انٹر نیشنل میڈیا کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں ' پائٹر انٹونیو ڈی سینڈو 'نامی شخص جو پیشے کے اعتبار سے درزی تھے، اسٹریٹ کار لائن 2 میں 21 جون کو صبح 6 بج کر 21 منٹ پر اپنے گھر کے قریب سے سوار ہوئے۔
جب ڈی سینڈو ساڑھے 8 بجے تک اپنے فیشن اسٹور نہ پہنچے تو ان کے ساتھیوں نے ان کے بیٹے سے پتہ کیا کیونکہ ڈی سینڈو نے پچھلے 40 سال سے اپنی بیماری کی وجہ سے بھی کبھی کام سے چھٹی نہیں لی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ہم انہیں گمشدہ افراد کی فہرست میں اس وقت تک نہیں ڈال سکتے تھے جب تک تمام اسپتال اور ان کے گھرسے کوئی جواب نہیں آجاتا۔
ادھر ' پائٹر انٹونیو ڈی سینڈو 'نامی شخص کی دوران سفر ہی موت واقع ہوگئی اور وہ مردہ حالت میں مسلسل 6 گھنٹوں تک ٹرام میں اپنی سیٹ پر موجود رہے اور کسی کو پتا نہ چل سکا کہ ان کی موت ہوگئی ہے۔
ڈی سینڈو کی موت کا اس وقت پتا چلا جب دوپہر سوا ایک بجے ایک نرس ٹرام پر پہنچیں اور اس نے دیکھا کہ ایک ہلکے نیلی رنگ کی شرٹ پہنے شخص کے ساتھ کچھ مسئلہ ہے، انہوں نے جلدی سے ڈرائیور کو بتایا اور ایمرجنسی سروس کو اطلاع کی۔
پائٹرانٹونیو ڈی سینڈو کے بیٹے 'ڈیوڈ' نے بتایا کے ان کے والد کو ٹرام پر ہارٹ اٹیک ہوا اور کئی گھنٹوں تک وہ اپنی سیٹ پر مردہ حالت میں رہے مگر ان کے والد کو اس حالت میں نا ڈرائیور نے دیکھا نہ ہی کسی مسافر نے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ ڈی سینڈو اپنی سیٹ پر پھسلے اور اپنے ہاتھ گود میں رکھے ہوئے 13 منٹ تک اُسی حالت میں رہے۔
ان کے بیٹے کا کہنا تھا کہ میرے والد کی موت سے لوگوں میں اخلاقی جرأت کے فقدان کا پتہ چلتا ہے کہ لوگ اپنے آپ میں اتنا مصروف ہو گئے ہیں کہ انہیں یہ اندازہ نہیں کہ ہمارے ارد گرد کیا ہورہا ہے۔