ہندی (اردو) فلمی صنعت اور لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر راج کرنے والے یوسف خان المعروف دلیپ کمار سات جولائی کے روز دار فانی سے کوچ کر گئے اُن کی نماز جنازہ بھارتی وقت کے مطابق بوقت عصر پانچ بجے (پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے) ادا کی گئی اور اُنہیں ممبئی کے علاقے جوہو (Juhu) کے مقامی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ اُن کی غائبانہ نماز جنازہ پشاور میں بھی ادا کی گئی۔ دلیپ کمار عرصہ دراز سے علیل تھے لیکن اِس عرصے کے دوران بھی جب تک اُن کی یاداشت نے ساتھ دیا وہ پشاور سے تعلق قائم کئے رہے اور پشاور نے بھی اُنہیں یاد رکھا۔
فلمی نام سے شہرت پانے والے یوسف خان کے لئے ’دلیپ کمار‘ ہونا شوق کی تکمیل تھی کیونکہ اُس دور میں فلموں میں کام کرنے کو معیوب سمجھا جاتا تھا لیکن بطور دلیپ کمار بھی یوسف خان نے فلمی صنعت کو اپنے کردار و اخلاق سے چار چاند لگائے۔ اُن کی اہلیہ سائرہ بانو کے ساتھ شادی قریب پچپن برس رہی اور موت ہی نے اِس مثالی جوڑے کو ایک دوسرے سے جدا کیا جبکہ زندگی کی مشکلات اور زمانے کی تلخیاں کبھی انہیں الگ نہ کر پائیں بلکہ ان کی محبت نے بڑے بڑے تجزیہ نگاروں کے تجزیے غلط ثابت کئے۔ دونوں کی محبت کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب سائرہ بانو ابھی زندگی کے داؤ پیچ کو درست انداز میں سمجھنے کے قابل بھی نہ تھیں اور دلیپ کمار کی مقبولیت عروج پر تھی۔ دونوں کے درمیان شادی سے قبل محبت کا آغاز ہوا جو بعدازاں رشتہ ازدواج میں بدل گیا۔ اُس دور میں دلیپ کمار کا نام کئی خوبرو اداکاراؤں کے ساتھ آیا جن میں کامنی‘ کاشل اور مدھوبالا شامل تھیں تاہم 1960ء میں وہ سائرہ بانو کی زلفوں کے اسیر ہوئے جب سائرہ بانو محض سترہ برس کی تھیں اور اُن کی شادی 1966ء میں ہوئی۔ دلیپ کمار کی زندگی کا اہم حصہ بننے سے قبل ہی سائرہ بانو ان کی مداح تھیں اور انہیں دیکھنے اور ان سے ملنے کی غرض سے ہی ایک دن وہ دلیپ کمار کی فلم ’مغل اعظم‘ کا پریمیئر دیکھنے پہنچیں مگر بد قسمتی سے دلیپ کمار پریمیئر میں شریک نہ ہوسکے اور سائرہ بانو ان سے نہ مل سکیں۔ سائرہ بانو اس دور کی مقبول اداکارہ نسیم بانو کی بیٹی تھیں اور اسی وجہ سے ہی انہیں فلمی دنیا میں انٹری دینے میں آسانی ہوئی اور ایک سال بعد وہ بھی گلیمر کی دنیا کا حصہ بنیں اور پھر ان کے تعلقات دلیپ کمار سے بھی استوار ہونے لگے۔ سائرہ بانو فلم ’مغل اعظم‘ کے پریمیئر پر تو دلیپ کمار سے ملاقات نہیں کر پائیں لیکن ایک سال بعد سائرہ نے جب فلم ’جنگلی‘ کے ساتھ بولی وڈ میں ڈیبیو کیا تو انڈسٹری میں ان کا نام بھی ہونے لگا۔ سائرہ بانو نے فلمی کیریئر کے آغاز میں ہی شمی کپور‘ بسواجیت‘ جوائے مکھرجی‘ راجندر کمار اور خود دلیپ کمار جیسے اداکاروں کے ساتھ کام کیا تاہم سائرہ بانو کو شادی کیلئے ابتدائی طور پر راجندر کمار پسند آئے لیکن راجندر کا شادی شدہ ہونا اس تعلق کو ختم کرنے کا باعث بنا۔ اسی طرح فلمی کیریئر کی بلندیوں کو چھونے والے دلیپ کمار کی بھی ذاتی زندگی کافی مشکلات کا شکار تھی کیوں کہ مغل اعظم کی ریلیز کے وقت ان کا اداکارہ مدھو بالا کے ساتھ رشتہ ختم ہوا تھا اور اس سے قبل انہوں نے اداکارہ کامنی کاشل سے بھی ان کے اختلافات ہوئے تھے۔ دلیپ کمار اور سائرہ بانو کی ذاتی زندگی اس وقت مشکلات سے دوچار ہی تھیں کہ اچانک دونوں میں محبت کا احساس اٹھا اور پھر کچھ ہی عرصے میں دونوں ایک ہوگئے اور شہنشاہ جذبات کے مرتے دم تک دونوں ایک ہی رہے۔ بہت ہی کم ایسی فلمی جوڑیاں ہیں جن میں اس طرح کی محبت اور ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا جذبہ موجود ہو جس طرح یوسف اور سائرہ بانو نے ایک مثالی جوڑی کی حیثیت سے فلم انڈسٹری میں مثال قائم کردی۔