ایک اچھا ما ڈل ۔۔۔۔۔

شکوہ یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ اچھی با توں کو نظر انداز کرتے ہیں لیکن یہ پورا سچ نہیں اچھی باتیں منظر عام پرا ٓ ئیں تو ان کی بہت پذیرائی ہو تی ہے آج کا کا لم ایک ایسے سر کار ی سکول کے بارے میں ہے جو کسی بڑے سے بڑے پرائیویٹ سکول کا مقا بلہ کرتا ہے یہ ایک اچھا ما ڈل ہے اور اس کو ماڈل بنا نے کا سہرا عوام کے سر ہے عوام اگر سکول پر تو جہ دیں تو ہر سر کاری سکول اچھا نمو نہ بن سکتا ہے پشاور یا اسلا م آباد میں بیٹھا ہوا کوئی آفیسر یا وزیر اس طرح کا کوئی کا ر نا مہ انجام نہیں دے سکتا گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول فتح پور تحصیل مٹہ ضلع سوات تمام پا کستان کے سرکاری سکو لوں کیلئے اچھی مثال ہے عوام نے اس کو کس طرح اچھی مثال بنا دیا؟ اس کی مختصر سی کہا نی ہے‘عوام سکول کی حا لت پر تشویش میں مبتلا تھے خدا نے عوام کی فر یا د سن لی اور ان کو مکین خا ن کی صورت میں ایک پرنسپل کی خد مات حا صل ہوئیں عوام چاہتے تھے کہ ان کے بچے گھر کی دہلیز پر سر کاری سکول میں بڑے پرائیویٹ اداروں کے برابر یا ان سے بہتر تعلیم حا صل کریں نیا پرنسپل آیا تو اُس نے عوام کے سامنے اپنا منصو بہ رکھا پرنسپل کا منصوبہ عوامی خوا ہشات کے عین مطا بق تھا ان کے منصو بے کے چار حصے تھے پہلا حصہ یہ تھا سکول کے اوقات بڑھا ئے جا ئیں دو گھٹنے کے اضا فے سے نصاب کی دہرائی کا مو قع ملے گا‘دوسرا حصہ یہ تھا غیر حا ضری صفر ہو، تیسرا حصہ یہ تھا کہ ما ہا نہ امتحا نات لئے جائیں اور امتحا نات کے نتا ئج والدین کو بھیج دئیے جا ئیں والدین ان نتا ئج پر اپنی رائے دیدیں ان کی رائے کو دیکھ کر اسباق اور امتحا نات کی تر تیب میں بہتری لائی جائیگی اس منصو بے کا چوتھاحصہ یہ تھا کہ مقا می طور پر وسائل پیدا کر کے لا ئبریری اور لیبارٹری کی حا لت بہتر بنا ئی جائے نیز سکول کے بنیا دی ڈھا نچے کو بہتر کر کے قرب و جوار سے روزا نہ گھنٹہ، ڈیڑھ گھنٹہ سفر کر کے آنے والے طلباء کیلئے ہا سٹل کی سہو لت فراہم کی جا ئے عوام نے اس منصو بے سے اتفاق کیا دیا نت داری، اما نت داری اور صدا قت سے اس پر عمل در آمد کا آغا ز ہوا پہلے چھ مہینوں میں عوام نے سکول کی سہو لیات اور تعلیمی پرو گرام پر اطمینان کا اظہار کیا ایک سال بعد پرنسپل نے جس طرح کی قر با نی کا مطا لبہ کیا عوام نے اس طرح کی قر با نی دی پہلے یہ بات سامنے آئی کہ سکول میں پرائیویٹ فنڈ بھی آتا تھا، سپورٹس فنڈ بھی آتا تھا، پی ٹی سی فنڈ بھی آتا تھا ان وسائل کا منا سب استعمال نہیں دیکھا گیا تھا کام کا آغا ز کمر ہ جما عت سے ہوا جہاں اسا تذہ اور طلباء کی سو فیصد حا ضری کو یقینی بنا یا گیا نصاب کے مطا بق اسباق چھ مہینے میں مکمل کئے گئے اگلے چھ مہینوں میں اسباق اور مشقوں کی دو بار دہرائی کروائی گئی ما ہا نہ ٹیسٹوں کیلئے خو ش خطی پر تو جہ دی گئی انگریزی اور اردو میں طلباء کی خو ش خطی بہت بہتر ہوئی پہلے سال دو نتیجے سامنے آئے طلباء نے سکول میں دلچسپی لی عوام نے سکول کو وقت دیا اور سکول کی بہتری کیلئے ما لی قر با نی پر کمر بستہ ہوگئے ان دو نتا ئج نے آگے کا سفر آسان کر دیا دوسرے سال ہا سٹل کی تعمیر شروع ہو ئی اور سر کاری سکول کو رہا ئشی درس گا ہ کا در جہ دیا گیا ایک بورڈ نگ سکول میں تعلیم و تر بیت کا جو ما حول ہو نا چا ہئے وہ ما حول فرا ہم کیا گیا اس مرحلے پر ایک دلچسپ مسئلہ پیدا ہو امسئلہ یہ تھا کہ نو یں اور گیا ر ھویں جما عتوں کے دا خلے با قاعدہ ٹیسٹ کے ذریعے ہو نے لگے سکول کی دن دوگنی را ت چو گنی تر قی کا سفر جا ری رہا مکین خا ن صاحب اپنی تصویر چھپوا نا نہیں چا ہتے اپنے کام کی تشہیر میں دلچسپی نہیں رکھتے اپنے سکول کو ما ڈل اور نمو نہ بھی نہیں کہتے مو لوی عبد الحق نے اورنگ آباد دکن میں ایک ما لی کا خا کہ لکھا نا م تھا اس نے کبھی نا م کی فکر نہیں کی اپنے کام سے کام رکھا اس کی پہچان نا م کی جگہ کا م ہی بن گیا۔فتح پور سوات کے مثا لی سکول کا پر نسپل بھی نا م سے زیادہ کام سے دلچسپی رکھتا ہے ہم جیسے لو گوں کے سامنے ایک سوال ہے اور یہ سوال فتح پور کے مثا لی عوام کے سامنے بھی ہے کیا مکین خا ن کا سکول ان کی ریٹا ئر منٹ کے بعد بھی ایسا ہی مثا لی رہے گا؟ اس سوال کا جواب سسٹم نہیں دے سکتا، حکومت نہیں دے سکتی عوام ہی جوا ب دے سکتے ہیں عوام اگر اسی طرح بیدار اور مستعد رہے تو سکول اسی طرح اپنی مثا لی حیثیت کو بر قرار رکھے گا۔اگر یہی جذبہ ہر جگہ موجود ہو کہ علاقے کے سکول کو اپنے گھر سے زیادہ اہمیت دی جائے اور جس طرح گھر کو سنوارا اور سجایا جاتا ہے اسی طرح سکول کو بھی نہ صرف ظاہری طور پر سنوارا جائے بلکہ حقیقت میں وہ تمام سہولیات بھی یہاں مہیا ہوں جو معیاری تعلیم کے حصول کے لئے لازمی ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے ہاں تعلیم کا معیار بلند سے بلند تر اور ملک کا مستقبل روشن سے روشن تر نہ ہو۔