آج کل واخان خبروں میں ہے افغا نستان کے مشرق میں چین، تا جکستان اور پا کستان کی سر حد پر واقع واخان کی پٹی 1993سے خبروں کا موضوع بنتی آرہی ہے افغا نستان کے نقشے پر واخان کی سر حدی پٹی کسی جا نور کی زبان یا دم کی طرح باہر نکلی ہوئی ہے اس وجہ سے انگریزوں نے اس کو افغا نستان کی زبان کا نا م بھی دیا ہے‘ تازہ ترین خبروں کے مطا بق افغا ن جنگجوؤں کے مختصر قافلے نے ولا یت بد خشان کی ولسوالی واخا ن میں ڈیرہ ڈال دیا ہے افغا ن فو جیوں نے مزا حمت نہیں کی۔1994ء میں واخا ن کے لو گوں نے چترال اور گلگت کی طرف ہجرت کی تھی یہ لو گ مہاجرین کے کسی بڑے گروپ کا حصہ نہیں بنے اور حا لات معمول پر آتے ہی وطن واپس چلے گئے۔ افغا ن جنگجوؤں کی طرف سے واخا ن پٹی پر تازہ ترین قبضے کی باز گشت امریکی اور برطا نوی میڈیا میں بھی سنا ئی دے رہی ہے پاکستان‘ بھارت اور چین کے ذرائع ابلا غ نے بھی اس کو بے حد اہمیت دی ہے اس اہمیت کی متعدد وجوہات ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ 6000مر بع کلومیٹر کے وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے اس علا قے کی وخی آبادی صرف 15000ہے تاریخ میں اس آبادی نے کبھی کسی حملہ آور کی مزا حمت نہیں کی البتہ واخا ن کے شما ل اور شما ل مشرق کی طرف پامیر یعنی بام دنیا کی کر غیز آبا دی کو جنگجو ہو نے کی شہرت حا صل ہے 1979ء میں شور وی انقلا ب اور تا جکستان کی طرف سے خطرہ درپیش ہونے پر پا میر کے لو گوں نے گلگت اور چترال کے راستے ہجر ت کی پامیر کے خا ن رحمان قل کی سر براہی میں کر غیز مہا جرین اپنے ما ل مویشیوں کے ساتھ راولپنڈی پہنچے جہاں سے تر کی نے دیو ہیکل جہازوں میں ان کو ما ل مویشیوں سمیت اُٹھا یا اور تر کی میں مستقل آبا د کیا کاراکر غیز قبیلے کے ایک سردار عبد الغنی نے حامد کر زئی کے دور میں واپس آکر اپنی جا ئیداد وں اور چرا گاہوں کا قبضہ دوبارہ حا صل کیا۔ کر زئی کی حکومت میں بد خشان سے شاہ منصور نا دری کو کا بینہ میں جگہ دی گئی تھی واخان کی لمبا ئی 360کلو میٹر جبکہ چوڑا ئی کم سے کم 15 اور زیا دہ سے زیا دہ 60کلو میٹر ہے یہ علا قہ سطح سمندر سے 10ہزار فٹ بلندی پر واقع ہو نیکی وجہ سے زراعت کیلئے مو زوں نہیں محدود پیما نے پر صرف جو کی کا شت ہو تی ہے لو گوں کے گھروں میں خو ش گاؤیعنی یا ک اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ پالے جا تے ہیں وسیع وعریض ایلا ق (چرا گاہ) سے بھر پور استفادہ کیا جا تا ہے 1893ء میں واخا ن اس وقت خبروں میں آیا جب ہندوستان کی برطا نوی حکومت، زار روس اور افغا ن با د شاہ امیر عبد الرحمن خا ن کے درمیاں ایک معا ہدے کے تحت وا خا ن کی پٹی کو بفرزون یعنی غیر جا نبدار علاقہ قرار دیا گیا اس وجہ سے تما م فریق اس علاقے سے بحفاظت گذر سکتے تھے اس سے پہلے واخان کو سلک روٹ یعنی شاہراہ ریشم کی وجہ سے تاریخی شہرت حا صل تھی چینی تا جروں کے کاروان تاش قرغن سے واخجیر اور سومہ تاش کے راستے واخا ن میں داخل ہوتے تھے اور گاز خان کے مقام پر آب پنجہ کو عبور کر کے دریائے آمو کے طاس سے ہوکر درواز اور روشان کے راستے مغرب کا رخ کر تے تھے مو جو دہ حا لا ت میں واخا ن کی پٹی اگرخا نہ جنگی سے محفوظ رہی یا کا بل کی کسی مستحکم حکومت کا حصہ بنی تو چین‘پا کستان‘ تاجکستان کو براہ راست فائدہ ہو گا بین الاقوامی تجارت کا ایسا ہی راستہ بنے گا جیسا ما ضی میں تھا اگر خدا ناخواستہ واخا ن کو خا نہ جنگی کی نذر کر دیا گیا تو تا جکستان اور پا کستان کیلئے اپنی سر حدات کو محفوظ بنانا مشکل ہو جا ئے گا۔ واخان کی ایک اور اہمیت یہ ہے کہ خوروگ میں قائم یو نیورسٹی آف سنٹرل ایشیاتک ہمارے طلبہ اور اساتذہ کی رسائی ممکن ہو جائیگی نیز تا جکستان اور تر کمانستان سے بجلی کی لا ئن اور گیس کے پا ئپ لائن لا نے میں سر حدی رکا وٹ ختم ہو گی۔ اللہ کرے کہ واخا ن کی پٹی ممکنہ خا نہ جنگی سے محفوظ رہے۔افغانستان میں امن پاکستان کے لئے اس حوالے سے ضروری ہے کہ سی پیک کے منصوبوں کو وسطی ایشیا تک وسعت دینے کیلئے افغانستان ایک پل کی حیثیت رکھتا ہے اگر افغانستان میں بدامنی ہو تو وسطی ایشیا تک سی پیک منصوبوں کو پھیلانا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو سکتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وسطی ایشیا ئی ممالک میں توانائی کے جو ذخائر ہیں پاکستان کو ان سے استفادہ کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی