امریکہ گمراہ کن ذہنیت اور خطرناک پالیسی تبدیل کرے، چین

بیجنگ:امریکہ کی ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ ونڈی شرمین کی چین آمد پر بیجنگ نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی انتہائی گمراہ کن ذہنیت اور خطرناک پالیسی کو تبدیل کرے۔

چین نے امریکہ کے ساتھ اعلیٰ سطح بات چیت کے موقع پر واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ چین کو برا بھلا کہنا بند کرے۔

امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ ونڈی شرمین چین کے دورے پر ہیں جو صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے کسی انتہائی اعلیٰ سطح اہلکار کا چین کا پہلا دورہ ہے۔

شرمین اتوار کو ایک ایسے وقت پر تیانجن شہر پہنچی ہیں جب سائبر سکیورٹی سے لے کر انسانی حقوق تک مختلف امور پر دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین تعلقات بدستور خراب ہو رہے ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ نے شرمین اور نائب وزیر خارجہ ژی فینگ کے مابین بات چیت کے متعلق ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کو امید ہو گی کہ وہ چین کو برا بھلا کہہ کر کسی نہ کسی طرح اپنے اندرونی بنیادی مسائل کے لیے اسے مورد الزام ٹھہرائے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم امریکہ سے اپنی انتہائی گمراہ کن ذہنیت اور خطرناک پالیسی کو تبدیل کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ 

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ چین کو دشمن تصور کرتا ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے تعلقات کو تعطل اور شدید مشکلات میں گھرا ہوا قرار دیا ہے۔

شرمین اس دورے کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ ای سے بھی ملاقات کریں گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ونڈی شرمین کی آمد سے ایک روز قبل چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے خبردار کیا تھا کہ چین تعلقات میں امریکہ کی بالادستی کو قبول نہیں کرے گا۔

امریکہ نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وہ بات چیت کو ایک موقعے کے طور پر استعمال کرنے کی امید کر رہا ہے تاکہ بیجنگ کو دکھایا جاسکے کہ ذمہ دارانہ اور صحت مند مقابلہ کیسا ہوتا ہے لیکن وہ ساتھ ہی تنازعات سے بچنا چاہتا ہے۔

شرمین اپنے 25-26 جولائی کے دورے کے دوران بیجنگ نہیں جائیں گی بلکہ وہ اپنا وقت شمال مشرقی بندرگاہ والے شہر تیانجن میں گزاریں گی۔سابق وزیر خارجہ اور امریکہ کے موجودہ سفیر برائے ماحولیات جان کیری بائیڈن انتظامیہ کے واحد دوسرے سینیئر اہلکار ہیں جنہوں نے چین کا دورہ کیا۔