ورچوئل اثاثہ

چونسٹھ لاکھ سے زائد آبادی رکھنے والے ’لاطینی امریکہ کے ملک ’ایل سلواڈور (El Salvador)‘ کا ذکر جرائم کی غیرمعمولی شرح کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات کیلئے معروف ہے اور یہی ملک دنیا میں کرپٹو کرنسی ’بٹ کوائن‘ کو قانونی قرار دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے اور آئندہ تین ماہ میں اِسے امریکی ڈالر کی ہم پلّہ قانونی کرنسی کا درجہ مل جائے گا۔ اِس نئے قانون کا مطلب یہ ہے کہ ہر کاروبار کو اپنی خدمات یا اشیاء کے بدلے میں بٹ کوائن قبول کرنا ہوگا بشرطیکہ ان کے پاس اس لین دین کیلئے درکار ٹیکنالوجی موجود ہو۔ بیس لاکھ سے زیادہ سلواڈوریئن شہری ملک سے باہر رہتے ہیں مگر وہ اپنے آبائی ملک سے مضبوط تعلقات رکھتے ہیں اور ہر سال چار ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم واپس (ترسیلات زر) بھیجتے ہیں۔ بٹ کوائن کے ذریعے ترسیلات زر کا فائدہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ملک سے دوسرے ملک سرمایہ بینکاری کے ذریعے ارسال کرے تو اُسے شرح ِتبادلہ پر کمیشن نہ ہونے کے باوجود بھی صارفین کو دونوں جانب موجود بینکوں کے چارجز کی مد میں کچھ نہ کچھ رقم ادا کرنی پڑتی ہے جبکہ بٹ کوائن یا کرپٹو کرنسی کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ کسی درمیانی فریق (بینک) پر منحصر نہیں ہوتی اورنتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بٹ کوائن غریب ممالک اور اُن افراد کے لئے آپسی لین دین میں پرکشش ہو سکتی ہے جو ترسیلات زر کی فیسوں سے بچنا چاہتے ہیں مگر یہ حقیقت مدِنظر رکھنی چاہئے کہ جب تک بٹ کوائن مزید قبولیت حاصل نہیں کرتے اور یہ بڑے پیمانے پر استعمال نہیں ہونے لگے اُس وقت تک اِن کی قیمت مستحکم نہیں ہو گی اور مستحکم قیمت کے بغیر ترقی پذیر ممالک کے لئے بٹ کوائن ناقابل قبول ’آپشن‘ بن جاتا ہے جو عالمی لین دین کیلئے بڑی کرنسیوں مثلاً ڈالر کا استعمال کرتے ہیں۔بٹ کوائن ایک ورچوئل اثاثہ ہے اور فی الوقت اس کا حقیقی معیشت سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کی قدر میں بہت کم عرصے کے دوران بہت زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے جو کسی کرنسی کیلئے نیک شگون نہیں اور یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ ’بٹ کوائن‘ کے بارے میں ہر کسی کو وابستہ خطرات کا علم نہیں ہے۔ روایتی بینکاری نظام کے برعکس بٹ کوائن کی لین دین میں ایسا کوئی نگرانی کا نظام موجود نہیں جو کسی صارف کو بٹ کوائن کی قدر میں اتار چڑھاؤ کی صورت نقصان سے محفوظ رکھے۔ کسی کامیاب کرنسی کی دو اہم خصوصیات ہوتی ہیں کہ یہ لین دین کیلئے ایک مؤثر حیثیت رکھتی ہو اور یہ آپ کی دولت کی قدر محفوظ رکھ سکتی ہو اور بٹ کوائن میں دونوں خصوصیات نہیں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ قانونی معیشت میں بہت زیادہ استعمال نہیں ہوتا۔ ہاں ایک امیر شخص اسے دوسرے شخص کو بیچ دیتا ہے مگر یہ حتمی استعمال نہیں اور اس کے بغیر اس کا کوئی طویل مدتی مستقبل بھی نظر نہیں آ رہا۔ بٹ کوائن کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے مگر اسے اب بھی لین دین کیلئے شاذ و نادر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ وہ لوگ جن کے پاس بٹ کوائن ہے وہ اپنی کرپٹو کرنسی کو اپنے پاس رکھ کر اس سے مزید رقم کمانا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیاں شدید مہنگائی سے بچنے کا ایک ذریعہ ہو سکتی ہیں۔ کسی روایتی (کاغذی) کرنسی نظام میں جس قدر زیادہ نوٹ چھاپے جائیں گے‘ کرنسی کی قدر اتنی ہی کم ہوتی جائے گی۔ عام طور پر لوگ کرنسی کی قدر میں اس کمی کو نوٹس نہیں کر پاتے کیونکہ اُن کے پاس موجود پیسہ اتنا ہی رہتا ہے مگر وہ یہ ضرور نوٹ کرتے ہیں کہ اُن کی خریداری‘ باہر کھانا پینا اور فلمیں دیکھنا وغیرہ زیادہ سے زیادہ مہنگا ہوتا جا رہا ہے لیکن بٹ کوائن کا معاملہ مختلف ہے۔ بٹ کوائنز کی سپلائی کو محتاط طور پر کنٹرول اور محدود رکھا جاتا ہے جبکہ کوئی شخص اپنی مرضی سے مزید بٹ کوائنز نہیں بنا سکتا۔