پاک فوج کے بہادر سپوت اور معرکہ کارگل کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا آج 22واں یوم شہادت ہے۔
معرکہ کارگل میں دشمن پر اپنی دھاک بٹھانے اور ہیبت طاری کر دینے والے کیپٹن کرنل شیرخان کا غازی سے شہید تک کا سفر سنہرا بھی ہے اور انمول بھی ۔
خیبر پختونخوا کے سپوت کرنل شیر خان یکم جنوری 1970ء کو پیدا ہوئے۔ کیپٹن کرنل شیر خان نے اکتوبر 1994ء کو بری فوج کی سندھ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ بعد ازاں 12 ناردرن لائٹ انفنٹری میں تعینات ہوئے ۔
کارگل کا محاذ اورگلتری کے برف پوش پہاڑ، 15 سے 17 ہزار فٹ بلند پہاڑوں پرسخت موسمی حالات سے لڑتے اہم تذویراتی مقامات پر 5 فوجی چوکیوں کا قیام ، 7 اور 8 جون کی درمیانی شب ،بھارتی فوج کی ایک بٹالین فوج کے چھپ کرکیے گئے وارکو ناکام بنانے اور 40 بھارتی فوجیوں کو ڈھیر کرنے والے کیپٹن کرنل شیرخان کا غازی سے شہید تک کا سفر سنہرا بھی ہے اور انمول بھی ۔ دشمن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والا کیپٹن کرنل شیر خان دشمن کو کھٹک رہا تھا۔ اِسی سوچ کیساتھ بدلے کی آگ میں جلتے دشمن نے بھاری تو پخانے کا استعمال کیا اور کئی اطراف سے کیپٹن کرنل شیر خان کی چوکی پر حملہ کر کے کچھ علاقے پر قبضہ کرلیا ۔ قلیل سپاہ کیساتھ کیپٹن کرنل شیر خان نے پیش قدمی کرکے نہ صرف کھویا علاقہ واگزار کرایا بلکہ دشمن پر تابڑ توڑ حملہ کر دیا تاہم اِسی دوران بھارتی مشین گن کے فائر سے شدید زخمی ہوکر جیتی ہوئی چوکی پر جام شہادت نوش کر گئے ۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید برف پوش پہاڑوں پر چٹان حوصلہ کیساتھ دشمن کیلئے کہر الٰہی ثابت ہوئے ۔ مادر وطن کے تحفظ کی خاطر 5 جولائی 1999ء کو جان قربان کرنے والے اِس عظیم سپوت کو بے مثل جرات و شجاعت پر نشان حیدر سے نواز گیا ۔
کیپٹن کرنل شیرخان کے یوم شہادت پرڈی جی آئی ایس پی آر نے پیغام میں کہا کہ ہمیں شہید کیپٹن کرنل شیر خان پر فخر ہے۔
کیپٹن کرنل شیرخان کے خاندان کو اس بات پر فخر ہے کہ ان کے بہادر بیٹے نے وطن کیلئے اپنی جان قربان کی۔ شہید نے اپنے ملک کے نوجوانوں کیلئے ثابت قدم رہنے کیلئے ایک لازوال پیغام چھوڑا ہے ۔