فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط پر سخت گیر مالی نظم و ضبط لاگو کرنے کے فوائد ظاہر ہو رہے ہیں‘ رواں ہفتے مرکزی مالیاتی ادارے (سٹیٹ بینک) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے)‘ کے ذریعے رقومات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور جولائی دوہزاراکیس کے اِختتام تک بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ”ایک ارب ستاسی کروڑ ڈالر“ خصوصی ’آر ڈی اے‘ بینک کھاتوں میں بھیجے گئے‘ یہ رقم عمومی ترسیلات زر سے الگ ہے اور گزشتہ برس ستمبر سے آر ڈی اے اجرا ء کے بعد کی صورتحال کو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو موجودہ مالی سال کے پہلے ماہ (جولائی دوہزاراکیس) میں بیرون ملک سے رقم کی آمد دوسری مرتبہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہے۔ اگر بیرون ملک سے ترسیلات زر میں بھی اِسی قدر غیرمعمولی اضافہ ہوتا ہے تو پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں بشمول قرضوں اور ان پر سود کی اقسام ادا کرنے میں آسانی رہے گی اور کڑی شرائط پر کسی عالمی مالیاتی ادارے سے مزید قرض یا کسی دوست ممالک کے سامنے ہاتھ پھیلانا نہیں پڑے گا۔سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کو جولائی دوہزاراکیس میں 30 کروڑ 7 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جبکہ جون میں یہ رقم 30کروڑ 10لاکھ ڈالر تھی جو ماہانہ تیس کروڑ سے زائد کی رقوم کا رجحان ظاہر کرتا ہے۔ خیال رہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس ستمبر 2020ء میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے سرمایہ کاری کیلئے متعارف کروایا تھا تاکہ وہ خود بغیر بینک جائے بیرون ملک رہ کر بھی آن لائن ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے پاکستان میں بینک اکاؤنٹ کھول سکیں اور پاکستان کے بینکاری نظام میں حصہ دار بن سکیں۔ مذکورہ خصوصی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ابتدائی طور پر (ستمبر 2020ء میں) آنے والی رقم کا حجم صرف 70لاکھ ڈالر تھا اُور اِس پر تنقید کرنے والوں نے تجربے کو ناکام قرار دینا شروع کیا لیکن وقت کے ساتھ بیرون ملک پاکستانیوں کو ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘ کی سمجھ آنا شروع ہوئی اور یوں آگاہی کے چراغ سے چراغ جلنے گا۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری بڑھنا ایک ایسا غیرمعمولی عمل ہے جو پاکستان کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور جولائی کے اختتام تک ایک ارب ستاسی کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ستمبر 2020ء سے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ’آر ڈی اے‘ کے اقدام سے پاکستان کو ایک ارب اَسی کروڑ ڈالر کا نیا مالیاتی بہاؤ حاصل ہوا جس نے ملک کے غیر ملکی زرِ مبادلہ بہتر بنانے میں مدد دی‘ غیر ملکی زرِ مبادلہ میں اضافہ جولائی کے اختتام تک سترہ ارب پچاسی کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گیا جس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ملک کا تشخص بہتر ہوا‘ جولائی میں پاکستان نے یورو بانڈز کے اجرا ء سے ایک ارب ڈالر اضافی بھی حاصل ہوئے جبکہ مارچ میں انہیں کے ذریعے ڈھائی ارب ڈالر حاصل ہوئے تھے۔ سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بیرونی پوزیشن کئی برسوں میں اب سب سے مضبوط ہے‘ سٹیٹ کے مارچ کے تخمینے کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر مجموعی ملکی پیداوار کے محض صفر اعشاریہ چھ فیصد تک رہ گیا۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ گزشتہ دس برس میں کم ترین کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جس میں اب تک کی بلند ترین برآمدات اور ترسیلات زر سے مدد ملی۔پاکستان میں گزشتہ کئی ترقیاتی رجحانوں کے برعکس موجودہ معاشی بحالی بیرونی استحکام کے ساتھ ہے۔