منزل ہے کہاں تیری!۔۔۔۔

حکومت نے اپنے منشور کے مطا بق نئے تعلیمی سال سے یکساں نصاب تعلیم متعارف کر انے کا فیصلہ کیا ہے تحریک انصاف کے منشور میں اس بات کی ضما نت دی گئی ہے کہ قوم کو ایک رخ دینے اور اس کی ایک واضح منزل متعین کر نے کیلئے نظام تعلیم کا یکساں ہو نا ضروری ہے آج ہمارے جو بچے یکساں نظام تعلیم کے تحت علم و ہنر سیکھیں گے تعلیم و تر بیت حا صل کرینگے کل کو وہ بچے فکر ی ہم آہنگی، ذہنی ہم آہنگی اور خیال کی پختگی کے ساتھ ایک قوم بن جا ئینگے ان کا ذہنی اور فکری رخ ایک ہو گا ان کی منزل ایک ہو گی۔منشور بنا تے وقت پارٹی کے با نی عمران خا ن نے کمیٹی کے سامنے چین کی مثا ل دی تھی یہ وہ قوم ہے جس نے ایک نظریہ، ایک سوچ اور ایک ہی فکر سے اپنے نو نہا لوں کو مزین کیا آگے جا کر نو نہا لوں کی یہ نسل ایک عظیم قوم بن گئی تمہید لمبی ہو گئی مگر یہ تمہید سے زیا دہ عنوان کا تعارف ہے منزل کو ڈھونڈ نے اور پا نے کیلئے قوم کے سامنے واضح رُخ یا ڈائریکشن ہو نا چا ہئے وطن عزیز پا کستان کے نو نہا ل اس وقت 13مختلف طرز کے سکو لوں اور مدرسوں میں 13اقسام کے نصاب پڑھ رہے ہیں ان کا ذہنی اور فکر ی رُخ 13مختلف اطراف کی طرف ہے اور وہ 13مختلف منزلوں کی طرف گامزن ہیں گویا ایک ہی ملک میں 13قومیں پروان چڑھ رہی ہیں۔چین، جا پا ن، تر کی، ایران اور کو ریا نے منتشر سوچ کے ساتھ تر قی نہیں کی، پرا گندہ خیا لات اور بھٹکے ہوئے نظر یات کے ساتھ تر قی نہیں کی ان قو موں کے لیڈروں نے پہلے یکساں نظام تعلیم دیا، نظر یا تی اور فکری ہم آہنگی دی پھر اس نظریے کی بنیا د پر قوم بن گئی قوم کو ایک رُخ ملا ایک منزل مل گئی۔آج وہ اقوام جو کسی وقت مسائل و مشکلات میں گھری ہوئی تھیں اور جو دوسری اقوام سے رہنمائی اور مدد لینے پر مجبور تھیں آج وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں دوسری اقوام کیلئے مثال بن چکی ہیں اور اسکی بڑی وجہ ان ممالک کا اپنے نظام تعلیم پر توجہ دینا اور ایک سمت کا تعین کرنا ہے جس کے ذریعے یہ اقوام پستی سے بلندی پر پہنچ چکی ہیں۔ یہ موجودہ حکومت کا ایک اہم فیصلہ ہے کہ ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم ہو۔ اب یہ آسا ن کا م نہیں ہے ما ہا نہ ایک لا کھ روپے ٹیوشن فیس لینے والے پرائیویٹ سکو لوں کو 2ہزار ما ہا نہ فیس لینے والوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا بہت مشکل ہے اور پرائیوٹ سکو لوں کے پورے سسٹم کو سر کا ری سکولوں کے نظام سے ہم آہنگ کرنا ما ؤنٹ ایورسٹ کی چو ٹی کو سر کرنے کے مترا دف ہے  اسطرح مدارس کے نظام کو سکولوں اور کا لجوں کے سسٹم سے ہم آہنگ کرنا  بھی کوئی آسان کام نہیں۔اس میں تعلیمی ما ہرین کا بھی کر دار ہو گا، اسٹبلشمنٹ کا بھی حصہ ہو گا اور سب سے بڑھ کر سیا سی رہنما ؤں کے عزم کی ضرورت ہو گی سب یکجا ہو جائیں تو قوم کو رخ بھی ملے گا منزل بھی ملے گی پھر کوئی نہیں پو چھے گا ”منزل ہے کہاں تیری“۔