امریکا کی اسپیشل آپریشنز کمانڈ (سوکوم) نے ایک منصوبے کے تحت ایسا ’خفیہ کیپسول‘ آزمانے کی تیاری کرلی ہے جو امریکی فوجیوں کی صحت بہتر رکھتے ہوئے بڑھاپے کو بھی روک سکے گی۔
یہ تجربات پنٹاگون کے ایک وسیع البنیاد پروگرام کا حصہ ہیں جس کا مقصد فوجیوں میں عمر رسیدگی اور زخموں سے متاثر ہونے کا عمل سست کرتے ہوئے ان کی مجموعی کارکردگی بہتر بنانا ہے۔
ویب سائٹ ’بریکنگ ڈیفنس‘ کے مطابق، ’سوکوم‘ کے ترجمان کمانڈر ٹم ہاکنز کا کہنا ہے کہ کیپسول کی شکل میں دی جانے والی اس دوا کی خوراک اور محفوظ ہونے سے متعلق ابتدائی تحقیق مکمل ہوچکی ہے جبکہ امریکی فوجیوں پر اس کی آزمائشیں امریکی مالی سال 2022 سے شروع کردی جائیں گی۔
امریکا میں مالی سال 2022 یکم اکتوبر 2021 سے شروع ہوگا، یعنی توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ آزمائشوں کا آغاز بھی ممکنہ طور پر اس سال کے اختتام تک کردیا جائے گا۔
امریکا کی ایک نجی بایوٹیکنالوجی کمپنی ’میٹرو بایوٹیک‘ کے تعاون سے یہ کیپسول تیار کیا گیا ہے۔ پنٹاگون اس پر 2018 میں تحقیق کے آغاز سے اب تک 28 لاکھ ڈالر خرچ کرچکا ہے۔
صحت بہتر بنانے اور بڑھاپا روکنے والے اس کیپسول میں کیا ہے؟ اس کے جواب میں میٹرو بایوٹیک نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ امریکی فوج بھی اس بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں بتا رہی۔
تاہم اب تک کی معلومات سے اتنا اندازہ ضرور ہوا ہے کہ یہ کوئی ’نیوٹراسیوٹیکل‘ یعنی ’دوا جیسی خصوصیات رکھنے والی غذا‘ ہے جو چھوٹے حیاتی سالمات پر مشتمل ہے۔
ممکنہ طور پر یہ کیپسول میٹرو بایوٹیک کے تیار کردہ، کچھ ایسے سالمات (مالیکیولز) پر مشتمل ہے جو ’تمام زندہ خلیوں کے درست طور پر کام کرنے کےلیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔‘
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پنٹاگون کا خفیہ کیپسول، خلیے کے ’پاور ہاؤس‘ یعنی مائٹوکونڈریا کی کارکردگی برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے جس سے نہ صرف صحت بہتر رہتی ہے بلکہ بڑھاپے کا اثر بھی بہت آہستگی اور دیر سے ہوتا ہے۔