپنی جگہ اہم ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی ٹاسک فورس کے سربراہ اور وزیر توانائی حماد اظہر نے اچھی ریٹنگ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ”نتائج ایف اے ٹی ایف کی ضروریات کو پورا کرنے میں حکومت کے عزم کے ساتھ خلوص کو بھی ثابت کرتے ہیں۔“۔ عالمی ادارے کی جانب سے ٹیکس چوری کو بھی ’جرم‘ میں شمار کیا گیا ہے کہ اِس کے ذریعے پس انداز کی جانے والی رقم کو غیرقانونی ذرائع سے بیرون ملک منتقل کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بینکاری نظام میں متعدد اصلاحات کی گئی ہیں۔ دنیا مالی بدعنوانی‘ منشیات‘ دھوکہ دہی اور ٹیکس چوری کو ایک نظر سے دیکھتی ہے اور جب تک پاکستان میں سرکاری وسائل کی جاری لوٹ مار کا عمل ختم نہیں ہوتا اُس وقت تک عالمی اقتصادی پابندیوں کی تلوار سر پر لٹکتی رہے گی۔