غلط فہمیاں: غلط بیانیاں ۔۔۔۔۔۔

کورونا وبا سے محفوظ رہنا تو ممکن نہیں لیکن اِس وبا کے جان لیوا اثرات (حملہ آور ہونے کی انتہائی صلاحیت) کو بڑی حد تک کم کرنے کیلئے ویکسین ہی اہم و مؤثر ذریعہ ہے۔ 2 خوراکوں ایک ایک خوراک (انجکشن) پر مشتمل کورونا ویکسین مناسب وقفے سے لگائی جاتی ہیاُور اب تک پچاسی لاکھ سے زائد افراد کو ویکسینز دی جا چکی ہیں یعنی کئی افراد ایسے ہیں جنہیں دونوں خوراکیں مل چکی ہیں اور بہت سے ایسے جو پہلی خوراک لے چکے ہیں اور متعین وقت پر انہیں دوسری خوراک دی جائے گی لیکن اِس ویکسین کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور ایسا صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں ایک جیسی صورتحال ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے افواہیں اِس تیزی سے پھیلتی ہیں اور لوگ اُن پر یقین بھی کر رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے وضاحت خاطرخواہ مشتہر نہیں ہوتی۔کورونا ویکسین سے متعلق غلط فہمیوں اور غلط بیانیوں کے ازالے کے لئے خیبرپختونخوا کے محکمہئ صحت پوری کوشش کر رہا ہے  کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ویکسین لینے کی ضرورت ہوتی ہے؟ (کورونا سے مکمل صحت یابی کے بعد انٹی باڈیز کچھ مہینوں تک باقی رہتی ہیں لیکن اِس کے باوجود ویکسین ضرور لینی چاہئے اور یہ کووڈ سے صحت مند ہونے کے دو تین ماہ بعد بھی لی جا سکتی ہے تاہم کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد ہی ویکسین لینے کا حتمی فیصلہ کریں۔) زکام کی ویکسین کورونا سے حفاظت کرتی ہے؟ (فلو کی کوئی ویکسین کورونا سے نہیں بچاتی۔ ابھی تک کورونا کیلئے فلو کی ویکسین کارگر ثابت نہیں ہوئی۔) کیا کورونا ویکسین لینے کے بعد ماسک یا سماجی فاصلوں کے اصول پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے؟ (ویکسین لینے کے بعد بھی کورونا سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہیئں۔ صرف ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کے ذریعے وائرس پھیلانے (سپریڈر بننے) سے بچا جا سکتا ہے۔ ویکسین کے بعد بھی سماجی دوری اور کورونا سے بچاؤ کے قواعد پر عمل جاری رکھنا چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کسی شخص کو نقصان نہ بھی پہنچائے لیکن وہ اُس کے جسم کو استعمال کرتے ہوئے دیگر لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے چونکہ مختلف اور نئی اقسام کے وائرسیز سامنے آرہے ہیں لہٰذا ایسی صورتحال میں احتیاط برتنی چاہئے کورونا وبا کا باعث بننے والے جرثومے سے متاثر ہونے کے فوراً بعد اِس مرض کا اثر ظاہر نہیں ہوتا بلکہ دو ہفتے (چودہ دن) کا وقت لگ سکتا ہے‘ اِس لئے ہر شخص کو احتیاط کرنی چاہئے کہ اگر وہ خود کو صحت مند سمجھ رہا ہے یا صحت مند سمجھ رہی ہے تو ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو۔ عین ممکن ہے کہ کورونا ویکسین لینے سے پہلے ہی کوئی شخص (مرد یا عورت) اس سے متاثر ہو چکے ہوں اُور ویکسین لینے کے بعد بھی اِس کا اثر ثاہر ہو کیونکہ ویکسینیشن (دوائی) کو انٹی باڈیز بنانے (جسم کی قوت مدافعت بڑھانے) میں وقت لگتا ہے اور ہر شخص کی جسمانی قوت مدافعت بھی دوسرے سے مختلف ہوتی ہے لیکن ویکسین آپ کو کورونا سے بچاتی ہے۔ کورونا ویکسین لینے والوں کا کورونا وبا سے متاثر ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا لیکن اگر کسی شخص (مرد یا عورت کو) ویکسین لگنے سے پہلے کورونا لاحق ہو چکا ہے اور وہ اِس کی گرفت میں ہیں تو ایسی صورت میں صرف لیبارٹری تجزیئے (ٹیسٹنگ) ہی کے ذریعے کورونا وبا کی تشخیص ممکن ہے۔