قرآن نا ظرہ لا زمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیر اعظم عمران خا ن نے ملک بھر کیلئے یکساں نصاب تعلیم کا اعلان کر تے ہوئے قوم کو یہ خو ش خبری سنا ئی ہے کہ سکو لوں میں قرآن نا ظرہ پڑھا نا لا زمی ہو گا یہ ایک سطری اعلا ن نہیں بلکہ بہت بڑا قدم ہے جس کے تحت تمام نجی اور سرکاری سکولوں میں بچوں کو قرآن نا ظرہ کی لا زمی تعلیم دی جا ئیگی  یہ ریا ست مدینہ کے نقش قدم پر چلنے کیلئے ایک دور رس اور انقلا بی فیصلہ ہے وزیر اعظم نے جو اعلان کیا ہے اس میں ابتدائی طور پر صرف پہلی جما عت سے پا نچویں جما عت تک یکساں نصاب اور لا زمی قرآن کا اجرا ہو گا اور یہ نصاب 16 اگست سے نئے تعلیمی سال کا حصہ بن چکا ہے اگلے مر حلے پر اس کو ہائی اور ہا ئیر سیکنڈری کی سطح تک وسعت دی جا ئیگی اس سلسلے میں وزیر تعلیم شفقت محمود اور ان کی ٹیم نے ہو م ور ک مکمل کیا ہو گا یقینا صو با ئی نظا مت ہائے تعلیمات کے ساتھ مشاورت ہو چکی ہو گی اضلا ع میں فیلڈ پر ڈیو ٹی دینے والے ایجو کیشن آفیسروں کے ساتھ بھی خط و کتا بت ہو چکی ہو گی آج کل کمپیو ٹر پر ایم آئی ایس کی بدولت سکو لوں کی عمارات اور اساتذہ کرام کے بارے میں معلومات ایک ہی جگہ دستیاب ہیں ان معلومات سے بھی حکومت نے استفادہ کیا ہو گا غا لب گما ن یہ ہے کہ یکساں نصاب کی نئی کتا بوں کے ساتھ دیگر مواد بھی سکولوں میں پہنچا دئیے ہو نگے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ قرآن نا ظرہ پڑ ھا نے کیلئے قاری صا حبان کی تقرری بھی پہلے سے ہو چکی ہو گی وزیر اعظم کا اعلا ن بہت بڑا اعلا ن ہے اس کیلئے تما م تر تیا ریاں مکمل ہو چکی ہو نگی مقا می پریس کلب میں اس پر سوال اُٹھا یا گیا تو سینئر اخبار نویسوں اور رپورٹروں نے پرائمری سکولوں کی صورت حا ل بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ کسی بھی سر کاری سکول میں قاری کی پوسٹ نہیں ہے قرآن نا ظرہ پڑ ھا نے والا کوئی استاد نہیں ہے اگر حکومت نے یکسان نصاب تعلیم اور قرآن نا ظرہ لا زمی کے حکم پر سنجید گی کے ساتھ عمل کیا تو مو جو دہ ما لی سال کے بجٹ میں سپیشل گرانٹ کے ذریعے سر کاری پرائمری سکولوں میں قاری کی آسا میاں منظور کی جا ئینگی اگلے ما لی سال کے بجٹ میں ایس این ای کے ذریعے با قاعدہ آسا میوں کو شا مل کیا جا ئے گا حکومت نے اگر ستمبر 2021میں اشتہار دیدیا تو دسمبر 2021تک اسا تذہ کی تقرری کا عمل پورا ہو جا ئے گا اور نا ظرہ قرآن کی کلا سیں شروع ہو جائیں گی۔اس سے پہلے ممکن نہیں ہے سردست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں جنکی رو سے قاری اساتذہ کی مطلو بہ تعداد اور ا ن کی تقرری پر اٹھنے والے اخرا جات کا تخمینہ لگا یا ہو گا اس مو ضوع پر چند ممبران اسمبلی سے بات ہوئی تو انہوں نے سیدھے الفاظ میں کہا کہ پرائمری سکو لوں میں پہلے ہی دو سے زیا دہ اساتذہ مو جو دہ ہیں وہ قرآن نا ظرہ پڑھا ئینگے ایک سینئر ہیڈ ٹیچر سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ ایک ضلع کے 4ہزار پرائمری سکولوں میں سے کسی بھی سکول میں ایسا ٹیچر نہیں جو قرآن نا ظرہ تجوید کے اصولوں کے مطا بق پڑ ھا سکے ہیڈ ٹیچر کا کہنا ہے کہ قرآن ناظرہ بھی ریا ضی اور فزکس کی طرح الگ مضمون ہے اس کا الگ فارمو لا ہے اس کے الگ اصول ہیں فن تجوید سے نا آشنا استاد قرآن نا ظرہ نہیں پڑھا سکتا ہے ہمارا حسن ظن یہ ہے کہ حکومت نے قرآن نا ظرہ لا زمی کے اعلا ن سے پہلے تما م انتظا ما ت کو مکمل کیا ہو گا تمام ڈسٹرکٹ ایجو کیشن آفیسروں کے ساتھ میٹنگ ہو ئی ہو گی۔ ہمیں اس بات کی خو شی ہے کہ یکساں نصاب تعلیم کے ساتھ قرآن نا ظرہ کی تعلیم کو بھی لا زمی قرار دیا گیا اب قرآن ناظرہ پڑ ھا نے کیلئے قاری کی آسا میاں منظور کی جا ئینگی۔دیکھا جائے تو حکومت کا اٹھایا گیا قدم دور رس اہمیت رکھتا ہے اور اس کی ضرورت عرصہ دراز سے محسوس کی جارہی تھی۔