کرکٹ: غلطی کی گنجائش

 پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2021ء کے تحت ’کرکٹ مقابلے‘ آخری مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ کورونا وبا کی وجہ سے پی ایس ایل کے چھٹے دور کا دوسرا مرحلہ متحدہ عرب امارات میں شروع ہوا تو کراچی کنگز پوائنٹس ٹیبل پر سب سے اوپر تھے اور لاہور قلندرز کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہے تھے لیکن پھر سب کچھ بدل گیا۔ آخری دن آیا تو مقابلے تو کراچی‘ کوئٹہ‘ اسلام آباد اور ملتان کی ٹیموں کے تھے لیکن اصل ’شکست‘ لاہور قلندرز نے پائی کہ جو کراچی کی کوئٹہ کے خلاف کامیابی کی بدولت پی ایس ایل کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔ وہ لاہور کہ جس نے ابتدائی چھ مقابلوں میں صرف ایک شکست کھائی تھی‘ مسلسل چار مرتبہ شکست سے دوچار ہوا اور یوں لاکھوں دل توڑ دیئے گئے۔ کراچی کی کوئٹہ کے خلاف جیت اور پھر آخری مقابلے میں اسلام آباد کی ملتان پر فتح کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل حتمی صورت اختیار کرچکا ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ مسلسل پانچ فتوحات کے بعد پہلے نمبر پر ہے۔ اپنے دس میچوں میں اسلام آباد کو صرف دو میں شکست ہوئی جبکہ باقی آٹھ میچوں میں کامیابی حاصل کرکے سولہ پوائنٹس حاصل کئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلام آباد کے بعد چار ٹیموں یعنی ملتان سلطانز‘ پشاور زلمی‘ کراچی کنگز اور لاہور قلندرز‘ سب کے پوائنٹس برابر ہیں یعنی دس‘دس اور فیصلہ صرف نیٹ رن ریٹ پر ہوا ہے۔ پہلے کوالیفائر میں اسلام آباد اور ملتان کا مقابلہ ہوگا‘ جہاں جیتنے والا براہئ راست فائنل تک رسائی پائے گا جبکہ شکست خوردہ ٹیم انتظار کرے گی کہ پہلے ایلیمنیٹر میں کراچی کنگز اور پشاور زلمی میں سے کون جیتتا ہے۔ جہاں شکست کھانے والا تو ٹورنامنٹ سے باہر ہوجائے گا وہیں فاتح ٹیم پہلے کوالیفائر کی شکست خوردہ ٹیم سے ایک اور مقابلہ کرے گی۔ اس میچ میں کامیاب رہنے والی ٹیم فائنل میں جگہ پائے گی۔ یہی وہ فارمیٹ ہے جو سالہا سال سے پی ایس ایل میں چل رہا ہے اور پورے سیزن میں محنت کرکے پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ دو پوزیشنیں سنبھالنے والی ٹیموں کو بہترین موقع دیتا ہے۔ پہلے مرحلے کے آخری روز پہلا مقابلہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مابین تھا جو کراچی کے لئے تو اہم تھا ہی لیکن لاہور کے بھی ’دیدے لال‘ تھے۔ کوئٹہ تو پہلے ہی ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوچکا تھا لیکن کراچی کے لئے یہاں کامیابی بہت ضروری تھی۔ شکست کی صورت میں دفاعی چمپیئن کنگز کو باہر کا راستہ دکھا دیا جاتا اور قلندروں کو اگلے مرحلے تک جانے کا موقع مل جاتا لیکن کوئٹہ نے یہاں ’ہم تو ڈوبے ہیں صنم‘ تم کو بھی لے ڈوبیں گے‘ کے مصداق شکست کھائی اور یوں قلندرز کو بھی واپسی کا ٹکٹ تھما دیا۔ کراچی و کوئٹہ کا مقابلہ تو گرما گرم تھا ہی لیکن گرم موسم نے بھی خوب قیامت ڈھائی ہوئی تھی۔ سخت گرمی میں کراچی کنگز کا آغاز کچھ خاص نہیں تھا۔ 9اوورز میں 76رنز ہی بنے البتہ وکٹ کوئی نہیں گری تھی{ اس لئے بہت امکان تھا کہ آگے رن ریٹ بڑھے گا مگر اہم ترین مرحلے پر کنگز کے بلے باز ایک ایک کرکے نوجوان عریش علی خان کا شکار ہوتے رہے۔ وہ اپنا پہلا میچ کھیل رہے تھے اور گویا آتے ہی چھا گئے۔ انہوں نے 4 اوورز میں 28رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جن میں شرجیل خان‘ مارٹن گپٹل اور عماد وسیم کی وکٹیں بھی شامل تھیں۔ اس شکست کے ساتھ ہی کوئٹہ کی مایوس کن مہم کا اختتام ہوا۔ پی ایس ایل کے پہلے چار سیزنز میں تین فائنل کھیلنے والے گلیڈی ایٹرز کا یہ انجام دیکھنا بہت افسوسناک تھا۔ رواں سال تو اس نے اپنے دس میچوں میں سے صرف 2 میں کامیابی حاصل کی اور آخری نمبر پر رہے۔ کوئٹہ کے ساتھ افسوس لاہور کا بھی رہا بلکہ زیادہ دکھ انہی کا تھا کیونکہ قلندرز نے رواں سیزن کا آغاز بہت ہی عمدہ کیا تھا۔ ابتدائی چھ میچوں میں سے پانچ میں کامیابی سمیٹنے کے بعد وہ ٹاپ آف دی ٹیبل تھے لیکن پھر انہیں نجانے کس کی ’نظر‘ لگ گئی۔ لیگ کے امارات پہنچنے کے بعد انہوں نے پہلے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کامیابی حاصل کی اور پھر یکے بعد دیگرے مسلسل چار میچوں میں شکست کھائی یعنی اس حالت کا قصور وار کوئٹہ نہیں بلکہ خود قلندرز ہی تھے کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ملتان سلطانز کے خلاف اپنے آخری میچ میں جہاں لاہور کے لئے کامیابی بہت ضروری تھی‘ وہاں وہ 80رنز کے بھاری مارجن سے ہارے اور یوں اپنے نیٹ رن ریٹ کو شدید نقصان پہنچایا۔ مجموعی طور پر امارات میں ہونے والا مرحلہ اسلام آباد اور ملتان دونوں کے لئے اچھا رہا۔ دونوں نے یہاں ایک‘ ایک شکست کھائی اور باقی تمام میچز جیتے جبکہ کراچی کنگز نے مسلسل تین شکستوں کے بعد آخری دونوں مقابلے جیت کر اپنے اعزاز کے دفاع کی مہم کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ پشاور زلمی ملے جلے نتائج کے ساتھ اگلے مرحلے تک آیا ہے‘ اس لئے اسے ذرا احتیاط کے ساتھ کھیلنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ اب اس کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں رہی۔دیکھا جائے تو بحیثیت مجموعی پی ایس ایل نے اپنی ایک پہچان بنائی ہے اور چاہے میچز پاکستان میں ہوں یا پاکستان سے باہر کسی دوسرے ملک میں اس ٹورنامنٹ میں عوامی دلچسپی یکساں رہی ہے اور انہوں نے مسلسل اپنی ٹیموں کو سپورٹ کیا ہے۔ جو بھی ٹیم ٹورنامنٹ جیتے،یہ حقیقت اپنی جگہ پر ہے کہ اصل جیت پی ایس ایل کی ہے جس نے پوری دنیا میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے ہیں۔