بٹ کوائن کی مائننگ پر پاکستان کی کل سالانہ کھپت سے زیادہ بجلی خرچ ہوتی ہے۔
ایک مملکت کی کل کھپت کے برابر ایک کرپٹو کرنسی پر بجلی خرچ ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
اس حقیقت سے امریکا کی کیمبرج یونیورسٹی نے پردہ ہٹایا، تحقیقات رپورٹ میں میں بتایا گیا ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ پر سالانہ 121.36 ٹیرا واٹ آورز بجلی خرچ ہوتی ہے جو پاکستان کی کل کھپت سے زیادہ ہے، پاکستان کی کل سالانہ کھپت 90 ٹی ڈبلیو آورز ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی اس کھپت میں اس وقت تک کمی واقع نہیں ہوسکتی جب تک بٹ کی قدر میں نمایاں کمی نہیں ہوتی۔
اس وقت ایک بٹ کوائن کی مالیت 48 ہزار امریکی ڈالر ہے جو پاکستانی کرنسی میں ایک کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں اور حال ہی میں الیکٹرک کار بنانے والی معروف کمپنی ٹیسلا کے بٹ کوائن خریدنے کے اعلان نے 1.5 ارب ڈالر بٹ کوائن جیسے پر ہی لگا دئیے ہوں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے اس کی مائننگ بھی بڑھ رہی ہے اور بجلی کے خرچ میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے جس پر قابو پانے کا بس ایک ذریعہ ہے کہ امریکا میں ہر وقت استعمال ہونے والی ڈیوائسز رات کو بند کردی جائیں جس کی مدد سے سالانہ اتنی بجلی بچے کہ پوری دنیا میں بٹ کوائن کی مائننگ کےلیے کافی ہوگی۔
واضح رہے کہ کسی بھی کرپٹو کرنسی کو بنانے کا عمل ’مائننگ‘ کہلاتا ہے، اس عمل میں ٹرانزیکشنز کی تصدیق کے لیے بہت زیادہ کمپیوٹر کیلکولیشنز کی ضرورت پڑتی ہے اس لیے یہ عمل بہت زیادہ بجلی کھاتا ہے۔