آدھا گلا س ۔۔۔۔

وزیر اعظم عمران نے پا ک امریکہ تعلقات اور افغانستا ن کی صورت حا ل پر گفتگو کر تے ہوئے کہا ہے کہ پا کستان نے امریکہ کے اتحا دی کی حیثیت سے اپنا فرض نبھا یا ہے ما ضی کی حکو متوں نے اپنی بساط سے بڑھ کر امریکہ کی مدد کی ہے کیونکہ افغا نستا ن میں پا ئیدار امن اور افغا ن عوام کی خو شحا لی پا کستان کے مفا د میں ہے یہ ایسا نقطہ نظر ہے جو سفارتی معا ملا ت میں پا کستان کے ہر موقف کی تصدیق کر ے گا۔ جہاں تک خطے کی صورت حال اور پاکستان پراس کے اثرات کا تعلق ہے تو یہ جہاں احتیاط کا دامن تھامنے کی ضرورت ہے وہاں پر موثر عملی اقدامات کا بھی وقت تقاضہ کرتا ہے۔ حالات اگر چہ فی الحال مشکل ہیں تاہم یہ مایوس کن ہر گز نہیں ہیں انگریزی اور اردو میں گلا س کی مثا ل دی جا تی ہے اگر گلا س آد ھا بھر ا ہو اہے تو غیر محتاط آد می کہے گا آد ھا گلا س خا لی ہے جبکہ محتاط اور ہو شیا ر آد می کہے گا آدھا گلا س بھر ا ہوا ہے اخبارات میں فنانشل ایکشن ٹا سک فورس (فیٹف (FATF) کے تا زہ اعلا میے کی خبر آئی ہے خبر کے مطا بق فیٹف کے صدرنے پا کستا ن کے اقدامات کی تعریف کر تے ہوئے اعلا ن کیا ہے کہ پا کستا ن اگلے حکم تک گر ے لسٹ میں رہے گا اس خبر کو دو طرح سے پیش کیا جا تا ہے وفا قی وزیر حماد اظہرنے محتاط زبا ن میں یہ بات کہی ہے کہ پاکستا ن بلیک لسٹ میں جا نے سے محفوظ ہو ا ہے اب بلیک لسٹ میں جا نے کا کوئی خدشہ یا خطرہ نہیں کیونکہ فیٹف کے قوا عد کی رو سے پا کستا ن نے قا بل اطمینا ن اور تسلی بخش اقدا مات کئے ہیں۔ ان اقدامات پر فیٹف کے بورڈ نے پا کستان کی تعریف کی ہے اور حکومت کو شا باش دی ہے البتہ آئند ہ دو سا لوں کے لئے چند نا گزیر اقدامات بھی تجویز کئے ہیں اگر چہ وفا قی وزیر حماد اظہر نے فٹیف کے فیصلے کو مثبت پیرا یہ اظہار کا جا مہ پہنا یا ہے تا ہم اس فیصلے میں ”بہت کچھ کر نے“ کے اشا رے مو جود ہیں ماضی میں ایسے اشاروں کو”ڈو مور“ کا نا م دیا جا تا تھا اسکے ازالے کی ایک صورت یہ ہے کہ حکو متی وزراء سیا سی مخا لفین پر الزا مات لگا نے کیلئے منی لانڈرنگ کا سہا را لینا بند کریں اس الزام سے اندرون ملک حکومت کی ساکھ بہتر ہو سکتی ہے مگر خار جہ محا ذ پر حکومت کو سبکی، ندا مت اور خفت کا سامنا کر نا پڑ تا ہے فیٹف جیسے ادارے ایسے الزا مات کو پاکستان کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔دیکھا جائے تو حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی اکثر شرائط پوری کی ہیں اور یہ محض ان کی خوشنودی کا معاملہ نہیں بلکہ اس میں ملکی مفاد بھی ہے‘پیسے کی ترسیل کا معاملہ جس قدر شفاف ہو اسی قدر ملک میں معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی اور سرمایہ کار وں کا اعتماد بحال ہوگا‘ جس طرح بیرون ممالک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہاہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ سرمائے کی ترسیل کو شفاف بنانے میں سب کا فائدہ ہے‘تاہم اس حوالے سے ایک دوسرے پر الزمات محض سیاسی مخالفت کی بناء پر نہ لگائے جائیں ورنہ حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات کے فوائد ضائع جانے کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔