اقتصادی سروے: معاشی اہداف

مالی سال 2020-21ء کے ”اِقتصادی سروے‘‘میں معاشی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”معیشت میں بہتری کے آثار پیدا ہو چکے ہیں اور یہ ”ٹیک آف پوزیشن‘‘میں پہنچ چکی ہے۔“ وزیر خزانہ نے زیر جائزہ مالی سال میں مختلف معاشی اہداف کے حصول کا ذکر بھی کیا جن میں ملک کی مجموعی ملکی ترقی میں 3.9فیصد کی شرح نمو‘ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں ترقی‘ خدمات کے شعبے میں ترقی‘ برآمدات میں اضافہ‘ سر پلس اکاؤنٹ اور ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ وغیرہ شامل ہیں تاہم اقتصادی سروے میں کچھ ایسے معاشی اہداف بھی شامل ہیں جن کی کارکردگی اہداف سے کم یا منفی رہی۔ ان معاشی اہداف میں ملک کے زراعت کے شعبے میں ہدف اور گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم پیداوار‘ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی شامل ہے۔اقتصادی سروے کے مطابق کپاس کے زیر کاشت رقبے میں بھی زیرجائزہ مالی سال میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ کپاس ملک کے سب سے بڑے برآمدی شعبے ٹیکسٹائل کا اہم خام مال ہے اور کپاس کے زیر کاشت رقبے میں بھی زیر جائزہ مالی سال میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گزشتہ مالی سال میں کپاس دوہزارپانچ سو سترہ ہزار ہیکٹر رقبے میں کاشت کی گئی تھی تاہم موجودہ مالی سال میں اس کی کاشت کے رقبے میں تقریباً ساڑھے سترہ فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور زیر کاشت رقبہ 2079 ہزار ہیکٹر رہا۔زراعت کا شعبہ خاطرخواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہا لیکن کپاس کے علاوہ ملک میں پیدا ہونے والی دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی کی وجہ سے یہ شعبہ اپنے ہدف کے حصول میں ناکام رہا اور گزشتہ سال تین فیصد سے زیادہ کی گروتھ سے بھی بہت پیچھا رہا۔ بیرونی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ چین سے آیا جو پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں کے لئے تھی جو مجموعی سرمایہ کاری کا تقریباً سینتالیس فیصد ہے۔ حکومت نے اقتصادی سروے میں نشاندہی کی ہے کہ پاکستان میں بیرون ملک سے آنے والی سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے جو کورونا وبا سے عالمی سطح پر پیدا ہونے والے حالات ہیں۔ اقتصادی سروے میں موجودہ مالی سال کے پہلے نو ماہ میں ملک میں آنے والی بیرونی سرمایہ کاری کے اعداد و شمار ظاہر کئے گئے ہیں جن کے مطابق جولائی سے مارچ کے عرصے میں اس سرمایہ کاری کی مالیت تقریباً ایک اعشاریہ چار ارب ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے ان نو مہینوں میں دو ارب ڈالر سے زائد تھی۔ واضح رہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ چین سے آیا جو پاکستان میں سی پیک منصوبوں کا حصہ تھی اور یہ سرمایہ کاری پاکستان میں ہونے والی مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کا تقریباً سینتالیس فیصد ہے۔ دنیا کے دیگر خطوں سے پاکستان میں آنے والی سرمایہ کاری کا حجم رواں سال بہت کم رہا۔ موجودہ مالی سال کے اقتصادی سروے میں پاکستان کے بڑھتے تجارتی خسارے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ سروے میں اس مالی سال کے پہلے دس ماہ یعنی جولائی تا اپریل میں بیرونی تجارت کے اعداد و شمار فراہم کئے گئے ہیں جن کے مطابق ان دس مہینوں میں ملک کا تجارتی خسارہ اکیس فیصد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔ سروے میں جولائی تا اپریل میں بیرونی تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کا تجارتی خسارہ اکیس فیصد سے زائد بڑھ گیا ہے۔ ان مہینوں میں ملک کی مجموعی درآمدات بیالیس اعشاریہ تین ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اس عرصے میں ہونے والی 37.3ارب ڈالر درآمدات سے ساڑھے تیرہ فیصد زیادہ رہیں۔