فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر ’منی لانڈرنگ‘ اور ’ٹیرر فنانسنگ‘ کو روکنا ہے اور اِس مقصد کیلئے کسی ملک کے مالیاتی امور کی نگرانی کی جاتی ہے اور اِسی نگرانی کی بنیاد پر ہی اُسے مشکوک یا غیر ذمہ دار ممالک کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے‘ جو انتہائی اقدام ہے اور ایسے ملک جو مالیاتی طور پر غیرذمہ دار ثابت ہوں اُنہیں عالمی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی ملک ’ایف اے ٹی ایف‘ کی جانب سے مقررہ میعاد میں متعینہ اہداف پورے نہ کر سکے تو اسے ’بلیک لسٹ‘ کر دیا جاتا ہے اور بھارت جو کہ ’ایف اے ٹی ایف‘ تنظیم کے رکن ممالک میں شامل ہے‘ اُس کی کوشش ہے کہ وہ اِس غیرسیاسی پلیٹ فارم کا بھی سیاسی اِستعمال کرے۔ اِس جانب اِشارہ کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود کا بیان عالمی رہنماؤں اور ’ایف اے ٹی ایف‘ کیلئے لمحہئ فکریہ ہونا چاہئے کہ بھارت اُن کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا چاہتا ہے۔پاکستان کا نام جون دوہزاراٹھارہ میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ (مشکوک ممالک کی فہرست) میں شامل کیا گیا جب عام انتخابات کی مہم عروج پر تھی اور نگران حکومت تشکیل پا چکی تھی۔ اس وقت تک پاکستان بذات خود بدترین دہشت گردی کا شکار تھا ا۔اس تناظر میں پاکستان کو ”گرے لسٹ“ میں شامل کرنے کا بظاہر کوئی منطقی جواز نہیں تھا مگر بھارت کی بدنیتی اور منفی پراپیگنڈے کی بنیاد پر پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈالا گیا حالانکہ بھارت خود ”گرے لسٹ“ کا مستحق ہے مگر یہاں ’ایف اے ٹی ایف‘ تنظیم کے رکن ممالک کا دوہرا معیار سامنے آتا ہے جنہیں علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے لئے بھارت کی صورت سنگین خطرات نظر نہیں آ رہے! سرمائے کی غیرقانونی نقل و حمل (منی لانڈرنگ) پر جس انداز میں اور جس قدر مختصر وقت میں پاکستان نے قابو پایا ہے شاید ہی دنیا کے کسی دوسرے ملک نے اِس قدر عملی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہو‘حال ہی میں امریکہ کے مستند اخبار نے بھارت کو ”پہلے درجے کا عالمی دہشت گرد ملک“ قرار دیا اور جس قدر منی لانڈرنگ اور جوأ سٹہ بازی بھارت میں ہوتی ہے‘ اُس سے پوری دنیا باخبر ہونے کے باوجود بے خبر ہونے کی اداکاری کر رہی ہے جو عالمی اور خطے کی امن و سلامتی کے لئے درست نہیں۔دنیا کو دیکھنا چاہئے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی زیادہ تر وارداتوں کے پیچھے بلاواسطہ یا بالواسطہ بھارت ہی کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اس لئے علاقائی اور عالمی امن مقصود ہے تو متعلقہ عالمی ادارے (ایف اے ٹی ایف) اور عالمی قیادتیں سب سے پہلے بھارت کی خبر لیں اور اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اسے راہ راست پر لانے کی کوشش کی جائے۔