سیول: جنوبی کوریا کے ایک ماحولیاتی انجینئر نے ایسا بیت الخلاء (ٹوائلٹ) ایجاد کیا ہے جو انسانی فضلے سے بجلی بناتا ہے جبکہ یہ ٹوائلٹ استعمال کرنے والے کو معاوضے کے طور پر کرپٹو کرنسی دی جاتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’’روئٹرز‘‘ کے مطابق، جنوبی کوریا میں اُلسان نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (یونسٹ) میں شہری اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے پروفیسر، چو جائی ویون نے اپنے شاگردوں کے ساتھ مل کر یہ منفرد ماحول دوست بیت الخلاء تیار کیا ہے۔
یہ بیت الخلاء جسے ’’بی وی‘‘ (BeeVi) کا نام دیا گیا ہے، ایک خاص طرح کے ٹینک سے منسلک ہے جس میں فضلے سے میتھین اور کھاد بنانے والے جراثیم بھی بند کیے گئے ہیں۔
ٹوائلٹ سے انسانی فضلہ ایک ویکیوم پمپ کے ذریعے فلش کیا جاتا ہے جس کےلیے پانی کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ فضلہ ٹوائلٹ سے ٹینک میں پہنچتا ہے اور جرثومے اپنا کام شروع کردیتے ہیں۔
یہ جراثیم کچھ ہی دیر میں فضلے سے میتھین گیس اور کھاد بنا کر دو الگ الگ حصوں میں بھیج دیتے ہیں جہاں سے انہیں استعمال کرلیا جاتا ہے۔
پروفیسر چو جائی ویون کہتے ہیں کہ ایک انسان روزانہ اوسطاً 500 گرام فضلہ خارج کرتا ہے جس سے 50 لیٹر میتھین گیس بنائی جاسکتی ہے۔
میتھین گیس کی یہ مقدار اتنی ہے کہ اس سے لگ بھگ 0.5 کلوواٹ گھنٹہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جو ایک برقی کار کو 1.2 کلومیٹر تک لے جانے کےلیے کافی ہے۔
اپنے ماحول دوست ’’بی وی‘‘ کو فروغ دینے کےلیے پروفیسر چو جائی ویون نے ’’جی گول‘‘ (Ggool) کے نام سے ایک کرپٹو کرنسی بھی متعارف کروائی ہے۔
ٹوائلٹ استعمال کرنے کی خودکار تصدیق پر 10 جی گول کا معاوضہ دیا جاتا ہے جو ایک ایپ کے ذریعے استعمال کرنے والے کے ’’ای والٹ‘‘ میں منتقل ہوجاتا ہے۔
یہ کرنسی کیو آر کوڈ کی مدد سے کیمپس میں مختلف دکانوں سے چھوٹی موٹی اشیاء مثلاً کافی، نوڈلز، پھل اور کتابیں خریدنے میں استعمال کی جاسکتی ہے۔
اکثر طالب علموں نے ’’بی وی‘‘ ٹوائلٹ کی ایجاد پر حیرت اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زندگی میں پہلی بار انہیں اپنے فضلے کی اہمیت اور قدر و قیمت کا احساس ہوا ہے۔