افغانستان کے حالات ۔۔۔۔۔۔۔۔

کچھ دن قبل افغانستان میں طالبان کے قندوز سے 50کلو میٹر دور شیر خا ن بندر نا می سر حدی السوالی پر اپنا پر چم لہرا کر عملاًتا جکستان کی سرحد پر بڑی پیش قدمی نے آنے والے حالا ت کا کچھ نقشہ بنا دیا ہے، جس سے اس خانہ جنگی کے شکار ملک میں ایک بار پھر خانہ جنگی کے حالات بننے لگے ہیں۔طالبان کا دعویٰ ہے کہ اب تک افغانستان کے 85فیصد رقبے پران کا قبضہ ہو چکا ہے‘ چند بڑے شہروں کے سوا کسی بھی اہم ولایت یا السو الی پر اشرف غنی کی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے دفاعی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکی فو ج کے انخلا کے بعد افغا نستا ن میں طالبان کی حکومت بنے گی۔ پڑو سی مما لک کو اس کیلئے ذہنی طور پر تیا ر ی کر نی چاہئے۔ ایران اور تاجکستان نے افغا نستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش ظا ہر کی ہے روس کے وزیر دفاع نے افغا نستا ن میں نئی خا نہ جنگی کی پیش گو ئی کی ہے  پا کستان کے وزیر اعظم عمران خا ن نے خبردار کیا ہے کہ سیا سی مفا ہمت اور متفقہ قومی حکومت کے قیا م کے بغیر افغا نستا ن سے امریکی فو جیوں کا انخلا علا قے کیلئے تبا ہ کن ہو گا اگر افغانستا ن ایک بار پھر خا نہ جنگی کا شکار ہوا تو پورا علا قہ عدم استحکام کا شکار ہو گا خو د امریکہ کو اس بات کا شدت سے احساس ہوا ہے کہ  فوجی فوجوں کے انخلا ء کے بعد کا بل میں اس کی حمایت یا فتہ حکومت دم توڑ دے گی۔اس متوقع خانہ جنگی میں اپنے اتحا دیوں کی مدد کیلئے امریکہ نے پڑوس میں اڈے لینے کی کوشش کی مگر تاحال اسے کامیابی نہیں م لی ہے اور گزشتہ روز اس نے طالبان پر فضائی حملہ کرکے یہ بتا دیا کہ وہ فاصلے پر رہ کر بھی کاروائی کرتا رہے گاتاکہ افغا نستا ن میں امریکی مفا دات کا تحفظ یقینی بنا یا جا سکے 24 اپریل 1978کو پر چم پارٹی کے سر گرم کار کن امیر خیبر کا قتل ہوا تو کا بل میں مقیم اخبار نویسوں نے امریکی ایجنسی کو اس کا ذمہ دار قرار دیا امریکیوں نے اس کا الزام خلق پارٹی پر لگا یا امیر خیبر کی لا ش کو سڑک پر رکھ کر دھر نا دیا گیا تین دن بعد 27اپریل 1978کو اس دھر نے کے نتیجے میں انقلاب آیا ڈگروال عبد القادر نے چند دنوں کیلئے اقتدار سنبھا لا پھر اقتدار خلق پارٹی کے ہاتھ میں آیا اور پھر روس کی آمد ہوئی جس کو شکست ہونے کے بعد امریکہ افغانستان میں براہ راست ملوث ہوا۔ افغا نستا ن میں امریکہ کی 43سا لہ اربوں ڈا لر کی سر ما یہ کاری ضا ئع نہیں گئی اس سرمایے سے امریکہ نے افغا نستا ن میں اپنے پنجے گاڑ لئے ہیں اور حزب اقتدار اور حزب اختلاف میں اپنے پکے اتحا دی ڈھونڈ لئے اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ افغانستان  سے امریکہ انخلاء کے بعد بھی امریکی اثرات یکسر ختم نہیں ہوں گے۔