میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر کائبریٹ میکونِنٹ نے بین الاقوامی تعاون سے سانپ کے زہر میں ایک جزو تلاش کیا ہے جسے’سپرگلو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسے کٹے پھٹے زخموں پر رکھ کر جب روشنی ڈالی جائے تو یہ سیکنڈوں میں خون کا رساؤ روک سکتا ہے۔
ڈاکٹر کائبریٹ گزشتہ 20 برس میں حیاتیاتی اجزا سے کئی طبی آلات اور معالجاتی ٹیکنالوجی وضع کرچکے ہیں جو اب تجارتی پیمانے پر بھی استعمال ہورہی ہیں یا پھر تجربہ گاہوں میں آزمائشی دور سے گزررہی ہیں۔
اب انہوں نے سانپوں کے زہر میں ایک خامرہ (اینزائم) دریافت کیا ہے جسے ریپٹائلیز یا بیٹروکسوبِن بھی کہا جاتا ہے جو لینس ہیڈ نامی سانپ کے زہر میں پایا جاتا ہے۔ یہ جنوبی امریکہ کے زہریلے ترین سانپوں میں شمار ہوتا ہے۔
اس کا زہر فوری طور پر خون کو جمادیتا ہے جس کی بنا پر ایک خاص گوندھ ڈیزائن کی گئی ہے جس میں یہ خامرہ ملاکر اسے جیلاٹِن کی صورت دی گئی ہے۔ اس طرح زہریلے گوندھ کو ٹوتھ پیسٹ کی طرح ٹیوب میں بھر کر رکھا جاسکتا ہے۔